نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

دو ہزار چودہ میں غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے امریکہ سمیت دیگر عالمی طاقتوں نے افغانستان کو سولہ ارب ڈالر کی امداد دینے کا وعدہ کیا ہے


ٹوکیو (ثناء نیوز )دو ہزار چودہ میں غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے امریکہ سمیت دیگر عالمی طاقتوں نے افغانستان کو سولہ ارب ڈالر کی امداد دینے کا وعدہ کیا ہے۔ٹوکیو میں جاری اجلاس میں افغانستان کے لیے اس امداد کی پیش کش کی پہل سب سے زیادہ رقم دینے والے ممالک امریکہ، جاپان، جرمنی، اور برطانیہ نے کی ہے۔امداد کا یہ وعدہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب افغانستان نے ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کے لیے نئی شرائط پر اتفاق کیا ہے۔اس طرح کے خدشات ہیں کہ نیٹو کی اتحادی افواج کے افغانستان سے واپسی کے بعد وہاں عدم استحکام پیدا ہو سکتا ہے۔واضح رہے کہ دو ہزار چودہ میں غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد افغانستان کی مالی امداد کے معاملے پر بات چیت کے لیے جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو میں اتوار کو عالمی کانفرنس جاری ہے۔اس عالمی کانفرنس کا مقصد انخلا کے بعد افغانستان کی تعمیرِ نو اور ترقی کا نقش راہ طے کرنا ہے۔کانفرنس میں شرکت کے لیے ٹوکیو پہنچنے والے مندوبین کانفرنس سے پہلے ہی پرامید تھے کہ وہ اس اجلاس میں افغانستان کے لیے سولہ ارب ڈالر کی امداد پر اتفاقِ رائے میں کامیاب رہیں گے۔اس کانفرنس میں امریکہ اور پاکستان سمیت اسی ممالک اور عالمی تنظیموں کے نمائندے شریک ہیں اور نامہ نگاروں کا کہنا ہے کہ افغانستان کو امداد دینے کے خواہاں ممالک وہاں رشوت ستانی اور بدعنوانی سے خائف ہیں۔اس کانفرنس میں امریکہ اور پاکستان سمیت اسی ممالک اور عالمی تنظیموں کے نمائندے شریک ہیں اور نامہ نگاروں کا کہنا ہے کہ افغانستان کو امداد دینے کے خواہاں ممالک وہاں رشوت ستانی اور بدعنوانی سے خائف ہیں۔ایسے خدشات بھی ظاہر کیے جاتے رہے ہیں کہ افغانستان سے امریکہ اور اس کے اتحادوں کے سنہ دو ہزار چودہ میں انخلا کے بعد یہ ملک دوبارہ شدت پسندوں اور منشیات کا کاروبار کرنے والے قبائلی سرداروں کے قبضے میں جا سکتا ہے۔اجلاس کے آغاز پر اپنے خطاب میں بھی افغان صدر حامد کرزئی کا کہنا تھا کہ ان کے ملک کو اب بھی سنگین خطرات درپیش ہیں۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں قیامِ امن، اسے مستحکم بنانے اور وہاں تعمیرِ نو کی کوششیں بیرونی امداد کے بغیر کامیاب نہیں ہو سکتیں۔حامد کرزئی نے وعدہ کیا کہ وہ ملک میں بدعنوانی اور کرپشن کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے کیونکہ یہ افغان اداروں کے لیے تباہ کن ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ روزگارکی فراہمی، انفراسٹرکچر اور ترقیاتی منصوبوں میں سرمایہ کاری افغانستان کی سب سے بڑی ضروریات ہیں۔اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے اپنی تقریر میں کہا کہ نیٹو کے انخلا کے بعد اگر افغان معاشرے کی مناسب امداد نہ کی گئی تو ایک دہائی کے دوران دی جانے والی جانی و مالی قربانیاں رائیگاں چلی جائیں گی۔ان کا کہنا تھا کہ انتظامیہ، انصاف، حقوقِ انسانی، روزگار اور سماجی ترقی کے شعبوں میں سرمایہ کاری میں ناکامی گزشتہ دس برس کے دوران کی گئی سرمایہ کاری اور دی گئی قربانیوں پر پانی پھیر دے گی۔افغانستان کے صدر حامد کرزئی نے بھی عالمی برادری سے سکیورٹی اخراجات کے علاوہ چار ارب ڈالر سالانہ امداد کا مطالبہ کیا ہے۔رواں برس مئی میں مریکی شہر شکاگو میں منعقدہ افغان سکیورٹی کانفرنس میں نیٹو کی زیرِ قیادت اتحادی ممالک پہلے ہی افغانستان کی سکیورٹی کے لیے سالانہ چار ارب دس کروڑ ڈالر کی امداد کی فراہمی پر اتفاق کیا تھا۔افغانستان کے مرکزی بینک کے اندازوں کے مطابق افغانستان کو عوامی ترقیاتی امداد کی مد میں سالانہ چھ سے سات ارب ڈالر درکار ہیں۔نامہ نگاروں کے مطابق ٹوکیو کانفرنس کے شرکا دو ہزار پندرہ سے افغانستان میں تبدیلی کے عشرے کے لیے ایک ڈھانچہ تیار کریں گے جس کی بنیاد باہمی احتساب پر ہوگی یعنی افغانستان کو اسی شرط پر امداد دی جائے گی کہ وہ ملک میں پھیلی بدعنوانی پر قابو پائے۔خیال رہے کہ امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے سنیچر کو کابل کے غیر اعلانیہ دورے پر افغانستان کو امریکہ کا اہم غیر نیٹو اتحادی قرار دیا ہے۔اس سے قبل یہ حیثیت آسٹریلیا، مصر اور اسرائیل کو حاصل تھی۔ اس حیثیت میں ان ممالک کو امریکی ہتھیاروں کی برآمد اور دفاعی تعاون حاصل ہوتا ہے۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

News

Ehtasabi Amal Lahore احتسابي عمل لاھور

Pasha, one of the most powerful men in the South Asian nation, told the all-party gathering that US military action against insurgents in Pakistan

ISLAMABAD: Pakistan’s intelligence chief on Thursday denied US accusations that the country supports the Haqqani network, an Afghan militant group blamed for an attack on the American embassy in Kabul. “There are other intelligence networks supporting groups who operate inside Afghanistan. We have never paid a penny or provided even a single bullet to the Haqqani network,” Lieutenant-General Ahmed Shuja Pasha told Reuters after meeting political leaders over heavily strained US-Pakistani ties. Pasha, one of the most powerful men in the South Asian nation, told the all-party gathering that US military action against insurgents in Pakistan would be unacceptable and the army would be capable of responding, local media said. But he later said the reports were “baseless”. Pakistan has long faced US demands to attack militants on its side of the border with Afghanistan, but pressure has grown since the top US military officer, Admiral Mike Mullen, accused Pasha’s Inter-Services Intelligence ...

Drone Wars: The rationale.The Drone Wars are the new black.

The Drone Wars are the new black. The once covert, highly-secretive and little talked about strategy of using unmanned aerial vehicles to target suspected terrorists in Pakistan and elsewhere has gone mainstream. And now everyone is talking about it. Even Leon Panetta, the former C.I.A. director, whose old agency doesn't officially admit that its drone program exists, is talking about it. Twice in a matter of hours last week he joked about the C.I.A.'s pension for deploying the ominously-named Predator drones. “Obviously I have a hell of a lot more weapons available to me here than I had at the C.I.A.,” he said, referring to his new post as secretary of defense. “Although the Predators aren’t bad.” Complete coverage: The Drone Wars Later that same day, on the tarmac of a naval air base, he said, coyly, that the use of Predators are “something I was very familiar with in my old job.” Soon after, a Predator armed with hellfire missiles took flight from the runway, bound for Libya...