پاکستان مسلم لیگ(ن) کے قائد میاں محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی اور اسکی اتحادی جماعتیں مفادات کی سیاست کررہی ہیں


کراچی(ثناء نیوز)پاکستان مسلم لیگ(ن) کے قائد میاں محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی اور اسکی اتحادی جماعتیں مفادات کی سیاست کررہی ہیں۔کراچی میں مسلح ونگ رکھنے والی جماعتوں کے خلاف حکومت ایکشن لینے میں ناکام ہوچکی ہے۔پی پی اور اتحادی جماعتیں اسلام آباد میں متحد اور کراچی میں ایک دوسرے کے خلاف جنگ لڑرہے ہیں۔ اگر صدرزرداری نے میثاق جمہوریت پر عمل کیا ہوتا تو آج بھی ہم ان کے ساتھ کھڑے ہوتے۔عوام ماورائے آئین کسی بھی اقدام کو قبول کرنے کے لئے تیار نہیں۔سندھ کی تقسیم کسی صورت برداشت نہیں کریں گے۔میثاق جمہوریت کی طرح میثاق سندھ معاہدے پر بھی عمل کریں گے۔ 90 دنوں کے الٹی میٹم دے کر بجلی بحران سے نمٹنے اور کرپشن ختم کرنے کی باتیں عوام کو دھوکہ دینے کے مترادف ہیں ۔ وہ جمعرات کو کراچی کے مقامی ہوٹل میں مسلم لیگ (ن) اور سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے مابین 7 نکاتی انتخابی مفاہمتی یادداشت ’’سندھ جوائنٹ ڈیکلریشن ‘‘کی دستخطی تقریب سے خطاب کررہے تھے ۔ اس موقع پر سندھ یونائٹیڈ پارٹی کے سربراہ سید جلال محمود شاہ ۔ مسلم لیگ ن کے مرکزی سیکریٹری جنرل ظفر اقبال جھگڑا ۔مرکزی رہنما نواب ممتاز علی بھٹو ۔لیاقت جتوئی۔سردار مہتاب عباسی ۔ سینٹر پرویز رشید ۔الہی بخش سومرو۔سلیم ضیاء اور سندھ یونائٹیڈ پارٹی کے وائس چیئر مین سید شاہ محمد شاہ بھی موجود تھے۔نوازشریف کا کہنا تھا کہ اگر ڈکٹیٹر ملک میں قابض نہ ہوتے تو آج پاکستان کا دنیا میں ایک مقام ہوتا اور ترقی کی دنیا میں پاکستان کا بڑا نام ہوتا۔ جو لوگ ماورائے آئین اقدامات کرتے ہیں ان لوگوں کو پاکستان کے لوگ قبول کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان کو آئین اور دستور کے راستے پر چلنے دیا جاتا تو 1947ء سے لے کر اب تک آج پاکستان کا نہ صرف خطے میں بلکہ دنیا میں ایک مقام ہوتا ہے۔کہ ملک میں کوئی مارشل لاء نہیں چل سکتا اور پاکستان غیر آئینی اور غیر قانونی ایکشن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔انہوںنے کہا کہ ایک طرف کراچی کو بھتہ خوری نے جکڑ رکھا ہے تو دوسری طرف بلوچستان جل رہا ہے۔ نواز شریف کا کہنا تھا کہ حکومت بتائے کہ وہ اب تک کراچی میں جاری قتل وغارت پر قابو کیوں نہیں پاسکی ہے۔ چیف جسٹس کراچی آکر کہتے ہیں کہ کچھ سیاسی پارٹیا ں مسلح ونگ رکھتی ہیں ان کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے۔ ان سیاسی پارٹیوں میں ایسے لوگ بھی موجو د ہیں جنہوں نے سوسو لوگوں کو قتل کیا ہے۔انہوںنے کہا کہ یہاں پر پولیس میں بھرتیاں اور دیگر ملازمتیں بھی میرٹ کا قتل کرکے ذاتی سفارش پر دی جارہی ہیں۔ جب ملازمتیں اور بھرتیاں سفارش پر ہونگی تو انصاف کیسے ہوگا۔ پنجاب میں آج بھی انصاف اور میرٹ قائم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملکی حالات بہتر کرنا بچوں کا کھیل نہیں ہے ۔ دنوں کے الٹی میٹم دینے کے بجائے سنجیدگی اور ذمہ داری سے بات کی جائے۔نواز شریف کا کہنا تھاکہ بہترین جمہوری ایجنڈا رکھنے والی سیاسی پارٹیوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کیا جائے۔ اب اقتدار کی نہیں ملکی اقدار کی جنگ لڑنی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ کیچڑ اچھالنے کی سیاست تر ک کر کے ایشوز پر بات کی جانی چاہیئے۔لیکن اس کے بر عکس سیاست میں لوگ اپنا مقام بنانے کے لئے گالی گلوچ کا کلچر پروان چڑھارہے ہیں ۔ٹی وی چینلز پر تعمیری گفتگو ہونی چاہیئے ورنہ آنے والی نسلوں کے اذہان خراب ہوجائیں گے۔ میاں نواز شریف کا کہنا تھا کہ پیسے لے کر دوسروں کی پگڑی اچھالنا اچھے لوگو ں کا شیوہ نہیں ہوتا ہے ۔ ملکی مسائل بڑھتے جارہے ہیں ان حالات میں ضرورت ہے کہ قومی سوچ رکھنے والی سیاسی پارٹیا ں آگے آئیں اور ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں ۔ نوازشریف کا کہنا تھا کہ ہمارے دور حکومت میں وفاق اور صوبوں کے درمیاں مثالی رشتہ تھا ۔ آٹھویں ترمیم کے خاتمے کے لئے اکبر بگٹی ۔ عطااللہ مینگل اور بے نظیر بھٹو شہید نے بھی ساتھ دیا تھا ۔ وہ سنہری دور تھا کہ جب پوری قوم متحد تھی لیکن آج اس حکومت نے جو ملک کی حالت کی ہوئی ہے اس پر مجھے شرم آتی ہے۔ پاکستان کی عزت وتوقیر داؤ پر لگ چکی ہے۔انہوںنے کہا کہ ہمارے دور میں ہم نے 1991ء میں پانی کا تاریخی معاہدہ کیا۔ 1997 میں تاریخی این ایف سی ایوارڈ منظور کیا۔ ان نکات پر بلوچستان سندھ اور ملک کے تمام لوگ ہمارے ساتھ موجود تھے۔ آج جب میں دونوں جماعتوں کے مابین ہونے والے معاہدوں پر دستخط کررہا تھا تو کوئی پریشانی نہیں تھی اس لئے کہ میرا اپنا ایجنڈا ہے۔ ہمارے زمانے میں وفاق اور صوبوں کے مابین تعلقات مثالی تھے۔ ہمارے ساتھ بلوچستان کے نواب اکبر بگٹی۔ محمود خان اچکزئی اور دیگر لوگ بھی قومی سیاسی کردار ادا کررہے تھے۔ ہمارے دور میں قومی مفاہمت کا عجیب ماحول تھا۔ ہر طرف قومی اتفاق کی آواز اٹھ رہی تھی لیکن آج قوم منتشر ہے۔ ہر طرف مفادات کی سیاست ہورہی ہے۔میاں محمد نواز شریف کا کہنا تھا کہ سندھ یونائٹیڈ پارٹی اور مسلم لیگ ن کے درمیان میثاق سندھ طے پانا خوش آئند ہے۔مسلم لیگ ن کی دلی خواہش ہے کہ ان کا کہنا تھا کہ میثاق سندھ میں شامل تمام شقوں کا مکمل حامی ہوں ۔ مجھے اس معاہدے پر دستخط کرتے ہوئے کسی بھی قسم کی عار محسوس نہیں ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ یونائٹیڈ پارٹی سے معاہدے کو میثاق جمہوریت کی طرح نبھائیں گے کیونکہ ہم جوکہتے ہیں اس پر عمل بھی کر کے دکھاتے ہیں ۔ وعدوں سے مکر جانا ہمارا شیوہ نہیں ہے۔ میاں نواز شریف نے کہا کہ مجھے یہ دیکھ کر بہت خوشی ہوئی کہ آج کئے جانے والے معاہدے میں وہ تمام باتیں شامل ہیں جو پاکستان مسلم لیگ (ن) کا منشور ہے۔اس موقع پر سندھ یونائٹیڈ پارٹی کے سربراہ سید جلال محمود شاہ نے کہا کہ ملک میںحکمرانی اور سول بیورو کریسی پر قبضے نے اقلیت کو اکثریت پر حاوی کر رکھا ہے آج کا یہ 8نکاتی جوائنٹ ڈیکلریشن صوبائی خود مختاری کا مکمل پروگرام تو نہیں مگر ایک بنیادی سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔انہوںنے کہا کہ آج ملک کے جو ہیں حالات ہیں پھر کوئی سانحہ رونما ہوسکتا ہے۔ اس موقع پر میاں نواز شریف کا ایک بڑی سیاسی جماعت کا سربراہ ہونا اور ایک بڑے صوبے سے تعلق رکھنا اہمیت تو رکھتا ہے لیکن اس سے بھی زیادہ ضروری ہے کہ دانشمندی اور تدبر سے ملک کو موجودہ بحرانوں سے نجات دلانے میں اپنا کردار ادا کیا جائے۔انہوںنے کہا کہ نئے بلدیاتی نظام 2002کے تحت سندھ میں ضلعوں اور شہروں پر قبضہ گروپ کا نظام قائم کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں ۔ حکومتی کارندے اول روز سے ہی مراعات سمیٹنے میں مصروف ہیں لیکن چور بازاری،لاقانونیت ،مہنگائی اور بدامنی نے عوام کا جینا مشکل کر رکھا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ قومی ریاستیں بغاوت پر اتر آئی ہیں ۔ بلوچستان کی مثال سب کے سامنے ہے اس کے علاوہ سندھ میں بھی بے چینی بڑھ رہی ہے۔ جلال محمود شاہ کا کہنا تھا کہ ان کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان کو 21ویں صدی کا روشن مستقبل والا ملک بنانا ہے تو سیاسی عزم کو اپنانے کی ضرورت ہے۔
پیپلزپارٹی اور ا اتحادی جماعتیں مفادات کی سیاست کررہی ہیں۔ نوازشریف

تبصرے