سپریم کورٹ آف پاکستان نے بلوچستان ٹارگٹ کلنگ کی سماعت کے دوران مختصر حکم جاری کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ بلوچستان میں آئین کا نفاذنہیں ہو رہا ہے اور نہ ہی عدالتی احکامات پر عمل کیا جا رہا۔بظاہرانتظامیہ مشنری عدالتی احکامات پر عمل درآمد میں نا کام رہی ہے


اسلام آباد (ثناء نیوز )سپریم کورٹ آف پاکستان نے بلوچستان ٹارگٹ کلنگ کی سماعت کے دوران مختصر حکم جاری کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ بلوچستان میں آئین کا نفاذنہیں ہو رہا ہے اور نہ ہی عدالتی احکامات پر عمل کیا جا رہا۔بظاہرانتظامیہ مشنری عدالتی احکامات پر عمل درآمد میں نا کام رہی ہے جبکہ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں مکمل آئینی بریک ڈاؤن ہوگیا ہے۔کوئی فورس بشمول آئی ایس آئی ،ایم آئی کام نہیں کر رہی۔اب آئین و قانون میں جو اجازت دی وہ ہم لکھ دیں گے۔عدالت نے مقدمہ کی سماعت آج تک ملتوی کر تے ہوئے وفاق ،صوبائی مجاز انتظامیہ اور ایف سی سے عدالتی احکامات پر عمل درآمد نہ ہونے بارے جواب طلب کر لیا۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے بلوچستان میں امن وامان کی مخدوش صورتحال کے خلاف دائر مقدمات کی سماعت کی۔جب کیس کی سماعت شروع ہوئی تو چیف جسٹس نے چیف سیکرٹری بلوچستان کے عدالت میں پیش نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کیا۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کسی کو اس کیس میں دلچسپی نہیں لے رہا اور نہ ہی عدالتی فیصلے پر عملدرآمد ہو رہاہے ۔ وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری کو بلا لیتے ہیں چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ لاپتہ افراد کو لے کر آئیں ، ٹارگٹ کلنگ ختم کریں، اغواء کاروں کو پکڑیں اور ہمیں کیا کہنا ہے ۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کسی ایک کیس کو سول، پولیس، ایف سی اور آرمی والے حل نہیں کر سکے۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ڈیرہ بگٹی میں بارودی سرنگیں صاف کرنے کا کہا کیا عمل ہو گیا؟ ابھی گزشتہ روز کوسٹ گارڈ کے آٹھ اہلکار مارے گئے کوئی پکڑا گیا؟ ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان امان اﷲ کنرانی نے عدالت کو بتایا کہ ڈیرہ بگٹی کے پورے علاقے کو بارودی سرنگوں سے کلیئر کرنے کی کوشش ہو رہی ہے ۔ایجنسیوں کے وکیل راجہ ارشاد نے عدالت کو بتایا کہ کوسٹ گارڈز پر حملہ کرنے والے ایف سی کی یونیفارم پہنے ہوئے تھے ۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سیدھا کہیں کچھ نہیں ہوا۔ آپ لوگوں نے ہاتھ کھڑے کر دیئے ہیں۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں مکمل آئینی بریک ڈاؤن ہو گیا۔ اب قانون نے جو اجازت دی وہ ہم لکھ دیں گے۔بلوچستان میں کوئی فورس بشمول آئی ایس آئی، ایم آئی کام نہیں کر رہی ۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ تین افراد کے اغواء پر ایف سی کے آفیسر پولیس کو جا کر سرینڈر کریں۔ چیف جسٹس نے ایجنسیوں کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ بھی جا کر لکھوا لائیں کہ کوئی بازیاب نہیں ہوا۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ چیف سیکرٹری کو لکھ کر دینا ہو گا کہ امن وامان میں نا کام ہو گئے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ چھ ماہ سے کہہ رہے ہیں لیکن نتیجہ صفر ہے ۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ایڈووکیٹ جنرل حکومت سے لکھوا کر لائیں کہ عدالتی حکم پر عمل میں نا کام ہو چکے ہیں۔ دوران سماعت آئی جی ایف سی نے عدالت کو آگاہ کیا کہ انہوں نے لاپتہ افراد کے حوالے سے کرنل رینک کے آفیسران سے 8 انکوائریاں کروائیں جن میں بہت سے پہلو سامنے آئے جن کی تحقیقات کی ضرورت ہے۔ جن پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ایف سی والے یا 80 افراد کو بازیاب کرانے کو کہتے کہ قابل قدر کام ہوا۔آئی جی ایف سی نے کہا کہ واقعات کی جامع تحقیقات ہوں تو بہتر نتائج آ سکتے ہیں۔اس موقع پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ ایف سی کے خلاف شکایات کو عدالت نے باریک بینی سے دیکھا ہے ۔ چیف جسٹس نے ئی جی ایف سی سے استفسار کیا کہ اس ایف آئی آر کا کیا کریں جس میں ایف سی والوں کو نامزد کیا گیا ہے۔بعد ازاں عدالت نے مختصر حکم جاری کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ بلوچستان میں آئین کا نفاذ نہیں ہو رہا اور نہ ہی عدالتی احکامات پر عمل درآمد کیا جا رہا ہے۔عدالت نے قرار دیاکہ بظاہر انتظامی مشنری عدالتی احکامات پر عملدرآمد میں نا کام رہی ہے۔عدالت نے قرار دیا کہ بلوچستان میں آئین کے تحت دیئے گئے حقوق کی فراہمی کو یقینی نہیں بنایا جا رہا اور نہ ہی صوبہ میں آئین کا نفاذ ہو رہا ہے۔ بعدازاں عدالت نے مقدمہ کی سماعت آج تک ملتوی کر دی۔

تبصرے