اقوام متحدہ کی تنظیم برائے انسانی حقوق”اوچا” نے اپنی ایک رپورٹ میں فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہروں میں اسرائیل کی تعمیر کردہ نسلی دیوار فلسطینیوں کے لیے سخت نقصان دہ قرار دیا ہے


رام اللہ (ثناء نیوز)اقوام متحدہ کی تنظیم برائے انسانی حقوق”اوچا” نے اپنی ایک رپورٹ میں فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہروں میں اسرائیل کی تعمیر کردہ نسلی دیوار فلسطینیوں کے لیے سخت نقصان دہ قرار دیا ہے۔ “یواین” تنظیم کا کہنا ہے کہ مغربی کنارے میں اب تک تعمیر کی گئی دیوار کے باعث ساڑھے سات ہزار فلسطینی براہ راس متاثر ہوئے اوران سے فلسطین میں حق سکونت سلب کرلیا گیا ہے۔ دیوار کی تکمیل کی صورت میں یہ تعداد تئیس ہزار تک پہنچ جائے گی۔مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیم کی جانب سے جاری ایک تازہ رپورٹ میں مغربی کنارے میں اسرائیل کی یہودی بستیوں کی حفاظت کے لیے تعمیر کردہ نسلی دیوار کے تسلسل کی شدید مذمت کی۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دیوار کی تعمیر کے نتیجے میں ڈیڑھ سو فلسطینی دیہاتوں کو دیوار کے آر پار تقسیم کردیا گیا ہے۔ دیوار کے اندر آجانے والے خاندانوں کو وہاں سے نکل جانے پر مجبور کیا جا رہا ہے اور کوئی بھی فلسطینی دیوار کے اندر کے علاقوں میں کسی قسم کی تعمیر یا جائیداد رکھنے کا حق نہیں رکھتا۔رپورٹ کے مطابق دیوار کے باہر مقیم فلسطینیوں کو اندر کی جانب اپنی زمینوں کی دیکھ بھال اورعزیزاقارب سے ملاقات کے لیے صہیونی فوج سے خصوصی اجازت نامہ حاصل کرنا پڑتا ہے اور بسااقات یہ اجازت نامے کئی کئی ماہ تک نہیں دیے جاتے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ نسلی دیوار کا جتنا حصہ تعمیر کیا گیا ہے اس میں داخل اور خارج ہونے اسی دروازے موجود ہیں لیکن میں سے بیشتر دروازے سرے سے کھولے ہی نہیں جاتے۔کچھ دروازے صرف فصلوں کی کاشت کے موسم میں دن کے چند گھنٹوں کے لیے کھولے جاتے ہیں، اس کے لیے بھی فلسطینیوں کو صہیونیوں کی منتیں کرنا پڑتی ہیں۔ اس کے باوجود یہ اسرائیلی سیکیورٹی حکام کی مرضی ہوتی ہے کہ وہ جس فلسطینی کو دیوار کے اندر داخلے کی اجازت دیں اور جسے چاہئیں نہ دیں۔رپورٹ کے مطابق گذشتہ برس زیتون کی فصل کی کاشت اور پھل اتارنے کیموسم میں دیوار کے اندر کے علاقوں میں داخلے کے لیے فلسطینیوں کی دی گئی بیالیس فی صد درخواستیں مسترد کردی گئیں۔ اسرائیل کے اس طرز عمل نے فلسطینیوں کو اور بھی مشکل میں ڈال دیا ہے۔خیال رہے کہ اسرائیل نے فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کی ڈیڑھ سو کالونیوں میں سے اسی کے قریب کالونیوں کو نسلی دیوار کے ذریعے تحفظ فراہم کرنے کی کوشش کی ہے۔ اس مقصد کے لیے دیوار کی تعمیر کا سلسلہ گذشتہ کئی سال سے جاری ہے۔اقوام متحدہ کے اعدادو شمار کے مطابق دیوار کے اندر موجود فلسطینیوں کی املاک بالخصوص فصلات کو ان یہودیوں کی جانب سے مسلسل حملوں کا سامنا رہتا ہے۔ گذشتہ کچھ برسوں کے دوران “اوچا” کے مقامی دفتر میں فصلوں اور املاک پر یہودیوں کے حملوں کی چھبیس ہزار شکایات درج کرائی گئی تھیں۔

تبصرے