نیٹو سپلائی کی بحالی کے خلاف لاہور سے شروع ہونے والا دفاع پاکستان کونسل کا لانگ مارچ اسلام آباد پہنچ گیا


نیٹو سپلائی کی بحالی کے خلاف لاہور سے شروع ہونے والا دفاع پاکستان کونسل کا لانگ مارچ اسلام آباد پہنچ گیا ، وفاقی دارالحکومت میں سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ لاہور سے روانہ ہونے والا لانگ مارچ ا وفاقی دارلحکومت پہنچ گیا۔ گجرات سے روانگی سے پہلے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے دفاع پاکستان کونسل کے چئیرمین مولانا سمیع الحق نے کہا کہ لانگ مارچ پرامن ہے اسلام آباد پہنچنے پر پارلیمنٹ کے سامنے دھرنا دیا جائے گا۔ رہنماوں کا کہنا تھا کہ روکا گیا تو اسلام آباد کومصرکا تحریراسکوائربنا دیں گے۔ دفاع کونسل میں شامل تمام جماعتوں کے کارکنوں نے لانگ مارچ کا شاہدرہ چوک، مریدکے، کامونکے اور گوجرانوالہ، گجرات اور پھر جہلم پہنچنے پر شاندار استقبال کیا۔ کونسل کے رہنماوں کا کہنا ہے کہ لانگ مارچ ڈرون حملوں کے خاتمے تک ختم نہیں ہوگا۔ گجرات سے روانہ ہوئے اور پہلا پڑاو جہلم میں کیا ، یہاں جماعت الدعوتہ کی طرف سے استقبالیہ کیمپ لگایا گیا تھا، کونسل کے قائدین حافظ سعید اور لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ حمید گل نے یہاں خطاب کیا ، اس کے بعد کارروائی دینہ اور سوہاوہ سے ہوتا ہوا ، راولپنڈی کیلئے روانہ ہوا، راولپنڈی آمد کے موقع پر روات میں اس کارروان کیلئے استقبالیہ کیمپ لگائے گئے ہیں ، مارچ کے شرکا، اسلام آباد آنے سے پہلے راول پنڈی شہر جائیں گے ، وہاں لیاقت باغ میں ان کا اجتماع ہوگا، اس احتجاجی کارروان کی آمد کے پیش نظر راول پنڈی میں مری روڈ کو بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ مارچ کے شرکا کی اسلام آباد آمد کے پیش نظر وہاں بلیو ایریا کے ایک حصہ کو بند کردیا گیا ہے۔سید منور حسن نے کہا کہ آرمی اہلکاروں کی شہادت کا واقعہ اندوہناک اور قابل مذمت ہے چھ جوانوں کو سورج نکلنے کے بعد شہید کر کے چلے جانا اور ملزمان کا نام پتہ نہ ملنا بڑی تشویشناک بات ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ریمنڈ ڈیوس جیسے لوگ ہی یہ کاروائی کر سکتے ہیں یہ سلالہ کے بعد دوسرا افسوسناک اور اندوہناک واقعہ پیش آیا ہے اس واقعہ کی تحقیق ہونی چاہیے اگر یوں جوانوں کا خون اتنا سستا کر دیا گیا اور اس کے نتیجہ میں حالات کو اس قدر خراب کر دیا گیا تو میں سمجھتا ہوں کہ یہ پاکستان کے لیے آرمی کے لیے اور جوانوں کے لیے مستقبل تاریک کرنے والی بات ہو گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے جوان جاوید قصوری کو بھی رات اڑھائی تین بجے اغواء کرنے کی کوشش کی گئی اور اس کے ڈرائیور کو بھی اغواء کرنے کی کوشش کی گئی ۔ مزاحمت پر اغواء کاروں نے تشدد کیا اور انہیں شدید زخمی کیا ۔ جاوید قصوری اور ان کا ڈرائیور اس وقت ملٹری ہسپتال میں زیر علاج ہیں یہ واقعات بتاتے ہیں کہ ملک کے اندر چاروں طرف ریمنڈ ڈیوس پھیلے ہوئے ہیں یہ امریکہ اور سی آئی اے کے ایجنٹ ہیں یہ پاکستان کو کمزور کرنا چاہیے ہیں اور ملک میں افراتفری کی کیفیت پیدا کرنا چاہتے ہیں ہمارا کارون اسلام آباد کی جانب رواں دواں رہے گا گزشتہ روز جس طرح عوام نے جوک در جوک کارون میں شرکت کی یہ ہمارے لیے حوصلہ افزائی کا باعث ہے لوگ اس ایجنڈے سے متفق ہیں کہ ہمیں دہشت گردی کے خلاف جنگ سے نکل آنا چاہیے لوگ اس کا بڑے جوش و خروش کے ساتھ اظہار کرتے رہے ہیں لوگ اس سے متفق ہیں کہ نیٹو سپلائی بحال نہیں ہونی چاہیے ۔ دشمن کو مضبوط کر نے کے جتنے طریقے ہو سکتے ہیں ان کی نفی کرنی چاہیے۔ لوگ اس پر متفق ہیں کہ ہمارے جتنے مسائل ہیں وہ امریکی مداخلت کی وجہ سے ہیں اس وجہ سے ہمارے فیصلہ کر نے والے ادارے چاہیے وہ فوج ہوں یا سویلین ، کمزور پڑ گئے ہیں پریشر کے نتیجہ میں فیصلے ہو رہے ہیں۔ نیٹو سپلائی کی بحالی بھی پریشر کے نتیجہ میں وجود میں آئی ہے ہم اسلام آباد جائیں گے اور راستہ میں لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے انہیں اعتماد میں لیتے جائیں گے اور ملک کی آزادی اور خود مختاری کے تحفظ کے لیے جو کچھ کیا جا سکتا ہے دفاع پاکستان کونسل اسے کر ے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ میں ان پارٹیوں سے جن کا موقف ہے کہ سپلائی بحال نہیں ہونی چاہیے، لیکن ہمارے ساتھ شامل نہیں ہوئے میں ان سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ خود اس طرح کا کوئی کام کریں کہ ہم ان کے ساتھ شریک ہوں گے اور ساتھ دیں گے کیونکہ اس مقصد اور ملکی سلامتی کی بات ہے۔ سید منور حسن نے کہا کہ میرا تاثر یہ ہے کہ عمران خان سے درست طرح سے رابطہ نہیں ہو سکا جن لوگوں کی ذمہ داری تھی وہ اپنی ذم داری پورے طریقے سے انجام نہیں دے سکے کیونکہ وقت صرف 24 گھنٹے کا تھا اگر درست طریقے سے رابطہ کیا جاتا یا میری ذمہ داری لگائی جاتی تو شاید ہو جاتا میری عمران خان سے اپیل ہے کہ انہیں خود اس طرح کا کوئی کام کرنا چاہیے اور بڑے پیمانے پر عوام کی تائید کے ذریعہ اس مسئلہ کو ہائی لائٹ کرنا چاہیے اور وہ چاہیں گے اور کہیں گے تو ہم بھی ان کے ساتھ شریک ہوں گے ان کا کہنا تھا کہ ن لیگ نیٹو سپلائی کے حوالے سے کلیئر ہے۔ کئی رہنما اس پر اظہار خیال کر چکے ہیں ن لیگ اس حد تک جانے کو تیارہیں کہ اپنا موقف بیان کہ دیں اس سے آگے کچھ کر نے کو تیار نہیں مجھے حیرت ہے کیونکہ محب وطن لوگ اس طرح کی بات نہیں کرتے محب وطن لوگ قربانیاں دے کر چاہتے ہیں کہ ملک کو در پیش کو ہائی لائٹ کریں اور لوگوں کے سامنے لائیں لوگوں کو یکجا کریں مجھے اس موقف سے افسوس ہوا ہے میرے نزدیک نواز شریف کو فوری بیرون ملک سے واپس آنا چاہیے تھا اور اپنی پارٹی کو کال دینی چاہیے تھی اور اسے یوم احتجاج کے طور پر منانا چاہیے تھا اور احتجاج کے حوالے سے پورے ایجنڈا پر بات کرنا چاہیے تھی۔

تبصرے