حکومت نے این آر او عملدر آمد کیس میں اپنا تحریری جواب سپریم کورٹ میں داخل کرا دیا۔ اٹارنی جنرل عرفان قادر کے ذریعے منگل کو جمع کرائی گئی درخواست جواب میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سوئس حکام کو وزیر اعظم خط نہیں لکھ سکتے


اسلام آباد (ثناء نیوز )حکومت نے این آر او عملدر آمد کیس میں اپنا تحریری جواب سپریم کورٹ میں داخل کرا دیا۔ اٹارنی جنرل عرفان قادر کے ذریعے منگل کو جمع کرائی گئی درخواست جواب میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سوئس حکام کو وزیر اعظم خط نہیں لکھ سکتے۔جبکہ رجسٹرار سپریم کورٹ نے اعتراض لگا کر درخواست واپس کر دی ہے اعتراضات میں سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ کسی بھی فیصلے پر نظرثانی کیلئے باقاعدہ طور پو درخواست دینا پڑتی ہے اور اس کو ساتھ عدالتی احکامات کی نقول بھی لگائی جاتی ہیں حکومت کی جانب سے دائر جواب میں مزید کہا گیاتھا کہ وزیر اعظم کابینہ سے مشورہ کے پابند ہیں اور کابینہ نے ایسا کوئی مشورہ نہیں دیا ۔وفاقی حکومت نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ 12 جولائی کو سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ کی جانب سے وزیر اعظم کو سوئس حکام کو خط لکھنے سے متعلق حکم پر نظرثانی کی جائے جواب ایک درخواست کی شکل میں داخل کرایا گیا ہے جواب میں کہا گیا ہے کہ تین جنوری کو سات رکنی بینچ نے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے 17 رکنی بینچ کے فیصلہ کے خلاف چھ آپشن دیئے جواب میں کہا گیا ہے کہ موجودہ وزیر اعظم کے خلاف آپشن نمبر دو استعمال نہیں ہو سکتا کیونکہ سابق وزیر اعظم گیلانی کے خلاف اس آپشن کو استعمال کرتے ہوئے نا اہل قرار دے دیا تھا جواب میں کہا گیا ہے کہ اب صرف آپشن چھ باقی بچا ہے کہ معاملہ نیب کو بھجوا دیا جائے جواب میں کہا گیا ہے کہ سات رکنی بینچ کو سابق وزیر اعظم کو طلب کرنے کا اختیار نہیں تھا جواب میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 90 کے تحت وزیر اعظم کابینہ کے مشورہ کے پابند ہیں اور اس سلسلہ میں کابینہ نے وزیر اعظم کو کوئی مشورہ نہیں دیا۔ وفاقی حکومت نے عدالت عظمیٰ سے استدعا کی ہے کہ عدالت 12 جولائی کے فیصلہ پر نظرثانی کرے۔ واضح رہے کہ 12 جولائی کو عدالت عظمیٰ کے پانچ رکنی بینچ نے کی جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی سربراہی میں این آر او عملدر آمد کیس میں وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کو بغیر کسی ایڈوائس کے سوئس حکام کو خط لکھ کر جواب 25 جولائی تک داخل کرانے کا حکم دیا تھا۔ واضح رہے کہ سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو بھی سوئس حکام کو صدر زر داری کے خلاف کیسز کھلوانے کے لیے خط نہ لکھنے پر توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا گیا اور عدالت عظمیٰ کے سات رکنی بینچ نے جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں 26 اپریل 2012 کو اپنے فیصلہ میں وزیر اعظم کے عہدہ سے نااہل قرار دے دیا تھا۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ کا پانچ رکنی خصوصی بینچ آج ( بدھ کو ) این آر او عملدرآمد کیس کی سماعت کرے گا ۔ یہ بینچ جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس امیر ہانی مسلم ، جسٹس اعجاز افضل خان ، جسٹس اعجاز احمد چوہدری اور جسٹس شیخ عظمت سعید پر مشتمل ہے واضح رہے کہ مذکورہ بینچ نے وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کو صدر آصف علی زرداری کے خلاف مقدمات کھولنے کے لیے سوئز حکام کو خط لکھنے کا حکم دے رکھا ہے ۔ عدالت دوران سماعت سابق وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی کی جانب سے خلاف ضابطہ اعلیٰ عہدوں پر فائز کئے گئے عدنان خواجہ اور احمد ریاض شیخ کے معاملات کا جائزہ لے گی ۔عدالت سابق اٹارنی جنرل ملک قیوم کے خلاف عدالتی حکم پر عملدرآمد کا جائزہ بھی لے گی واضح رہے کہ ملک قیوم نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے صدر آصف علی زرداری کے خلاف سوئس عدالتوں مقدمات بند کرنے کے لیے خط لکھا تھا جس پر عدالت نے ان کے خلاف کارروائی کا حکم دے رکھا ہے ۔ عدالت نے مقدمات کی سماعت کے لیے وزیر اعظم سمیت تمام فریقین کو نوٹس جاری کر رکھے ہیں دوران سماعت اٹارنی جنرل عرفان قادر ، سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ، سیکرٹری قانون ، سیکرٹری داخلہ اور ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے عدالت میں پیش ہوں گے ۔

تبصرے