برطانیہ سے تعلق رکھنے والے چار مسلمانوں اوراسلام قبول کرنے والے ایک برطانوی پر دہشت گردی سے متعلق الزامات کی بنیاد پر فرد جرم عائد کر دی گئی ہے۔ ان افراد کو رواں ماہ لندن سے گرفتار کیا گیا تھا


لندن (ثناء نیوز ) برطانیہ سے تعلق رکھنے والے چار مسلمانوں اوراسلام قبول کرنے والے ایک برطانوی پر دہشت گردی سے متعلق الزامات کی بنیاد پر فرد جرم عائد کر دی گئی ہے۔ ان افراد کو رواں ماہ لندن سے گرفتار کیا گیا تھا۔ جمعرات کو علی الصبح اسکاٹ لینڈ یارڈ کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ انتیس سالہ رچرڈ ڈارٹ، اکیس سالہ عمران محمود اور چھبیس سالہ جہانگیر عالم 2010 اور 2012 کے درمیان دہشت گردی کی تربیت کی غرض سے پاکستان گئے تھے۔ پولیس کے مطابق یہ مشتبہ افراد دانستہ طور پر دہشت گردی میں ملوث ہونے یا کسی کو ایسے کسی عمل میں مدد فراہم کرنے کے الزامات پر گرفتار کیے گئے ہیں۔اسکاٹ لینڈ یارڈ کے بیان میں ان تینوں پر یہ الزام بھی عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے آپس میں مشاورت کی کہ پاکستان کیسے جایا جائے، وہاں تربیت کیسے حاصل کی جائے اور وہاں قیام کے دوران محفوظ کیسے رہا جائے۔چوتھی ملزم بائیس سالہ رخسانہ بیگم ہیں جبکہ پانچویں خالد جاوید بقا۔ ان پر ایسا مواد رکھنے کے الزام میں فرد جرم عائد کی گئی ہے، جو ممکنہ طور پر دہشت گردی کے لیے استعمال میں لایا جا سکتا ہے۔ ان پانچوں کو رواں ماہ لندن کے مختلف علاقوں سے حراست میں لیا گیا تھا۔ انہیں جمعرات کے دن ویسٹ منسٹر مجسٹریٹ کی کورٹ میں پیش کیا جائے گا۔ مذہب اسلام قبول کرنے والے رچرڈ ڈارٹ برطانوی نشریاتی ادارے کی ایک دستاویزی فلم کے لیے انٹرویو دے چکے ہیں۔ اس فلم میں ہدایتکار روب لیچ نے جاننے کی کوشش کی تھی کہ اس کا سوتیلا بھائی اپنے گھرانے کو مسترد کرتے ہوئے اسلام کے ایسے نظریات کی طرف کیوں راغب ہوا، جو سمجھوتے پر تیار نہیں ہیں۔رچرڈ ڈارٹ نے یو ٹیوب پر جاری کی گئی اپنی ایک ویڈیو میں برطانوی شاہی گھرانے، شہزادہ ولیم کی شادی اور برطانیہ کی خارجہ پالیسی کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا تھا۔سابق پولیس سپورٹ آفیسر جہانگیر عالم نے بھی یو ٹیوب پر ایک ویڈیو جاری کی تھی، جس میں اس نے اپنی نوکری اور کڑے نظریات کے حوالے سے تفصیلات بیان کی تھیں۔ عمران محمود کے بارے میں فوری طور پر تفصیلات عام نہیں کی گئی ہیں۔بتایا گیا ہے کہ رخسانہ بیگم اور خالد جاوید سے ایسا لٹریچر برآمد ہوا ہے، جو القاعدہ کے انگریزی زبان کے ایک میگزین انسپائر کا متن معلوم ہوتا ہے۔ پولیس کے مطابق ان کے پاس یہ مواد کیوں تھا، اس حوالے سے ان کے پاس کوئی منطقی دلیل نہیں ہے۔امریکی خبر رساں ادارے اے پی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ محمود اور عالم دونوں ہی ایسے مقام پر رہائش پذیر تھے، جو اولمپک مقابلوں کے میدانوں سے قریب ہے۔ تاہم پولیس کے مطابق ان مشتبہ افراد کی گرفتاریاں اولمپک مقابلوں کی سکیورٹی سے متعلق نہیں ہیں۔رواں برس جون میں بھی لندن سے دو مسلمانوں کو گرفتار کیا گیا تھا تاہم ان پر بغیر کوئی الزام عائد کیے چھوڑ دیا گیا تھا۔
برطانیہ، 5مسلمانوں پر دہشت گردی کے الزامات میں فرد جرم عائد

تبصرے