جماعت اسلامی کے امیر سید منور حسن نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عملدرآمد کرنا حکومت اور عوام سب کا فرض ہے


لاہور(ثناء نیوز ) جماعت اسلامی کے امیر سید منور حسن نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عملدرآمد کرنا حکومت اور عوام سب کا فرض ہے۔صدر مملکت آصف علی زرداری کے خلاف سوئس عدالتوں میں کیس کھولنے سے متعلق خط لکھنے کے لیے کسی آل پارٹیز یا گول میز کانفرنس کی ضرورت نہیں ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی کے ہیڈ کوارٹر منصورہ میں متحدہ قومی موومنٹ کے پانچ رکنی وفد سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وفد کی قیادت ڈاکٹر فاروق ستار نے کی جبکہ دیگر ارکان میں ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کے ارکان رضا ہارون، کنول نوید، واسع جلیل اور افتخار رندھاوا شامل تھے جبکہ جماعت اسلامی کی جانب سے وفد سے ملاقات کرنے والوں میں جماعت اسلامی پاکستان کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ ، ڈپٹی سیکرٹری جنرل فرید احمد پراچہ اور سابق رکن قومی اسمبلی حافظ سلمان بٹ شامل تھے ۔سید منور حسن نے کہا کہ موجودہ دور میں قومی ہم آہنگی کی اشد ضرورت ہے اور سیاسی کارکنوں کو آپس میں ملتے جلتے رہنا چاہیے ۔ ایم کیو ایم کے وفد کو منصورہ آمد پر خوش آمدید کہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ پہلا موقع ہے کہ حکومت میں شامل جماعتیں ہی تمام تر اختیارات جیب میں ہونے کے باوجود خود کو بے بس کہہ رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس وقت بلوچستان انتہائی مشکل حالات سے گزر ر ہا ہے لوگوں میں احساس محرومی بڑھ رہا ہے اور حکمرانوں کی جانب بروقت توجہ نہ دیئے جانے کے باعث بلوچستان کے مسائل گھمبیر ہوتے چلے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے وفد سے ملاقات کے دوران انہوں نے دو باتیں واضح کی ہیں اول یہ کہ قبل از وقت انتخابات کا وقت تو گزر گیا اب بروقت انتخابات ہوتے نظر نہیں آ رہے ۔حکومت یہ بروقت انتخابات کروانے کے لیے دباؤ برھانے کے لیے سیاسی جماعتوں کا گرینڈ الائنس بنانے کی ضرورت ہے۔ فارو ق ستار کی جانب سے پاکستان کے ساحلی علاقوں میں امریکی بحری بیڑوں کی آمدورفت میں اضافہ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی تو بہت پہلے سے گو امریکہ گو تحریک شروع کیے ہوئے ہے جو بھی ہمارا ساتھ دے گا ہم ویلکم کریں گے اور اس کے ایجنڈہ کو ری وائز بھی کیا جا سکتا ہے۔ وفد کے سربراہ فاروق ستار سے اس سوال پر کہ سوئس حکام کو خط لکھنے سے متعلق ایم کیو ایم کا موقف کیا ہے جبکہ وفاقی کابینہ تو خط نہ کھنے کا فیصلہ کر چکی ہے۔ فاروق ستار نے خط لکھنے سے متعلق ایم کیو ایم کے موقف سے کنارہ کشی کرتے ہوئے کہا کہ قومی امور سے متعلق ایک گول میز یا آل پارٹیز کانفرنس بلانے کی ضرورت ہے جس میں پارلیمنٹ کے اندر اور باہر کی تمام سیاسی جماعتیں شامل ہوں اور ملک کو اندرونی و بیرونی درپیش مسائل پر یہ کانفرنس غور و فکر کرے۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ ایم کیو ایم کا وفد ان دنوں سیاسی جماعتوں سے رابطہ پر نکلا ہے ایک ہفتہ قبل کراچی میں پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری سے ملاقات ہوئی رات کو مسلم لیگ(ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین اور کل اے این پی کے رہنماؤں سے ملاقات ہو گی۔انہوں نے بتایا کہ ملاقات کے دوران کراچی میں امن وامان کی صورتحال، ساحلی علاقوں میں امریکی بحری بیڑوں کی آمدورفت میں اضافہ، بجلی کی لوڈ شیڈنگ ، ملک کی معاشی صورتحال آئندہ انتخابات اور دیگر امور پر بات چیت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں ملکی مسائل حل کرنا کسی ایک سیاسی جماعت کے بس کی بات نہیں ہے اور آئندہ انتخابات میں بھی توقع ہے کہ اس سے بھی منقسم مینڈیٹ سامنے آنے ہیں اسی لیے قومی مسائل کے حل کے لیے پارلیمنٹ کے اندر اور باہر کا تمام سیاسی جماعتوں کو مل کر پیش بندی کرنا ہو گی ۔ قومی سلامتی کے امور پر کم سے کم ایجنڈے پر سب میں اتفاق رائے پیدا کیا جائے۔ 

تبصرے