امریکی وزیرِ خارجہ ہیلری کلنٹن نے مصر کی فوجی کونسل کے سربراہ فیلڈ مارشل محمد حسین تنطاوی سے ملاقات میں مصری شہریوں کے حقوق کے تحفظ کی ضرورت پر زور دیا


قاہرہ(ثناء نیوز )امریکی وزیرِ خارجہ ہیلری کلنٹن نے مصر کی فوجی کونسل کے سربراہ فیلڈ مارشل محمد حسین تنطاوی سے ملاقات میں مصری شہریوں کے حقوق کے تحفظ کی ضرورت پر زور دیا ہے۔تقریبا ایک گھنٹے تک جاری رہنے والی ملاقات میں امریکی وزیر خارجہ نے صدر محمد مرسی کو اقتدار کی منتقلی کے حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے زور دیا کہ تمام مصری شہریوں کے حقوق کا تحفظ کیا جانا چاہیے۔اس سے پہلے ہلری کلنٹن نے صدر محمد مرسی کے ساتھ ملاقات کی تھی۔امریکی محکمہ خارجہ کے ایک اہلکار کے مطابق ملک میں اقتدار کی منتقلی اور فوجی کونسل کے صدر مرسی کے ساتھ جاری بات چیت کے حوالے سے تبادلہ خیال ہوا، امریکی وزیر خارجہ نے مصر میں خواتین اور اقلیتوں سمیت تمام شہریوں کے حقوق کے تحفظ کی ضرورت پر زور دیا۔امریکی وزیر خارجہ قاہرہ میں فوجی قیادت سے ملاقات کے بعد مصر کے دوسرے بڑے شہر اور اخوان المسلمین کے مضبوط گڑھ اسکندریہ جائیں گی اور وہاں سے اسرائیل روانہ ہو جائیں گی۔اس سے پہلے انہوں نے مصری صدر سے ہونے والی ملاقات میں کہا تھا کہ امریکہ مصر میں جمہوریت کی مکمل حمایت کرتا ہے۔ایک امریکی اہکار نے صدر مرسی اور ہلری کلنٹن کی ایک گھنٹے تک جاری رہنے والی ملاقات کو بے تکلف اور پر جوش قرار دیا۔مصری صدر سے بعد ملاقات کے بعد قاہرہ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے ہلری کلنٹن کا کہنا تھا کہ وہ مصر اس لیے آئی ہیں تاکہ دنیا کو بتا سکیں کہ واشنگٹن مصری عوام اور جمہوریت کی مکمل حمایت کرتا ہے۔ان کا کہنا تھا ہم اچھے دوست بننا چاہتے ہیں اور جمہوریت کی حمایت کرنا چاہتے ہیں جو مصری عوام نے قربانیاں دے کر حاصل کی ہے۔واضح رہے کہ صدر مرسی فوج کے ہاتھوں عدلیہ کے احکام پر تحلیل شدہ پارلیمان کو بحال کرنے کے بعد ایک آئینی بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔اخوان المسلمین کے محمد مرسی جون میں مصر کے پہلے آزادانہ صدر منتخب ہوئے تھے۔صدر مرسی فوج کے ہاتھوں عدلیہ کے احکام پر تحلیل شدہ پارلیمان کو بحال کرنے کے بعد ایک آئینی بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔امریکی حکومت کا موقف ہے کہ مصر میں جمہوریت اور انسانی حقوق پامال نہ ہوں۔واضح رہے کہ اخوان المسلمین نے کئی مرتبہ اس بات کی تائید کی ہے کہ وہ عالمی طور پر تنہا نہیں ہونا چاہتے۔ مصر کی معیشت کا انحصار بین الاقوامی تجارت اور سیاحت پر بہت زیادہ ہے۔صدر مرسی نے پارلیمان کی بحالی کے معاملے پر کشیدگی کو کم کرنے کی کوشش کی ہے۔ نو منتخب پارلیمان میں صدر محمد مرسی کی پارٹی کے ارکان کی اکثریت ہے۔صدر کے اقتدار سنبھالنے سے پہلے فوج نے پارلیمان کو تحلیل کر دیا تھا جس کی وجہ عدالتِ عظمی کی جانب سے یہ اعتراض تھا کہ انتخابات میں آزاد امیدواروں کے لیے مختص کی گئی نشستوں پر پارٹی اہلکاروں نے مقابلہ کیا تھا۔

تبصرے