نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

سپریم کورٹ میں بلوچستان ٹارگٹ کلنگ کیس کی سماعت کے دوران بلوچستان حکو مت کی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ عدالتوں نے فیصلے دینے ہیں بندوق اٹھا کر کسی کے پیچھے نہیں جانا


اسلام آباد (ثناء نیوز )سپریم کورٹ میں بلوچستان ٹارگٹ کلنگ کیس کی سماعت کے دوران بلوچستان حکو مت کی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ عدالتوں نے فیصلے دینے ہیں بندوق اٹھا کر کسی کے پیچھے نہیں جانا، ہم سمجھ گئے ہیں کہ کیس کیا ہے صوبائی حکام صوبے پر جتنی توجہ دیں گے اتنا ہی صوبہ ، نظام اور ملک کے لیے بہتر ہو گا ۔ جمعرات کو چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے بلوچستان میں امن و امان کی مخدوش صورت حال کے حوالے سے دائر مقدمہ کی سماعت کی ۔ دوران سماعت بلوچستان حکومت کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ کا جائزہ لیتے ہوئے چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ حکومت بلوچستان کے جواب میں لا پتہ افراد سے متعلق کوئی کمٹمنٹ نہیں لا پتہ افراد سے متعلق کوئی کمٹمنٹ کیو ں نہیں کی گئی ۔ بلوچستان پر جتنی توجہ دیںگے اتنا ہی صوبہ ، نظام اور ملک کے لیے بہتر ہو گا ۔ اس موقع پر ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان امان اللہ کنران کا کہنا تھا کہ عدالتی احکامات سے حالات میں بہتری آئی ہے پہلے تو کوئی پوچھتا نہیں تھا ۔چیف جسٹس کاکہنا تھاکہ بلوچستان حکومت جو بیان دے رہی ہے وہ زیادہ درست نہیں ہے ۔ ایڈووکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ ڈیرہ بگٹی میں آنے سے کسی شخص کو نہیں روکا جا رہا لیکن اسلحہ کسی صورت آنے نہیں دیں گے ۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ٹھیک ہے ڈیرہ بگٹی میں ایک گولی بھی نہیں چلنی چاہیے ریاست کے اندر ریاست نہ بنائیں ۔آئی جی ایف سی سے لکھوا کر لائیں کہ وہ لا پتہ افراد کو لے کر آئیں گے ۔ بلوچستان جل رہا ہے آپ دوسرے معاملات میں پڑے ہوئے ہیں اخبارات کے اندر درست خبریں آتی ہیں اگر آئی جی ایف سی سے نہ لکھوا کرلایا گیا تو مقدمے میں ایف سی والے گرفتار ہوں گے ۔ جسٹس جواد ایس خواجہ کا کہنا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 68 کے باوجود اراکین نے یہاں بہت باتیں کیں آج پارلیمنٹ کی کارروائی بھی یہاں پڑھی گئی دوران سماعت خفیہ ایجنسیوں کے وکیل راجہ ارشاد نے اخبارات میں شائع ہونے والی سپریم کورٹ بار کے صدر یاسین آزاد کی خبر پر تنقید کی تو جسٹس جواد ایس خواجہ کا کہنا تھا کہ یاسین آزاد نے جو کہا اسے شائع کرنے سے اخبارات کو عدالت نہیں روک سکتی یاسین آزاد ذمے دار شخص اور منتخب باڈی کے عہدیدار ہیں ۔ ہم عوامی دور میں ہیں اور عوام کے پیسے سے تنخواہ لیتے ہیں ۔ جسٹس جواد ایس خواجہ کا کہنا تھاکہ صوبائی حکومت کے جواب میں 2 افراد کے دستخط موجود نہیں ہیں ۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آئی جی ایف سی کو لاپتہ افراد کے حوالے سے 8 افراد کے مقدمات سیٹ کر کے دئیے اور دستاویزات بھی دیں ہم نے فیصلہ دینا ہے بندوق اٹھا کر کسی کے پیچھے نہیں آنا اس موقع پر ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان کا کہنا تھا کہ پہلے ایف سی جواب نہیں دیتی تھی اب رکارڈ لے کر عدالت کے سامنے آتی ہے پہلے ایس ایچ او جواب نہیں دیتا تھا اب ایس پی معطل ہوتا ہے اور عدالت نے جو محنت کی ہے اس کا نتیجہ نکلنے والا ہے اس موقع پر عدالت نے سیکرٹری داخلہ و دفاع اور آئی جی ایف سی کو رپورٹ پردستخط کرنے کا حکم دیا چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم سمجھ گئے ہیں کہ کیس کیاہے حکومت کے بیانات پر زیادہ کچھ نہیں کہہ سکتا چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ وزیر اعظم کی مہربانی ہے کہ انہوں نے کام کیا اور تیسری یا چوتھی کمیٹی بنائی بتایا جائے کہ جن کے لوگ گھروں سے اٹھا لیے گئے انہیں کیا جواب دیا جا رہا ہے جس پر سیکرٹری داخلہ بلوچستان نے عدالت کو آگاہ کیا کہ گزشتہ دو سال میں متاثرین میں 557 ملین روپے بطور معاوضہ ادا کئیے گئے ۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کیس میں ایسے مرحلے پر آ گئے ہیں کہ عدالت نے آئین کے تحت کام مکمل کر لیا۔ ہم صرف ملک کی بہتری کے لیے ان افراد کو موقع دینا چاہتے ہیں ۔ چیف جسٹس نے صوبائی حکومت کے حکام کو ہدایت کی کہ وہ عدالت میں پیش کئے گئے اپنے جواب کو مفصل بنائیں یہ صوبے اور نظام کے لیے بہتر ہو گا لوگوں کو تحفظ فراہم کیا جائے تو وہ صوبائی حکومت سے تعاون کریں گے ۔ دوران سماعت ایک موقع پر چیف جسٹس نے ایجنسیوں کے وکیل راجہ ارشاد سے استفسار کیا کہ آئی جی ایف سی کب لا پتہ افراد کولائیں گے تو انہوں نے جواب دیا کہ کہاں سے لیکر آئیں ہمارے پاس موجود نہیں ہیں ۔ بعد ازاں عدالت نے مقدمہ کی مزید سماعت 31 جولائی تک ملتوی کر دی ۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

News

Ehtasabi Amal Lahore احتسابي عمل لاھور

Drone Wars: The rationale.The Drone Wars are the new black.

The Drone Wars are the new black. The once covert, highly-secretive and little talked about strategy of using unmanned aerial vehicles to target suspected terrorists in Pakistan and elsewhere has gone mainstream. And now everyone is talking about it. Even Leon Panetta, the former C.I.A. director, whose old agency doesn't officially admit that its drone program exists, is talking about it. Twice in a matter of hours last week he joked about the C.I.A.'s pension for deploying the ominously-named Predator drones. “Obviously I have a hell of a lot more weapons available to me here than I had at the C.I.A.,” he said, referring to his new post as secretary of defense. “Although the Predators aren’t bad.” Complete coverage: The Drone Wars Later that same day, on the tarmac of a naval air base, he said, coyly, that the use of Predators are “something I was very familiar with in my old job.” Soon after, a Predator armed with hellfire missiles took flight from the runway, bound for Libya...

Pasha, one of the most powerful men in the South Asian nation, told the all-party gathering that US military action against insurgents in Pakistan

ISLAMABAD: Pakistan’s intelligence chief on Thursday denied US accusations that the country supports the Haqqani network, an Afghan militant group blamed for an attack on the American embassy in Kabul. “There are other intelligence networks supporting groups who operate inside Afghanistan. We have never paid a penny or provided even a single bullet to the Haqqani network,” Lieutenant-General Ahmed Shuja Pasha told Reuters after meeting political leaders over heavily strained US-Pakistani ties. Pasha, one of the most powerful men in the South Asian nation, told the all-party gathering that US military action against insurgents in Pakistan would be unacceptable and the army would be capable of responding, local media said. But he later said the reports were “baseless”. Pakistan has long faced US demands to attack militants on its side of the border with Afghanistan, but pressure has grown since the top US military officer, Admiral Mike Mullen, accused Pasha’s Inter-Services Intelligence ...