سپریم کورٹ آف پاکستان نے این آر او عملدر آمدکیس میں وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کے جواب کو مسترد کرتے ہوئے حکم دیا ہے کہ سوئس حکام کو خط لکھنے کے حکم پر فوری طور پر عمل کیا جائے اور اگر عدالتی حکم پر عمل نہ ہوا تو عدالت کوئی بھی حکم دے سکتی ہے


اسلام آباد (ثناء نیوز )سپریم کورٹ آف پاکستان نے این آر او عملدر آمدکیس میں وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کے جواب کو مسترد کرتے ہوئے حکم دیا ہے کہ سوئس حکام کو خط لکھنے کے حکم پر فوری طور پر عمل کیا جائے اور اگر عدالتی حکم پر عمل نہ ہوا تو عدالت کوئی بھی حکم دے سکتی ہے۔ عدالت نے حکم دیا کہ حکم پر عمل کر کے رپورٹ 25 جولائی تک جمع کرائی جائے۔ عدالت نے گزشتہ روز وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ کی جانب سے اس بیان پر کہ آئین خط لکھنے کی اجازت نہیں دیتا ان کو نوٹس جاری کر دیا ۔ جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی سر براہی میں عدالت عظمیٰ کے پانچ رکنی بینچ نے این آر او عملدر آمد کیس کی سماعت کرتے ہوئے حکم دیا کہ وزیر اعظم عدالتی حکم کے پابند ہیں۔ عملدر آمد سے متعلق جواب کسی صورت قابل قبول نہیں عدالتی حکم پر عمل در آمد سے متعلق کوئی دورائے نہیں ہو سکتی عدالتی حکم میں لکھا گیا ہے کہ سابق وزیر اعظم کو کسی سمری کے بغیر خط لکھنے کا حکم دیا گیا تھا لیکن بدقسمتی سے انہوں نے عمل نہیں کیا مارچ 2010 کو دی جانے والی واضح وارننگ کے باوجود حکم پر عملدر آمد نہیں کیا گیا پرانی ہدایات نئے وزیر اعظم پر بھی لاگو ہوتی ہیں ۔ عدالت نے حکم دیا ہے کہ فوری طور پر خط لکھ کر جواب 25 جولائی کو داخل کرائیں اگر ایسا نہ ہوا تو عدالت کوئی بھی حکم دے سکتی ہے۔سماعت شروع ہوئی تو اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ان کی وزیر اعظم سے ملاقات ہوئی ہے اور ان کے علم میں عدالتی نوٹس لایا گیا ہے جبکہ یہ معاملہ کابینہ کے اجلاس میں بھی اٹھایا گیا ہے ان کا مزید کہنا تھا کہ اب یہ معاملہ وزارت قانون کو بھیج دیا گیا ہے ۔ وزارت قانون عملدر آمد کے حوالے سے اپنی رائے دے گی ۔ وزارت قانون جو رائے دے گی وہ کابینہ کے سامنے رکھی جائے گی اور وفاقی کابینہ آئینی شقوں کے مطابق کیس کا فیصلہ کرے گی عدالت نے سیکرٹری قانون اور اٹارنی جنرل سے پوچھا کہ یہ عمل کب تک مکمل ہو جائے گا اس پر اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ سیکرٹری قانون اور وزیر قانون نئے آئے ہیں۔ وزارت قانون عدالتی احکامات دیکھ کر رائے دے گی۔ اٹارنی جنرل نے عدالت سے استدعا کی کہ معاملہ کو گرمیوں کی چھٹیوں کے بعد تک موخر کر دیا جائے کیونکہ وہ خود بھی چھٹیوں پر جا رہے ہیں۔ عدالت نے پوچھا کہ آپ سوئٹزرلینڈ جا رہے ہیں اس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ نہیں وہ کسی اور جگہ جا رہے ہیں۔ عدالت نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ ہم آپ کے جواب کا جائزہ لیں گے اور اس معاملہ پر اپنا حکم جاری کریں گے۔

تبصرے