نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

روس نے شام کے گاں تریمسہ میں بڑے پیمانےپر ہونے والی قتل و غارت سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا مجوزہ مذمتی بیان رکوا دیا ہے


نیویارک (ثناء نیوز )روس نے شام کے گاں تریمسہ میں بڑے پیمانےپر ہونے والی قتل و غارت سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا مجوزہ مذمتی بیان رکوا دیا ہے۔ روسی سفارتکاروں نے تریمسہ کے واقعات کو غیر واضح قرار دیتے ہوئے بیان کی مخالفت کی ہے۔ سلامتی کونسل کے مجوزہ بیان میں کہا گیا ہے کہ جمعرات کو تریمسہ پر حملے سے شام کی حکومت نے بھاری ہتھیار استعمال نہ کرنے سے متعلق اپنے وعدے کا پاس نہیں کیا جو اس نے عرب لیگ اور اقوام متحدہ کے مندوب کوفی عنان کو دیا تھا۔ دمشق حکومت نے اس حملے کے الزامات رد کر دیے ہیں۔اقوام متحدہ کے ادارے سلامتی کونسل میں شام کی صورتِ حال پر ایک قرارداد پر بدھ کے روز ووٹنگ ہو رہی ہے۔ روس نے اس قرارداد کو ویٹو کرنے کی دھمکی دی ہے۔ یاد رہے شام میں سترہ ماہ سے جاری تحریک اور اسد حکومت کی سخت فوجی کارروائی کے تناظر میں مغربی اقوام کی تیار کردہ نئی قرارداد کو روس نے ابھی سے ویٹو کرنے کی دھمکی دے دی ہے۔ اقوام متحدہ میں روس کے مندوب وتالی چرکن (Vitaly Churkin) نے سکیورٹی کونسل میں جاری مذاکراتی عمل کے بعد رپورٹرز کو بتایا کہ یہ سب پر واضح ہونا چاہیے کہ ان کا ملک اس قرارداد کے خلاف ووٹ کا حق استعمال کرے گا۔ یہ امر اہم ہے کہ روس اور چین سکیورٹی کونسل میں شام کے بارے میں پیش کردہ دو سابقہ قراردادوں کو ویٹو کر چکے ہیں۔سکیورٹی کونسل میں شام کے بارے میں قرارداد کے مسودے کی تیاری میں برطانیہ، فرانس، امریکا، جرمنی اور پرتگال شامل ہیں۔ اس قرارداد کے مسودے میں شام کے صدر بشار الاسد اور ان کی حکومت کے خلاف نئی اور سخت پابندیوں کو تجویز کیا گیا ہے۔ ان اقوام کے سفارتکاروں کا خیال ہے کہ اب وقت آ گیا ہے کہ اسد حکومت پر بین الاقوامی دبا کو بڑھایا جائے۔ اسی دبا بڑھانے کو روس نے بلیک میلنگ سے تعبیر کیا ہے۔ اس قرارداد کی مناسبت سے اقوام متحدہ میں سفارتی سرگرمیاں عروج پر بتائی جاتی ہیں۔شام کے بارے میں اقوام متحدہ کے مبصر مشن کی میعاد بھی اسی جمعے کو پوری ہو رہی ہے۔ اس مشن کو ابتدائی قرارداد کے تحت نوے روز کے لیے قائم کیا گیا تھا۔ اس مبصر مشن کی مدت میں توسیع کے لیے بھی قرارداد کو پیش کرنا ضروری ہے۔ شام کے بارے میں اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں روس اور چین کی حمایت حاصل کرنے کے لیے کوفی عنان ان دنوں روس کے دورے پر ہیں اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون چین کے دارالحکومت گئے ہوئے ہیں۔ دونوں بین الاقوامی سفارت کاروں کی کوشش ہے کہ روس اور چین کے لیڈروں کو اس نئی قرارداد کے حق میں قائل کیا جا سکے۔اقوام متحدہ میں امریکی مندوب سوزن رائس کا کہنا ہے کہ شام کے لیے مبصرمشن میں توسیع نہ ہوئی تو یہ غیر اخلاقی ہو گا کہ تین سو غیر مسلح مبصرین کو شام میں چھوڑ دیا جائے۔ رائس کا یہ بھی کہنا ہے کہ ضروری ہے کہ سکیورٹی کونسل شام کے لیے اقوام متحدہ اور عرب لیگ کے مشترکہ امن پلان کی منظوری دے اور اسی پلان کے تحت ہی اسد حکومت پر دبا بڑھایا جا سکتا ہے۔ روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کا کہنا ہے کہ مغربی اقوام مبصر مشن کے ساتھ بیلک میلنگ کے اجزا کو جوڑ کے پابندیوں کی قرارداد کی منظوری چاہتی ہیں۔ 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

News

Ehtasabi Amal Lahore احتسابي عمل لاھور

Pasha, one of the most powerful men in the South Asian nation, told the all-party gathering that US military action against insurgents in Pakistan

ISLAMABAD: Pakistan’s intelligence chief on Thursday denied US accusations that the country supports the Haqqani network, an Afghan militant group blamed for an attack on the American embassy in Kabul. “There are other intelligence networks supporting groups who operate inside Afghanistan. We have never paid a penny or provided even a single bullet to the Haqqani network,” Lieutenant-General Ahmed Shuja Pasha told Reuters after meeting political leaders over heavily strained US-Pakistani ties. Pasha, one of the most powerful men in the South Asian nation, told the all-party gathering that US military action against insurgents in Pakistan would be unacceptable and the army would be capable of responding, local media said. But he later said the reports were “baseless”. Pakistan has long faced US demands to attack militants on its side of the border with Afghanistan, but pressure has grown since the top US military officer, Admiral Mike Mullen, accused Pasha’s Inter-Services Intelligence ...

Drone Wars: The rationale.The Drone Wars are the new black.

The Drone Wars are the new black. The once covert, highly-secretive and little talked about strategy of using unmanned aerial vehicles to target suspected terrorists in Pakistan and elsewhere has gone mainstream. And now everyone is talking about it. Even Leon Panetta, the former C.I.A. director, whose old agency doesn't officially admit that its drone program exists, is talking about it. Twice in a matter of hours last week he joked about the C.I.A.'s pension for deploying the ominously-named Predator drones. “Obviously I have a hell of a lot more weapons available to me here than I had at the C.I.A.,” he said, referring to his new post as secretary of defense. “Although the Predators aren’t bad.” Complete coverage: The Drone Wars Later that same day, on the tarmac of a naval air base, he said, coyly, that the use of Predators are “something I was very familiar with in my old job.” Soon after, a Predator armed with hellfire missiles took flight from the runway, bound for Libya...