کل جماعتی حریت کانفرنس ( گ) نے کہا ہے کہ حریت پسند قیادت مذاکرات کی بھیک مانگنے پر مجبور نہیں ہے۔

سرینگر (کے پی آئی )کل جماعتی حریت کانفرنس ( گ) نے کہا ہے کہ حریت پسند قیادت مذاکرات کی بھیک مانگنے پر مجبور نہیں ہے۔ حریت(گ)نے واضح کیا ہے کہ یہ فورم لاکھوں شہدا کے گرم گرم خون کا امانت دار اور ترجمان فورم ہے، جو جموں کشمیر پر بھارت کے فوجی قبضے کو اعلانا چیلنج کرتا ہے، لہذا دہلی کے ساتھ بے معنی مذاکرات کا نہ اس کو کوئی شوق ہے اور نہ ہی اس کی کوئی مجبوری ہے۔ حریت نے کہا ہے کہ فاروق عبداللہ نئی دہلی کے ایک کلاس فورتھ ملازم ہیں اور مذاکرات کے حوالے سے ان کا اپنے آقاوں کی زبان میں بات کرنا ان کے شایانِ شان نہیں جبکہ یہ باتیں ان کی پوزیشن کو مضحکہ خیز اور مسخروں جیسی بناتی ہیں۔ حریت کے مطابق فاروق عبداللہ کی یہ بات کہ نئی دہلی آزادی پسندوں سے بات کرنے کے کئے کشکول لے کر نہیں جائے گی۔ دہلی کے تئیں وفاداری ثابت کرنے کی ایک کوشش ہے اور موصوف شاہ سے زیادہ وفادار بننے کی چاہت میں یہ حقیقت بھول جاتے ہیں کہ حریت کانفرنس بھی کسی نئی دہلی یا کسی فاروق عبداللہ سے مذاکرات کی بھیک مانگنے کے لئے مجبور نہیں۔ بیان میں کہا گیا کہ کشمیر بھارت کا انگ بھی نہیںہے، لہذا اس کے اٹوٹ انگ ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ہے۔ ترجمان کے مطابق ڈاکٹرفاروق کا اٹوٹ انگ کی راگ گانا اس لحاظ سے قابل فہم اور قابل توجہ ہے کہ موصوف کو مشکل سے نئی دہلی میں ایک کم اہمیت والی وزارت حاصل ہوگئی ہے اور جموں کشمیر میں ان کا بیٹا دو فیصد ووٹ لے کر محض اس لیے اقتدار کے مزے لوٹ رہا ہے کہ بھارتی فوج اس کی پشت پر ہے اور وہ انہی کی بیساکھوں پر کھڑے ہیں۔ حریت بیان میں کہا گیا کہ تنازعہ کشمیر کا ایک ہی حل آئیڈیل اور جمہوری تقاضوں کے مطابق ہوسکتا ہے اور وہ یہ کہ کشمیریوں کے حقِ خودارادیت کو تسلیم کرلیا جائے اور انہیں ایک آزادانہ ماحول میں ریفرنڈم کے ذریعے سے اپنے مستقبل کے فیصلہ کرنے کا موقع فراہم کیا جائے۔ حریت بیان میں کہا گیا کہ فاروق عبداللہ، ان کے خاندان اور ان کی پارٹی کا تنازعہ کشمیر کے پیدا ہونے میں ایک اہم کردار ہے اور وہ اس حقیقت سے اچھی طرح باخبر، بلکہ اس کے عینی گواہ ہیں کہ کشمیر بھارت کا کوئی جائز حصہ نہیں ہے۔ ترجمان کے مطابق فاروق عبداللہ کے والد کو رائے شماری کا مطالبہ کرنے کی پاداش میں جیل میں ڈالا گیا اور قیدوبند کی صعوبتوں سے ہی ان کو اپنے حق سے سرینڈر کرنے پر تیار کیا گیا، البتہ فاروق عبداللہ محض اپنی اور اپنے بیٹے کی کرسی محفوظ بنانے کے لئے اسطرح کے بیانات دیتے ہیں، کیونکہ انہیں معلوم ہے کہ کشمیر میں وہ اکیلے ہی دہلی کے پیادے نہیں، بلکہ اس طرح کے پیادوں کی پوری فوج اس ریاست میں ہر وقت موجود اور مستعد رہتی ہے اور دہلی والے اگر کسی وجہ سے ان سے ناراض ہوجاتے ہیں تو مفتی محمد سعید یا غلام نبی آزاد جیسے کسی دوسرے پیادے کو آگے کریں گے اور انہی کے ذریعے سے کشمیریوں کے سروں پر جبری طور پر سوار رہیں گے۔


تبصرے