نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

وکٹوریہ نولینڈ نے کہا کہ سلالہ حملے پر غلطیاں دونوں جانب سے ہوئیں


واشنگٹن(ثناء نیوز )امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان وکٹوریہ نولینڈ نے واشنگٹن میں میڈیا میں بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ نے سانحہ سلالہ پر ہمیشہ افسوس کا اظہار کیا لیکن سیاسی اور تکنیکی مسائل کی وجہ ے نیٹو سپلائی کا مسئلہ حل نہ ہو سکا دونوں ممالک سیاسی طور پر مسلسل رابطے میں رہے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکہ نے واقعہ کی تحقیقات کیں جن کے بعد بات چیت کا سلسلہ شروع ہوا وکٹوریہ نولینڈ نے کہا کہ سلالہ حملے پر غلطیاں دونوں جانب سے ہوئیں نیٹو سپلائی کی بندش سے امریکی افواج کے اخراجات میں اضافہ ہوا۔امریکہ کی جانب سیگزشتہ برس سلالہ حملے پاکستانی فوجیوں کی ہلاکت پر معذرت کے بعد پاکستانی کابینہ کی دفاعی کمیٹی نے نیٹو کو زمینی راستے سے رسد کی فراہمی کی بحالی کا فیصلہ کیا ہے۔افغانستان میں تعینات اتحادی افواج کو رسد کی فراہمی چھبیس نومبر دو ہزار گیارہ کو مہمند ایجنسی میں اتحادی فوج کے حملے میں چوبیس پاکستانی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد روک دی گئی تھی۔اس معذرت کے بعد منگل کی شب اسلام آباد میں کابینہ کی دفاعی کمیٹی کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیرِ اطلاعات قمر زمان کائرہ نے بتایا کہ کمیٹی نے نیٹو کو زمینی راستے سے رسد کی فراہمی کی منظوری دے دی ہے۔کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ افغانستان میں اقتدار کی منتقلی اور امن اور مفاہمتی عمل کی حمایت کرنا پاکستان کے فائدے میں ہے۔ اعلامیے کے مطابق پاکستان کو افغانستان میں سے نیٹو، امریکہ اور آئساف افواج کے انخلا کو سستا بنا کر اور مثر رسد کے راستے دے کر مدد کرنی چاہیے۔دفاعی کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ پاکستان کی سرزمین سے افغانستان میں بین الاقوامی فوج کے لیے رسد لے جانے کی اجازت ہے۔ تاہم نیٹو رسد میں مہلک سامان بھیجنے کی اجازت نہیں ہو گی ماسوائے وہ سامان جو افغان نیشنل سکیورٹی فورسز کے لیے ہو۔دفاعی کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ نیٹو رسد سے راہداری فیس نہیں لی جائے گی۔ اس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ پہلے دن ہی سے ایشو مالی فائدے کا نہیں تھے بلکہ خومختاری کے اصولی فیصلے کا تھا۔ قمر زمان کائرہ نے کہا کہ نیٹو اور آئساف کے پچاس ممالک سے تعلقات خراب نہیں کیے جاسکتے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اجلاس میں فیصلہ ہوا ہے کہ ڈرون حملوں کے حوالے سے امریکہ کے ساتھ مذاکرات جاری رہیں گے اور ان کو قائل کریں گے کہ ڈرون حملے پاکستان کی خودمختاری پر حملہ ہے اس لیے ان کو روکا جائے۔سلالہ چیک پوسٹ حملے کے واقعے کے بعد بارہا پاکستان کی جانب سے امریکہ سے کہا گیا کہ وہ اس پر معافی مانگے تاہم امریکی حکام اسے خارج از امکان قرار دیتے رہے تھے۔تاہم بدھ کو امریکی وزیرِ خارجہ ہلری کلنٹن نے اپنی پاکستانی ہم منصب حنا ربانی کھر کو فون کر کے ان ہلاکتوں پر معذرت کا اظہار کیا۔ امریکی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ ہم پاکستانی فوج کے نقصان پر معذرت خواہ ہیں اور دوبارہ اس قسم کے واقعات سے بچا کے لیے پاکستان اور افغانستان سے مل کر کام کر رہے ہیں۔اس گفتگو کے بعد جاری کردہ بیان میں امریکی وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ انہیں اس بات کی خوشی بھی ہے کہ پاکستانی وزیرِخارجہ نے انہیں مطلع کیا ہے کہ پاکستان کے زمینی راستے سے نیٹو کو رسد کی فراہمی بحال کی جا رہی ہے اور پاکستان رسد پر کسی قسم کی راہداری کا معاوضہ نہیں لے گا۔امریکی محکم خارجہ کے مطابق اپنے بیان میں وزیرِ خارجہ کا کہنا ہے کہ حنا ربانی کھر سے بات چیت کے دوران انہوں نیگزشتہ نومبر میں پیش آنے والے واقعے پر دلی افسوس کا اظہار کیا۔”پاکستان افغانستان اور خطے کی سکیورٹی اور امن کی خاطر رسد پر کسی قسم کی راہداری فیس نہیں لے گا۔ یہ ایک خوشحال، پرامن اور محفوظ افغانستان کے لیے پاکستان کی حمایت کا ٹھوس ثبوت ہے۔”ہلری کلنٹن کے مطابق دونوں رہنماں نے اس بات کو تسلیم کیا کہ غلطیاں پاکستانی فوجیوں کے جانی نقصان کی وجہ بنیں۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان افغانستان اور خطے کی سکیورٹی اور امن کی خاطر رسد پر کسی قسم کی راہداری کا معاوضہ نہیں لے گا۔ انہوں نے اس اقدام کو ایک خوشحال، پرامن اور محفوظ افغانستان کے لیے پاکستان کی حمایت کا ٹھوس ثبوت قرار دیا۔امریکی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ انہیں حنا ربانی کھر نے بتایا ہے کہ زمینی رسد میں افغان فوج کو مسلح کرنے کے لیے درکار سامان کے علاوہ کسی قسم کا مہلک سازوسامان نہیں جائے گا۔امریکی وزیرِ دفاع لیون پنیٹا نے رسد کی بحالی کی اطلاعات پر کہا ہے کہ میں پاکستان کی جانب سے نیٹو کی رسد کے زمینی راستے سے بحالی کے فیصلے کا خیر مقدم کرتا ہوں۔ میں پہلے بھی واضح کر چکا ہوں، ہم پاکستان کے ساتھ اپنی شراکت داری بہتر بنانے اور خطے میں مشترکہ سکیورٹی چیلنجوں سے نمٹنے کے سلسلے میں مل کر کام کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ امریکی وزیر دفاع لیون پینٹا، نیٹو سیکرٹری جنرل آندرے فاگ راسموسن اور ایساف فورسز کے کمانڈر جنرل جان ایلن نے نیٹو سپلائی کھولنے کو خوش آئند قرار دیا ہے۔ ان رہنمائوں کا کہنا ہے کہ نیٹو سپلائی کی بحالی سے پاک امریکہ تعلقات میں بہتری آئے گی۔ واشنگٹن میں میڈیا سے گفتگو میں لیون پینٹا نے کہا کہ پاکستانی اقدام سے دو طرفہ رابطوں میں بہتری آئے گی ان کا کہنا تھا کہ خطے میں اسلام آباد اور واشنگٹن کو سیکورٹی کے مشترکہ چیلنجز کا سامنا ہے ۔ نیٹو سیکرٹری جنرل آندرے فاگ راسموسن نے افغانستان میں نیٹو رسد کی بحالی کا خیر مقدم کیا ہے ان کا کہنا ہے کہ رسد کی بحالی سے افغانستان میں انٹر نیشنل فورسز اور پاکستانی پارٹنرز کے درمیان تعاون میں اضافہ ہو گا۔ افغانستان میں ایساف فورسز کے کمانڈر جنرل جان ایلن نے نیٹو سپلائی کی بحالی کے پاکستانی فیصلہ کو خوش آئند قرار دیا ہے ان کا کہنا ہے کہ پاکستانی فوجیوں کی قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

News

Ehtasabi Amal Lahore احتسابي عمل لاھور

Pasha, one of the most powerful men in the South Asian nation, told the all-party gathering that US military action against insurgents in Pakistan

ISLAMABAD: Pakistan’s intelligence chief on Thursday denied US accusations that the country supports the Haqqani network, an Afghan militant group blamed for an attack on the American embassy in Kabul. “There are other intelligence networks supporting groups who operate inside Afghanistan. We have never paid a penny or provided even a single bullet to the Haqqani network,” Lieutenant-General Ahmed Shuja Pasha told Reuters after meeting political leaders over heavily strained US-Pakistani ties. Pasha, one of the most powerful men in the South Asian nation, told the all-party gathering that US military action against insurgents in Pakistan would be unacceptable and the army would be capable of responding, local media said. But he later said the reports were “baseless”. Pakistan has long faced US demands to attack militants on its side of the border with Afghanistan, but pressure has grown since the top US military officer, Admiral Mike Mullen, accused Pasha’s Inter-Services Intelligence ...

Drone Wars: The rationale.The Drone Wars are the new black.

The Drone Wars are the new black. The once covert, highly-secretive and little talked about strategy of using unmanned aerial vehicles to target suspected terrorists in Pakistan and elsewhere has gone mainstream. And now everyone is talking about it. Even Leon Panetta, the former C.I.A. director, whose old agency doesn't officially admit that its drone program exists, is talking about it. Twice in a matter of hours last week he joked about the C.I.A.'s pension for deploying the ominously-named Predator drones. “Obviously I have a hell of a lot more weapons available to me here than I had at the C.I.A.,” he said, referring to his new post as secretary of defense. “Although the Predators aren’t bad.” Complete coverage: The Drone Wars Later that same day, on the tarmac of a naval air base, he said, coyly, that the use of Predators are “something I was very familiar with in my old job.” Soon after, a Predator armed with hellfire missiles took flight from the runway, bound for Libya...