پاکستان مسلم لیگ(ن) کے صدر میاں محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ نگران سیٹ کے لیے حکومت اپوزیشن سے مشاورت کرے نگران سیٹ اپ مشاورت سے بننا چاہیے


لاہور (ثناء نیوز ) پاکستان مسلم لیگ(ن) کے صدر میاں محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ نگران سیٹ کے لیے حکومت اپوزیشن سے مشاورت کرے نگران سیٹ اپ مشاورت سے بننا چاہیے (ن) لیگ پارلیمنٹ سے باہر موجود سیاسی جماعتوں سے بھی مشاورت کرے گی۔سپریم کورٹ کا حکم نہ ماننے والی حکومت کو لوگ ذمہ دار کیوں نہیں ٹھہراتے جب تک سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل نہیں ہوتا۔سپریم کورٹ کو اختیار حاصل ہے کہ وہ حکم دیتی رہے اگر 10 وزراء اعظم بھی عدالتی حکم کی خلاف ورزی پر ہٹائے جاتے ہیں تو ایسا ہونا چاہیے۔(ن) لیگ ہم خیال سیاسی جماعتوں سے اتحاد کر رہی ہے اور کرتی رہے گی جب انتخابات ہوں گے بہتر پتہ چل جائے گا کون کس کو ٹف ٹائم دیتا ہے پی پی پی ماضی میں بھی ٹف ٹائم دیتی رہی ،آج بھی دے رہی ہے۔آئین بالا تر ہے تمام ادارے اسی سے نکلے ہیں نیٹو سپلائی کے حوالے سے اپنا کردار ادا کر رہے ہیں آئین میں ترامیم کا مقصد ہی یہی ہے کہ حکومت میں موجود شخص انتخابات پر اثرانداز نہ ہو سکے۔فخر الدین جی ابراہیم کی تقرری سے ملک میں شفاف انتخابات کے احکامات بڑھ گئے ہیں سب جماعتوں کو ان پر اعتماد ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پارٹی کے مشاورتی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کیا۔ نواز شریف نے کہا کہ پارٹی کا اجلاس پارٹی کی تنظیم سازی کے حوالے سے رہنماؤں کو سونپی جانے والی ذمہ داریوں کے بارے میں تبادلہ خیال کرنے کے لیے تھا آنے والا وقت انتخابات کے حوالے سے کافی اہمیت کا حامل ہے۔اس سلسلہ میں بھی ہم نے بات کی ۔ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ آئندہ انتخابات کے لیے پارٹی کے ٹکٹس کے حوالے سے نام پارٹی کے عہدید ار اور کارکن کریں پارٹی کارکنوں کی مشاورت سے یہ فیصلے ہوں گے۔ان کا کہنا تھا کہ 2008ء کے انتخابات میں پارٹی سے مشاورت کا سلسلہ اس طرح نہیں ہو سکا جس طرح ہم چاہتے تھے مجھے انتخابات سے پہلے وطن واپس نہیں آنے دیا گیا ہم اب چاہتے ہیں کہ حلقہ کی سطح پر کارکن فیصلہ کریں کہ کون امیدوار ہو گا اور کسے ٹکٹ دیا جائے یہ کام ہم نے شروع کر دیا ہے نواز شریف نے کہا کہ ہم تو ہمیشہ بلدیاتی انتخابات کے حامی رہے ہیں اور جتنے بھی پچھلے (ن) لیگ کے ادوار گزرے ہیں ہم نے ہمیشہ بلدیاتی انتخابات کروائے اگر دیکھا جائے تو پی پی پی نے اپنے ادوار میں بلدیاتی انتخابات نہیں کروائے پرویز مشرف نے ساری گڑ بڑ کی اور چند لوگوں کو یہ اختیار دیا کہ وہ بیٹھ کر فیصلہ کریں اور جو انہیں پسند تھاوہ کسٹم میڈ قسم کا نظام بنایا اور اس کے مطابق اسے چلانے کی کوشش کی یہ نظام اصلاحات مانگتا ہے ان ریفارمز کو کرنے کے بعد انتخابات ہو سکتے ہیں لیکن میرا نہیں خیال کہ عام انتخابات سے قبل یہ انتخابات ممکن ہوں گے نہیں لیکن عام انتخابات کے بعد یہ انتخابات ضرور ہوں گے ۔نواز شریف نے کہا کہ فخر الدین جی ابراہیم بڑے کھرے انسان ہیں ان کا بڑا نام ہے وہ پاکستان میں ایک معتبر شخصیت مانے جاتے ہیں ان کا چیف الیکشن کمشنر کے عہدے پر آنا پاکستان کے لیے بہت خوش آئند ہے ان کی تقرری سے ملک میں شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخابات کے امکانات اور بڑھ گئے ہیں۔فخر الدین براہیم غیر جانبدارانہ آدمی ہیں وہ نہ کسی کی طرفداری کریں گے اور نہ کسی کے خلاف چلیں گے وہ بالکل قانون ،آئین، قائدے اور اصول کے مطابق چلیں گے جو اس ملک کے لیے بہت بہتر ہے میں ان کی تقرری پر خوش ہوں اور انہیں مبارکباد پیش کرتا ہوں ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ نگران سیٹ اپ کے لیے اپوزیشن سے بھر پور مشاورت کرے یہ سیٹ اپ مشاورت سے ہونا چاہیے ہم چاہتے ہیں جو اسمبلی سے باہر جماعتیں ہیں ان کے ساتھ بھی مشاورت ہو چیف الیکشن کمشنر کی تقرری پر بھی تمام پارٹیاں چاہے اسمبلی میں یا باہر راضی ہیں یہ ملک اور قوم کے لیے بہت اچھی بات ہے نگران حکومت کے مرحلہ کے لیے ہم کوشش کریں گے کہ اسمبلی سے باہر جماعتوں سے مشاورت ہو سکے۔ ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی اہم ایشو کے موقع پر میرے باہر جانے کے بارے میں کوئی نہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں بھی پی پی پی ٹف ٹائم دیتی رہی ہے اور اب بھی دے رہی ہے، انتخابات ہوں گے۔آمنے سامنے آئیں گے میدان میں سب کھڑے ہوں گے کہ تو بہتر لگے گا کہ کس کی کیا حیثیت ہے ۔نواز شریف کا کہنا تھا کہ کوئی ٹف ٹائم دے گا تو ہم بھی ٹف دیں گے ان کا کہنا تھا کہ آئین میں کی جانے والی ترامیم کا مقصد ہی یہی ہے کہ کوئی حکومت میں بیٹھا شخص من مانی نہ کر سکے اور قانون اور آئین اور اداروں میں اتنی طاقت ہونی چاہیے کہ اگر کوئی صدر ہے یا وزیر اعظم ہے یا کوئی نگران شخص ایسا چاہتا ہے کہ وہ انتخابات میں ہیرا پھیری کرے تو پھر وہ ایسا کام نہ کر سکے نوا ز شریف نے کہا کہ کئی لوگ کہہ رہے ہیں کہ سپریم کورٹ کیوں بار بار خط لکھنے کے بارے میں کہہ رہی ہے یہ لوگ اس پر سپریم کورٹ کو ذمہ دار ٹھہراتے ہیں وہ ایسی حکومت کو ذمہ دار کیوں نہیںٹھہراتے جو سپریم کورٹ کا حکم نہیں مانتی ۔سپریم کورٹ کے حکم پر جب صحیح معنوں میں عمل نہیں ہوتا جو منطقی انجام تک پہنچے تو سپریم کورٹ کو بار بار کہنے کا پورا حق ہے جب سپریم کورٹ کے حکم پر مکمل عملدرآمد نہیں ہوتا سپریم کورٹ اپنا کردار ادا کرے ان کا کہنا تھا کہ چاہے ہم ہوں یا کوئی اور مجھے سمجھ نہیں آئی ایک وزیر اعظم کیا اب دوسرا جائے گا پھر تیسرا آئے گا اور وہ بھی جائے گا جب تک حکومت احکامات کو مانتی نہیں اور عملدرآمد نہیں کرنا چاہیے 10 لوگوں کو بھی جانا پڑے انہیں جانا چاہیے یا اصول ہے یا پھر کچھ بھی نہیں۔ان کا کہنا تھا کہ آئین کے بالا تر ہونے پر کسی کو شک نہیں ہونا چاہیے پاکستان کا آئین سپریم رہے اسی سے تمام ادارے نکلتے ہیں یا معرض وجود آتے ہیں۔آئین کی بنیادی حیثیت ہے۔ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی قوم کا بہت بڑا حصہ ہمارے ساتھ ہیں اور اسی وجہ سے ہم میدان میں ہیں۔ماضی میں بھی ہم نے تنہا انتخابات لڑے بعض جماعتوں کے ساتھ اتحاد کر کے بھی انتخابات لڑے ہم ابھی بھی کوشش کریں گے جتنی بھی ہم خیال جماعتوں کو ساتھ ملا سکیں یا ان کے ساتھ مل سکیں ہم مل کر بھی کام کریں گے۔سندھ میں بڑی تبدیلیاں آئی ہیں بڑی اچھی جماعتیں اور شخصیتیں آئی ہیں۔ پارٹیوں کو (ن) لیگ میں ضم کیا ہے آج(جمعرات) کو پھر سندھ جا رہا ہے سندھ یونائیٹڈ پارٹی بھی ہمارے ساتھ اتحاد کر رہی ہے پہلے بھی یہ کام ہو چکا ہے آئندہ بھی اس کام کو جاری رکھیں گے ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ نیٹو سپلائی پر ہم اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔
آئین بالاتر تمام ادارے اسی سے نکلے ہیں،نوازشریف

تبصرے