برطانیہ میں مسلمانوں پر مذہب کے نام پر تشددکیا جاتا ہے


لندن(ثناء نیوز ) برطانیہ میں مسلمانوں پر مذہب کے نام پر تشددکیا جاتا ہے اینٹی مسلم وائلنس ہیلپ لائن ٹیل ماما کی ایک سروے رپورٹ میں برطانیہ میں رہنے والے مسلمانوں کے بارے میں یہ دلخراش حقیقت سامنے آئی ہے۔ سروے رپورٹ کے مطابق مسلمانوں کو جسمانی طور پر تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے انھیں خوفزدہ اور ہراساں کیا جاتا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کے سلسلے میں بچوں اور 80-80 سال کے ضعیف العمر پنشنرز کو بھی نہیں بخشا جاتا، یہاں تک کنزرویٹو پارٹی کی شریک چیئرمین بیرونس سعیدہ وارثی اور صحافی جیمیما خاں کو بھی آن لائن دھمکیاں موصول ہوئیں جس کی پولیس کو رپورٹ دی گئی ٹیل ماما کے ذریعے رپورٹ دی گئی، یہ تنظیم جو فروری کے آخر میں بین المذاہب تنظیم فیتھ میٹرس کے ذریعے حکومت کی سرپرستی میں قائم کی گئی تھی اب تک اس طرح کے 140 واقعات جمع کئے ہیں۔ کم و بیش 75 فیصد واقعات میں خواتین کو نشانہ بنایا گیا ان میں سے 33 فیصد واقعات میں انتہائی دائیں بازو کی جماعت اور گروپ کے ارکان ملوث تھے۔ ہیلپ لائن نے کام کے مقامات پر، سڑکوں پر، پڑوسیوں کے درمیان اور خاص طور پر آن لائن پر ہونے والے واقعات ریکارڈ کئے ہیں جو اخبارات کی شہہ سرخی تو نہیں بنتے لیکن اس سے لوگوں کی زندگی پر تباہ کن اثرات رونما ہوتے ہیں۔ فیتھ میٹرس کے ڈائریکٹر فیاض مغل نے کہا کہ آن لائن پر نفرت انگیز واقعات کی تعداد دیکھ کر مجھے اور میرے ساتھیوں کو شدید دھچکہ لگا، ہم نے خواتین اور مردوں دونوں کی متعدد سرگرمیوں کو دیکھا جو کہ انتہائی متعصبانہ اور نفرت پر مبنی تھیں، ان میں سے بعض بہت ہی زیادہ اشتعال انگیز تھیں وہ لوگ سمجھتے ہیں کہ آن لائن پر اس طرح کی حرکتوں پر ان کی گرفت نہیں ہوسکے گی لیکن ہم جہاں تک ممکن ہوسکا ان کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کی کوشش کریں گے۔ فیاض مغل نے کہا کہ جسمانی تشدد کانشانہ بننے والوں میں ان خواتین کی اکثریت ہے جو حجاب پہنتی یا نقاب اوڑھتی ہیں۔ ایک صومالی خاتون کے سر پر راہ چلتے ہوئے کتے کا فضلہ ڈال دیا گیا جبکہ ایک مسلمان خاتون کو اس کے پڑوسی بار بار ہراساں کرتے رہے۔
مسلمانوں پر مذہب کی بنیاد پر تشدد کیا جاتا ہے، رپورٹ

تبصرے