کراچی میںحب ریور روڈ پر گارمنٹس فیکٹری میں آگ لگنے سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 289ہوگئی

کراچی(ثناء نیوز) کراچی میںحب ریور روڈ پر گارمنٹس فیکٹری میں آگ لگنے سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 289ہوگئی۔ سانحہ پر گورنر سندھ نے صوبے بھر میں بدھ کے روز کیلئے سوگ منانے کااعلان کردیا ۔ریسکیو ز میں پاکستان نیوی ،ائر فورس ،سول ایوی ایشن اور دیگر اداروں کے فائر ٹینڈز آگ پر قابو پانے میں مصروف ہیں۔کراچی کے مختلف ہسپتالوںکے مردہ خانوں میں جگہ کم پڑگئی ۔لواحقین اپنے پیاروںکے موت وحیات کے بارے میں جاننے کے لئے مختلف ہسپتالوں میں سرگرداں ۔لواحقین کا کہنا ہے کہ ریسیکو کے کام میں کوتاہی وغفلت برتی جارہی ہے جس کے باعث ہلاکتوںمیں اضافہ ہوا ہے ۔فیکٹری کے مالک کا نام ای سی ایل میں ڈالے جانے کے بعد پولیس نے فیکٹری مالک کی تلاش میں چھاپے مارنے شروع کردیئے ۔ تفصیلات کے مطابق منگل کو حب ریوڑر وڈپر گارمنٹس فیکٹری کی چار منزلہ عمارت میں لگنے والی آگ کی بے رحم شعلوں کی زد میں آکر جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 289 سے تجاوز کرگئی ۔24 گھنٹے کے گزرنے کے باوجود آگ پر مکمل طورپر قابو نہ پایا جاسکا۔ شعلوں میں گھری عمارت دیواروں میں دراڑیں پڑنے سے کسی بھی وقت گرنے کاخدشہ ہے۔ گورنر سندھ نے صوبہ بھر میں سوگ کا اعلان کردیا۔بدھ کو ایڈمنسٹریٹر کراچی محمد حسین سید نے کہا ہے کہ مسخ شدہ لاشوں کو شناخت کرنے کے لئے ڈی این ٹیسٹ کرایا جائے گا۔کراچی کی فیکٹری میں لگی آگ درجنوں زندگیوں کو نگلنے کے بعد بھی ٹھنڈی نہ ہوسکی۔ شہر بھر کی فائر بریگیڈ اور اسنارکل شعلوں کو بجھا نہ سکے۔ آگ بھجانے کے عمل میں پاکستان نیوی ،ائر فورس ،سول ایوی ایشن اور دیگر اداروں کے فائر ٹینڈز نے بھی حصہ لیاتاہم24گھنٹے گزر جانے کے باوجود آگ پر قابو نہیں پایا جاسکا ۔ عمارت سے لاشیں نکلنے کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔فیکٹری کے باہر ساری رات عمارت میں پھنسے ہوئے افراد کے اہل خانہ اور دوستوں کا ہجوم رہا اور اپنے پیاروں کے زندہ بچ نکلنے کی امید میں باہر بیٹھے رہے ۔ علی الصبح جب امدادی سرگرمیاں سست روی کا شکار ہوئیں تو وہاں پر موجود افراد مشتعل ہوگئے اور اپنی مد د آپ کے تحت امداد ی سرگرمیاں شروع کردیں ۔عمارت سے ایک کے بعد ایک لاش نکلتی رہی اور تعداد بڑھتی رہی۔ ادھر فیکٹری میں کام کرنے والوں کے لواحقین نے حب ریور روڈ پر احتجاجی مظاہرہ کیا اور دھرنا دیا، مظاہرین کا کہنا تھا کہ اگر ریسکیو حکام سے کام نہیں ہوتا تو انہیں فیکٹری کے اندر جانے دیا جائے۔واضح رہے کہ کراچی کے حب ریور روڈ پر گارمنٹس فیکٹری میں گزشتہ شام اچانک آگ بھڑک اٹھی تھی جس نے دیکھتے ہی پوری عمارت کو لپیٹ میں لے لیا۔ ذرائع کے مطابق فیکٹری میں آگ بجھانے کے آلات تھے۔ نہ ہنگامی اخراج کا راستہ، لوگوں نے جان بچانے کے لئے تیسری منزل سے چھلانگیں بھی لگائیں۔فیکٹری میں افراد نے آوازیں لگا کر اور موبائل فون کی روشنی دکھا کر اپنی موجودگی کا بتایا۔ کئی کو بچالیا گیا لیکن بیشتر افراد زندگی کی بازی ہارگئے۔ ایڈمنسٹریٹر کراچی محمد حسین نے جائے حادثہ کے دورے کے موقع پر صحافیوں کو بتایا کہ جن لاشوں کی شناخت نہیں ہوسکی ان کا ڈی این اے ٹیسٹ کرایا جائے گا۔ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ بیشتر اموات جھلسنے اور بعض دم گھٹنے کی وجہ سے ہوئیں۔ہولناک آگ نے عمارت کی بنیادیں بھی کمزور بنادی ہیں اور خدشہ ہے کہ فیکٹری کسی بھی وقت گرسکتی ہے۔صوبائی وزیر صنعت رؤف صدیقی نے جائے وقوعہ کے دورے کے بعد فیکٹری کی الاٹمنٹ منسوخ کرتے ہوئے مالک کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی ہدایت جاری کی۔ انہوں نے فیکٹری کے مالک کو جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین کو 5 ،5 لاکھ روپے اد ا کرنے کا بھی پابند کیا ۔ڈی سی او کراچی محمد حسین نے صورت حال کا جائزہ لینے کے بعدکہا کہ عمارت انتہائی خطرناک ہوچکی ہے اس لیے امدادی کاموں میں احتیاط سے کام لیا جارہا ہے ۔بلڈنگ کے معائنہ کے لیے انجینئر ز اور بلڈنگ کنٹرول اتھاڑتی کی ٹیمیں طلب کرلی گئی ہیں۔دوسری طرف پولیس فیکٹری مالک کی گرفتاری کیلئے مختلف مقامات پر چھاپے ماررہی ہے لیکن تاحال فیکٹری مالک کی گرفتاری عمل میں نہیں آسکی ۔چیف فائر آفیسر نے ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ زیادہ تر ہلاکتیں دم گھٹنے سے واقع ہوئیں۔ ریسکیو ذرائع کے مطابق آگ سے متاثر فیکٹری میں ابھی تک لوگ پھنسے ہوئے ہیں اور فیکٹری کے اندر سے لوگ مدد کے لیے پکار رہے ہیں جس کے بعد ریسکیو آپریشن کو مزید تیز کردیا گیا ہے اور ریکسکیو اہلکار فیکٹری کے مزیداندر جانے کی کوششیں کررہے ہیں۔ فیکٹری میں دلخراش مناظر دیکھنے میں آرہے ہیں اور کئی افراد کی جھلسی ہوئی لاشیں نکال لی گئیں ہیں جبکہ مزید کی تلاش جاری ہے۔




Ehtasabi Amal Lahore احتسابي عمل لاھور

تبصرے