سپریم کورٹ نے حج کرپشن کیس کی تحقیقاتسے ہٹا کر گلگت بلتستان کا آئی جی مقرر کیے جانے والے افسر حسین اصغر کو واپس لانے کے لیے اٹارنی جنرل کو ہدایت کی ہے کہ وہ وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف سے مشاورت کر کے آج (جمعرات کو) بتائیں کہ حسین اصغر کو واپس لایا جارہا ہے یا نہیں


اسلام آباد(ثناء نیوز )سپریم کورٹ نے حج کرپشن کیس کی تحقیقاتسے ہٹا کر گلگت بلتستان کا آئی جی مقرر کیے جانے والے افسر حسین اصغر کو واپس لانے کے لیے اٹارنی جنرل کو ہدایت کی ہے کہ وہ وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف سے مشاورت کر کے آج (جمعرات کو) بتائیں کہ حسین اصغر کو واپس لایا جارہا ہے یا نہیں، عدالت نے قرار دیا ہے کہ حسین اصغر نہ آئے تو ملازمت سے فارغ کرنے کے احکامات جاری کریں گے۔جبکہ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ حسین اصغر حکومت کا ملازم ہے یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ حکم نہیں مانتا اگر حکومت سول سرونٹ ایکٹ پر عمل درآمد نہ کراسکی تو نظام تباہ ہو جائے گا۔چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں عدالت عظمی کے تین رکنی بینچ نے بدھ کو حج کرپشن کیس کی سماعت کی ۔ چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اب تک حسین اصغر کو معطل کیوں نہیں کیا گیاعدالت مزید تاخیر برداشت نہیں کرے گی حسین اصغر واپس نہ آئے تو ملازمت سے برخاست کرنے کا حکم جاری کر دیا جائے گا چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ قانون کی حکمرانی نہیں ہو گی تو کچھ بھی نہیں ہو گا۔اس موقع پر ڈائریکٹر لیگل ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ حسین اصغر کے خلاف انضباطی کاروائی شروع کر دی گئی ہے اور ایک وفاقی سیکرٹری امتیاز عنایت الہی کو کاروائی کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ اوپر سے نیچے تک عدالتی حکم عدولی وطیرہ بن چکا ہے۔سینئر بیوروکریٹ اگر اسٹیبلشمنٹ کی بات نہیں مان رہا تو پھر کس کے احکامات تسلیم کرے گا۔جسٹس خلجی نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ یہ ذاتی انا کا مسئلہ نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر کسی آفیسر کے پیچھے ہاتھ نہ ہو تو کوئی کیسے اپنی نوکری داؤ پر لگا سکتا ہے ۔ ۔ چیف جسٹس نے حکم دیا کہ آج تک حسین اصغر کو لے آئیں۔ اب مزید برداشت نہیں کریں گے۔ عدالت نے اٹارنی جنرل کو طلب کیا تو ان کا کہنا تھا کہ حسین اصغر کی معطلی میں مسئلہ آ رہا ہے عدالت خود ان کو معطل کردے جس پر عدالت نے کہا کہ حسین اصغر وفاق کا ملاز م ہے وفاق خود اس کو بلائے۔ عدالت نے اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ وہ ذاتی طور پر وزیر اعظم سے مشاورت کر کے اس بارے میں عدالت کو آگاہ کریں۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ حسین اصغر کی جرآت کیسے ہوئی کہ وہ حکم نہیں مانتا عدالت کے وقار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کیس میں وزرا بھی ملوث ہیں۔جسٹس خلجی عارف نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے پوچھا کہ حسین اصغر احکامات نہیں مانتے تو کیا آپ بے بس ہیں۔ جسٹس جواد ایس خواجہ کا کہنا تھا ایک شخص عدالت یا اتھارٹی کا حکم نہیں مانتا، اس کی تنخواہ اور مراعات کیوں نہیں روکی جاتیں۔بعد ازاںعدالت نے مقدمہ کی مزیدسماعت آج تک ملتوی کردی۔
قانون کی حکمرانی نہیں ہو گی تو کچھ بھی نہیں ہو گا۔افتخار چوہدری

تبصرے