ملک میں جاری حالیہ بارشوں کی وجہ سے مکانات کی چھتیں ، دیواریں گر نے اور کرنٹ لگنے کے واقعات میں اتوار کو مزید 50سے زائد افراد جاں بحق ہو گئے

صوابی ، کشمور ، رحیم یار خان ، راجن پور ، پاکپتن ، ملتان (ثناء نیوز ) ملک میں جاری حالیہ بارشوں کی وجہ سے مکانات کی چھتیں ، دیواریں گر نے اور کرنٹ لگنے کے واقعات میں اتوار کو مزید 50سے زائد افراد جاں بحق ہو گئے ۔ تفصیلات کے مطابق اتوار کو صوابی کے علاقہ مہاجر کیمپ میں ایک گھر کی چھت گرنے سے 10 افراد جاں بحق ہو گئے جس میں چھ بچے اور تین خواتین شامل ہیں ۔ بارشوں کے دوران جیکب آباد کے 8 گوٹھ خدا بخش میں چھت گرنے سے باپ بیٹا جاں بحق ہو گئے جبکہ کشمور کے گوٹھ بگن میں بھی میں بھی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق اور چار زخمی ہو گئے ۔ پنجاب کے ضلع پاک پتن کے علاقہ چوک آرائیاں میں مکان کی چھت گرنے سے تین افراد جاں بحق اور چارزخمی ہو گئے ۔ صادق آبادکے علاقہ احمد پور سمہ میں بھی چھت گرنے سے ایک شخص جاں بحق ہو گیا ۔ پنجاب کے ضلع راجن پور میں بھی کوٹ مٹھن میں مکان کی چھت گرنے سے ماں بیٹا جاں بحق ہو گئے اور تین افراد زخمی بھی ہوئے جبکہ گزشتہ رات سے کشمور ، کندھ کوٹ ، شکار پور اور سکھر میں شدید بارش جاری ہے ۔ شہر کے نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہو گیا ہے ۔ بارشوں سے شہروں میں بجلی کی فراہمی معطل ہو چکی ہے ۔ سکھر کے علاقہ وت پورہ ، پکھر چوک ، دھاریجو محلہ اور نشتر روڈ سمیت متعدد علاقوں میں بارش کا پانی تین سے چار فٹ تک جمع ہو گیا جس سے لوگوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ کپڑا مارکیٹ میں کئی دوکانوں میں پانی داخل ہونے سے کروڑوں روپے کا کپڑا خراب ہو گیا ۔ بارش کا پانی پی پی کے رکن صوبائی اسمبلی ڈاکٹر نصر اللہ بلوچ کے بھی گھر میں داخل ہو گیا ۔ ضلع خیرپور میں شدید بارش سے متعدد علاقے زیر آب آ گئے اور رابطہ سڑکیں بند ہو گئیں ڈپٹی کمشنر خیرپور محمد عباس بلوچ نے تمام تعلیمی اداروں میں تعطیل کا اعلان کر دیا ۔کشمور کی تحصیل کندھ کوٹ کے علاقہ میں مکانوں کی چھتیں اور دیواریں گرنے کے واقعات میں سات افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہو گئے ۔ کندھ کوٹ کے نواحی گاؤں سنگھن کمبرانی میں گھر کی دیوار گرنے سے ایک خاتون اور دو بچوں سمیت چار افراد جاں بحق اور آٹھ زخمی ہو گئے جبکہ تنگوانی تحصیل میں بھی ایک گاؤں میں ایک خاتون سمیت تین افراد جاں بحق ہو گئے ۔ ضلع بھر میں ہلاکتوں کی تعداد سات جبکہ زخمیوں کی تعداد 100 سے زائد ہو چکی ہے ۔ جبکہ ضلع بھر میں تین سے چار فٹ پانی جمع ہو گیا ہے اور ڈپٹی کمشنر منورام مچھانی نے ایمرجنسی نافذ کر دی ہے ۔ ڈپٹی کمشنر شکار پور ڈاکٹر سید اظہر شاہ نے شدید بارشوں کی وجہ سے ضلع بھر میں ایمرجنسی نافذ کر دی ہے ان کا کہنا تھا کہ شدید بارش کے نتیجہ میں بجلی کا نظام درہم برہم ہو گیا ہے اور ضلع بھر میں 150 کے قریب کچے مکان گر گئے ہیں جبکہ لوڈرہ گوٹھ میں مکان کی چھت گرنے سے دو افراد جاں بحق ہو گئے ۔ان کاکہنا تھا کہ چھتیں گرنے سے 20 کے قریب افراد زخمی ہو گئے ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز چار بجے سے مسلسل بارش کا سلسلہ جاری ہے ۔سید اظہر حسین کا کہنا تھا کہ پنوں عاقل چھاؤنی سے پاک فوج مدد کے لیے روانہ ہو گئی ہے ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ تمام سرکاری ملازمین کی چھٹیاں منسوخ کر کے ان کو فوری حاضر ہونے کا حکم دیا ہے جبکہ نصیر آباد اور جعفر آباد کے علاقوں میں بھی بارشوں نے تباہی مچا دی ۔ ڈپٹی کمشنر جعفر آباد نے ضلع میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے فوری طور پر صوبائی حکومت سے مدد طلب کر لی ۔ شدید بارش کی وجہ سے سرکاری دفاتر میں پانی بھر گیا جبکہ رابطہ سڑکیں بند ہو چکی ہیں جبکہ بجلی کی فراہمی بھی معطل ہو گئی ہے جبکہ ملتان کے علاقہ حافظ جمال روڈ پر مکان کی چھت گرنے سے تین افراد جاں بحق ہو گئے جبکہ ڈیرہ غازی خان ، راجن پور اور تونسہ شریف میں سیلاب کی صورت حال پیدا ہو گئی ہے ان علاقوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے ہزاروں افراد پانی میں پھنس گئے ہیں جبکہ تعلیمی ادارے بند کر دئیے گئے ہیں کئی فٹ پانی کھڑا ہو گیا ہے ۔ ڈیرہ غازی خان میں کوہ سلیمان کے پہاڑوں سے سیلابی ریلے کی وجہ سے سیلابی صورت حال پیدا ہوئی جبکہ رحیم یار خان کی تحصیل صادق آباد کے علاقہ سنجر پور میں احمد واہ مائنز میں 50 فٹ کا شگاف پڑ گیا جس کی وجہ سے چھ بستیاں زیر آب آ گئیں اور لوگ گھر بار چھوڑ کر محفوظ مقام پر منتقل ہو گئے جبکہ شگاف کی وجہ سے سینکڑوں ایکڑ زرعی اراضی بھی زیر آب آ گئی ۔پاکستان میں شدید بارش کے باعث اب تک مجموعی طور پر 100 سے زائد لوگ لقمہ اجل بن چکے ہیں۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ملک میں 22 اگست سے شروع ہونے والی بارشوں میں اب تک مجموعی طور پر 100 سے زائد لوگ لقمہ اجل بن چکے ہیں۔قومی ادارہ برائے ہنگامی امداد این ڈی ایم نے کہا ہے کہ بارشوں اور سیلابی ریلوں نے لگ بھگ سات ہزار عمارتوں کو مکمل یا جزوی نقصان پہنچا ہے اور متاثرہ اضلاع میں امدادی سرگرمیاں شروع کر دی گئی ہیں۔زیادہ تر جانی و مالی نقصانات صوبہ خیبر پختون خواہ اور آزادکشمیر کے علاقوں میں ہوئے، جبکہ حکام نے گیارہ ستمبر تک بارش کا یہ سلسلہ جاری رہنے کی پیش گوئی کی ہے۔این ڈی ایم اے کے چیئرمین ڈاکٹر ظفر اقبال قادر نے کہا ہے کہ ان کا ادارہ تقریبا تین کروڑ افراد کو امداد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے مگر بظاہر ملک کے زیادہ ترحصوں میں اس مرتبہ حالات قابو میں رہیں گے۔ انھوں نے کہا کہ بلوچستان کو 800 جبکہ خیبر پختون خواہ کو 500 خیمے فراہم کیے جاچکے ہیں۔صوبہ سندھ کے بعض اضلاع میں مسلسل بارشوں کے باعث کئی علاقے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ ضلع خیر پور میں مسلسل 18 گھنٹے کی بارش کے بعد ضلعی انتظامیہ نے ہنگامی حالت نافذ کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔محکمہ موسمیات کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں سب سے زیادہ 300 ملی میٹر بارش ضلع جیکب آباد میں ہوئی۔پاکستان کے محکمہ موسمیات نے آئندہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ملک کے مختلف حصوں میں مزید بارشوں کی پیشن گوئی کی ہے۔۔سندھ حکومت نے مسلسل بارشوں کے باعث صوبے میں رین ایمرجنسی کا اعلان کردیا ہے۔ وزیر اعلی سندھ سید قائم علی شاہ نے کندھ کوٹ، شکارپور، بدین، سمیت دیگر علاقوں میں شدید بارشوں کے بعد یہ اعلان کیا ہے۔شکارپور اور کندھ کوٹ میں نشیبی علاقے زیر آب آ چکے ہیں، جہاں ضلعی انتظامیہ کی مدد کے لیے پاکستان فوج کو طلب کر لیا گیا ہے۔ ڈپٹی کمشنر کندھ کوٹ کا کہنا ہے کہ بارش بغیر وقفے سے جاری ہے جس کے باعث امدادی کارروائیوں میں مشکلات کا سامنا ہے۔بارشوں کے باعث سیم نالوں اور کینالوں میں بھی تغیانی آگئی ہے، میرپور خاص میں کاچھیلو فارم کے قریب ایل بی او ڈی، قمبر میں ایس کے ٹی سیم نالے اور عمرکوٹ میں چانڈیا مائینر میں شگاف پڑ گیا ہے۔سندھ میں سال دو ہزار دس اور گیارہ میں شدید بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے لاکھوں افراد متاثر ہوئے تھے۔صوبہ پنجاب کے جنوبی ضلع ڈیرہ غازی خان میں شدید بارشوں کے بعد پہاڑی نالوں میں طغیانی اور نہروں میں شگاف پڑنے کے باعث وسیع علاقہ زیر آب آ گیا ہے۔پاکستان کے سرکاری ٹیلی ویژن پی ٹی وی کے مطابق ڈیرہ غازی خان میں ضلعی انتظامیہ نے ہنگامی صورتحال کا اعلان کرتے ہوئے امداد کے لیے فوج کو طلب کر لیا ہے۔ضلعی انتظامیہ کے مطابق ہزاروں افراد اب بھی سیلابی پانی میں پھنسے ہوئے ہیں اور انہیں محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے حوالے سے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔اسی طرح ملتان میں گزشتہ چار روز سے جاری بارشوں سے پانچ افراد ہلاک اور بارہ کے قریب زخمی ہوئے ہیں۔جنوبی پنجاب کے علاقے راجن پور میں بارشوں کے نتیجے میں چھ افراد ہلاک ہو گئے۔بارشوں کی وجہ سے فصلوں کو نقصان پہنچا ہے اور معمولات زندگی بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ سندھ کے علاقے جیک آباد، سکھر اور شکار پور میں بھی شدید بارشوں سے مواصلات کا نظام بری طرح متاثر ہوا ہے۔اس کے علاوہ حیدر آباد کے کئی علاقے پہلے ہی زیر آب ہیں۔بلوچستان کے مشرقی علاقوں میں بارشوں کے علاقے ڈیرہ مراد جمالی میں پٹ فیڈر کینال میں طغیانی کے پیش نظر لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔ بارکھان اور قلعہ سیف اللہ میں بارش سے کئی مکانات منہدم ہو گئے ہیں اور جعفر آباد بھی بارشوں سے متاثر ہوا ہے۔شمالی علاقوں میں بارشوں کے باعث شاہراہ قراقرم کے مختلف مقامات پر لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں شاہراہ بند ہو گئی ہے جس کے نتیجے میں مقامی افراد کو مشکلات کا سامنا ہے۔اتوار کو پاکستان کے قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے کے سربراہ ظفر قادر نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے یہ خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ملک کے بعض علاقوں میں سیلاب تو نہیں مگر برساتی ریلوں کا خطرہ ہے۔املاک کو پہنچنے والے نقصانات کے بارے میں ظفر قادر نے کہا کہ سات ہزار کے قریب مکانات تباہ ہوئے ہیں ۔بارش اور سیلاب کی وجہ سے سکھر اور ڈی جی خان میں ریلوے نظام شدید متاثر ہوا ہے۔ ریلوے حکام کے مطابق نہر کا پانی ٹریک پر آنے سے ڈی جی خان ریلوے سیکشن بند کر دیا گیا اور ڈی جی خان سے گزرنے والی ٹرینیں متبادل راستوں سے منزل کی طرف گامزن ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ سکھر ڈویثرن میں مسلسل بارشوں سے ریلوے سگنل سسٹم نے کام چھوڑ دیا جس کے بعد ٹرینیں سگنل سسٹم کی بجائے موبائل فون کے ذریعے چلائی جا رہی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق سیلاب کی باعث ٹرین آپریشن متاثر ہوا ہے اور ٹرینیں آٹھ سے بارہ گھنٹے تاخیر کا شکار ہیں جس کی وجہ سے مسافر بھی شدید پریشانی کا شکار ہیں۔صوبہ سندھ، مشرقی بلوچستان اور جنوبی پنجاب کے اکثر علاقوں میں منگل کو مزید بارش کا امکان ہے جس سے مقامی ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ ہے جبکہ کشمیر میں جاری بارشوں کی وجہ سے بعض علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق شدید بارشوں کا سبب بننے والا ہوا کا کم دباو صوبہ سندھ میں داخل ہوگیا ہے، جس سے کراچی سمیت سندھ کی ساحلی پٹی پر پیر اور منگل کو مزید بارش کی پیش گوئی ہے، بالائی پنجاب، بالائی خیبر پختونخوا ، کشمیر اور شمالی علاقوں میں بارشوں کا سلسلہ منگل تک وقفے وقفے سے جاری رہنے کا امکان ہے۔گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران جنوبی پنجاب کے اکثر حصوں میں موسلا دھار بارش ہوئی، اس کے علاوہ خیبر پختونخوا، کشمیر، سندھ، پنجاب، گلگت بلتستان اور مشرقی بلوچستان کے بعض علاقوں میں بارش کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری رہا۔ اب تک سب سے زیادہ بارش خانپور میں 199 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی جبکہ رحیم یار خان میں 123، ڈیرہ غازی خان96، ساہیوال95، اوکاڑہ94، ملتان 74، بہاولنگر73، نورپور تھل67، شورکوٹ66، بہاولپور61، ٹوبہ ٹیک سنگھ55، حیدرآباد52، جھنگ47، فیصل آباد35، ٹھٹھہ30، جیکب آباد28، روہڑی27، سرگودھا25، چھور23، شہید نظیر بھٹو آباد 21 اور راولاکوٹ میں 20 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ گزشتہ روز سب سے زیادہ درجہ حرارت تربت میں 43 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا ۔




تبصرے