قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے گزشتہچار سالوں کے دوران پی ٹی اے کے حسابات کے بارے میں اربوں روپے کے آڈٹ اعتراضات کے پیش نظر چیئر مین پی ٹی اے سمیت اتھارٹی کے ارکان کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کی ہدایت کر دی


اسلام آباد(ثناء نیوز ) قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے گزشتہچار سالوں کے دوران پی ٹی اے کے حسابات کے بارے میں اربوں روپے کے آڈٹ اعتراضات کے پیش نظر چیئر مین پی ٹی اے سمیت اتھارٹی کے ارکان کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کی ہدایت کر دی۔ پی اے سی نے واضح کہا ہے کہ ہدایات پر عمل نہ ہوا تو وزارت داخلہ کو ان اربوں روپے کے آڈٹ اعتراضات کا ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا۔ طاقتور لوگوں کا ضرور احتساب ہو گا۔ پی اے سی نے اسلام آباد میں ایک سے زائد پلاٹس لینے کے باوجود سرکاری رہائش گاہیں نہ چھوڑنے والے بیورو کریٹس کے ناموں کی فہرست بھی مانگ لی ہے۔ اسی طرح بیوروکریٹس کی جانب سے اپنے پلاٹس آئی ایٹ سمیت مہنگے سیکٹر میں منتقل کر انے کے بارے میں بھی وزارت ہاؤسنگ و تعمیرات سے رپورٹ مانگ لی گئی ہے۔ پی اے سی جی تھری لائسنس کے اجراء میں تاخیر اور قومی خزانے کے نقصان کے حوالے سے کابینہ ڈویژن اور وزارت انفارمیشن و ٹیکنالوجی سے رپورٹ مانگ لی ہے۔ ارکان نے کہا ہے کہ بھارت میں اس ٹیکنالوجی کے لائسنس کی رقم کے حوالے سے پاکستان میں اس کی 14سے 15 ارب ڈالر بنیادی قیمت مقرر کی جا سکتی ہے۔ کمیٹی میں این ایل سی، رائل پام زمینوں کے سکینڈلز کے ذمہ داران کے نام بھی ای ایل سی میں ڈالنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اجلاس کے دوران یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ فون لائنوں کے حوالے سے پاکستان کو گرے ٹریفک سے متعلق سالانہ 6 ارب منٹ یعنی 50 کروڑ ڈالر کا نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔ جمعرات کو پی اے سی کا اجلاس چیئر مین ندیم افضل چن کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔ سیکرٹری ہاؤسنگ کو بیورو کریٹس کو دو دو پلاٹس دینے کے معاملے پر طلب کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ بیورو کریٹس کو ایک پلاٹ ان کی سنیارٹی اور دوسرا پلاٹ گریڈ 22 کا افسر ہونے کی اہلیت پر ملا تھا۔ پی اے سی ان بیورو کریٹس کو ملک کے دوسرے شہروں میں ملنے والے پلاٹس مہنگے سیکٹرز میں ان کی منتقلی اور پلاٹس لینے کے باوجود سرکاری بنگلے خالی نہ کر نے پر وزارت سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔ واپڈا کے ناجائز بلز کے حوالے سے چیئر مین نیپرا کو بھی کمیٹی میں طلب کیا گیا تھا۔ چیئر مین نیپرا نے بتایا کہ صارفین کی شکایات کے ازالے کے لیے تمام صوبائی ہیڈ کوارٹرز میں نیپرا کے دفاتر کھولے جا رہے ہیں۔ نیپرا کو کھلی کچہریاں منعقد کر نے پر بھی کوئی اعتراض نہیں ہے۔ ارکان نے کہا کہ کسی بھی ٹرانسفارمر کی خرابی پر صارفین سے چندہ لے کر اس کی مرمت کی جاتی ہے جن علاقوں میں 18,18 اور 20,20 گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے ان علاقوں کے صارفین کو پہلے سے زائد بلز بھیجے جا رہے ہیں لائن لائسز کو پورا کر نے کے لیے صارفین کی جیبوں پر ہاتھ صاف کیا جارہا ہے چیئر مین نیپرا نے پی اے سی کو یقین دہانی کرائی کہ وہ اس بارے میں واپڈا کے اعلیٰ حکام کے ساتھ خصوصی اجلاس کریں گے۔ چئر مین پی ٹی اے محمد یٰسین نے بتایا کہ پاکستان میں موبائل فونز کے صارفین کی تعداد 12کروڑ سے تجاوز کر گئی ۔ یونیورسل سروس فنڈ کے تحت ہر یونین کونسل میں آئی ٹی سنٹر کھولا جائے گا۔ انٹر نیٹ استعمال کر نے والوں کی تعداد تقریباً ساڑھے تین کروڑ ہے ۔ سیلولر فونز کے پاکستان میں سب سے کم ریٹس ہیں خواجہ آصف نے کہا کہ بھارت میں جی تھری لائسنس 69 ارب ڈالر میں دیا گیا پاکستان میں اس کی قیمت کمیٹی نے 29 کروڑ ڈالر مقرر کی ہے پاکستان کو وسیع پیمانے پر نقصان پہنچایا جا رہا ہے ۔ چیئر مین پی ٹی اے نے کہا کہ ماہرین کے گروپ نے اس بنیادی پرائس کا تعین کیا ہے۔ نگران کمیٹی نے جی تھری لائسنس کی قیمت کے تعین کے لیے پی ٹی اے کی جانب سے کنسلٹنٹس کی شارٹ لسٹ پر تحفظات کا اظہار کیا ہے جس کی وجہ سے اس عمل میں تاخیر ہوئی ہے ۔ خواجہ آصف اور خرم دستگیر نے کہا کہ بھارت میں 69 ارب ڈالر میں لائسنس دیا گیا ہے اس حوالے سے تو پاکستان میں یہ لائسنس 15,14 ارب ڈالر میں دیا جانا چاہیے ایڈیشنل سیکرٹری کابینہ ڈویژن نے بتایا کہ ایک کمپنی کے ذمہ 45 کروڑ روپے سے زائد کے واجبات کی وصولی میں ناکامی کے حوالے سے معطل ممبر فنانس نے چیئر مین پی ٹی اے پر جو الزامات لگائے ان کی تحقیقات چیئر مین فیڈرل پبلک سروس کمیشن کا اختیار ہے۔مئی 2011 میں خط ایف پی ایس سی کو بھجوایا گیا تھا کوئی جواب نہیں آیا۔ چیئر مین ندیم افضل چن نے کہا کہ چار سالوں میں پی ٹی اے کے حسابات میں اربوں روپے کی بے قاعدگیوں کی نشاندہی ہوئی۔50ارب روپے عدالتوں میں زیر التواء کیسز کی وجہ سے پھنسے ہوتے۔ چیئر مین پی ٹی اے 15,10 دنوں کے بعد سبکدوش ہو رہے ہیں ان کے پاس آسٹریلیا کی شہریت ہے۔ کون ان آڈٹ اعتراضات کا جواب دے گا ۔پی اے سی نے کثرت رائے کی بنیاد پر پی ٹی اے کے فیصلوں کا اختیار رکھنے والے اتھارٹی کے تمام ارکان کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی ہدایت کر دی ہے۔ ریاض حسین پیرزادہ ، ریاض فتیانہ، سعید ظفر نے اس حوالے سے اختلاف کیا ہے ۔پی اے سی نے کابینہ ڈویژن اور وزارت آئی ٹی کو ایک ہفتہ میں چیئر مین پی ٹی اے پر عائد الزامات کے حوالے سے فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ پی اے سی میں پیش کر نے کی ہدایت کی ہے۔ چیئر مین پی ٹی اے محمد یٰسین نے کہا کہ وہ الزامات کا سامنا کر نے کو تیار ہیں۔ انہوں نے ملک کی خدمت کی ہے۔ ملک میں رہیں گے ملک چھوڑ کر نہیں جا رہے ہیں ۔ پی اے سی نے انہیں فوری طور پر چار سالوں کے آڈٹ اعتراضات کے حوالے سے محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس طلب کر نے کی بھی ہدایت کی ہے۔
چیئر مین پی ٹی اے کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کی ہدایت

تبصرے