چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا کہ جب بھی کوئٹہ میں لاپتا افراد کے کیس کی سماعت لے لیے آتے ہیں مسخ شدہ لاشیں ملنا شروع ہوجاتی ہیں


کوئٹہ(ثناء نیوز )چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا کہ جب بھی کوئٹہ میں لاپتا افراد کے کیس کی سماعت لے لیے آتے ہیں مسخ شدہ لاشیں ملنا شروع ہوجاتی ہیں۔ کل بھی چار لاشیں ملی ہیں۔عدالت نے لاپتا افراد کے حوالے سے وزارت دفاع کی رپورٹ مسترد کردی۔ چیف جسٹس نے مزید کہا کہ ٹارگٹ کلنگ میں استمعال ہونے والی کوئی موٹرسائیکل نہیں پکڑی گئی. انہوں نے کہا کہ سڑک پر کوئی غیر قانونی گاڑی نہیں نہیں ملنی چاہیے. سمگل شدہ گاڑیوں کے خلاف کارروائی نہ کرنے والے افراد کے خلاف ایکشن لینے کا بھی حکم دیا. پیر کے روز سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں بلوچستان امن و امان کیس کی سماعت ہوئی جس کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہیں کہ بلوچستان میں ہر تیسرے آدمی کو ایف سی اٹھا کر لے جارہی ہے ۔مقدمے کی سماعت میں بلوچستان کے وزیرداخلہ میر ظفر اللہ زہری بھی عدالت میں حاضر ہوئے سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان نے عدالت کو بتایا کہ علما کے قتل میں ملوث 3افرادکا گینگ پکڑا ہے انہوں نے بتایا کہ مزید4لاپتاافراد منظر عام پر آگئے ۔ اس موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے لوگوں کو دینے کیلئے ہمارے پاس کوئی جواب نہیں ، ہم تو خود شرمندگی محسوس کررہے ہیں۔انہوں نے مزید ریمارکس دیئے کہ 135لا پتہ افراد کی لسٹ لے جائیں اور انکے گھر والوں کو معاوضہ دیں، صرف4 افراد بازیاب ہوئے،اسکا مطلب آپ سنجیدہ نہیں چیف جسٹس نے سیکریٹری داخلہ بلوچستان سے استفسار کیا کہ آپ لکھ کر دیں کہ آپ صورتحال کو کنٹرول نہیں کرسکتے اس پر ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان کا کہنا تھا کہ سو فیصد تو کوئی بھی لکھ کر نہیں دے سکتاسماعت کے دوران چیف جسٹس نے ہزار گنجی میں زائرین کی بس پر بم حملے کی تفصیلات طلب کرلیں ڈی آئی جی آپریشنز حامد شکیل نے چیف جسٹس کو ہزارگنجی واقعے کی تفصیلات بتائیں اس موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ امن و امان کا ستیاناس محکمہ کسٹم نے کرایا، یہ لوگ باقاعدہ پیسے لیکرکابلی گاڑیاں چھوڑتے ہیں انہوں نے کسٹم حکام کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ اس ملک کیساتھ کوئی مہربانی کرو اس موقع پر سینیئر وکیل طاہر شاہ نے عدالت کو بتایا کہ پولیس حکام سب کابلی گاڑیاں چلا رہے ہیں انھیں کون پوچھے گا چیف جسٹس نے کسٹم حکام سے استفسار کیا کہ آپکے محکمے نے کتنی کابلی گاڑیاں پکڑیں ، جس پر انہوں نے جواب دیا کہ اب تک 200 گاڑیاں پکڑی گئی ہیں اس موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ دنیا جہاں کا کرائم ان ہی گاڑیوں سے ہوتا ہے، جرم کے ہر واقعے میں آپکے افسران برابر کے شریک ہیں بعد ازاں چیف جسٹس نے کسٹم حکام کو غیر قانونی گاڑیوں کے خلاف ایکشن کے لئے15دن کی مہلت دے دی ۔

تبصرے