پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے چیئرمین سینیٹر میاں رضا ربانی نے پیر کو سینٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق کے اجلاس کی کارروائی کے دوران انکشاف کیا ہے کہ وفاقی وزارت داخلہ ، نام نہاد ریاست مخالف عناصر کے خلاف پاکستان میں سری لنکن ماڈل کو پروان چڑھانے کی کوششیں کر رہی ہے

اسلام آباد (ثناء نیوز ) پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے چیئرمین سینیٹر میاں رضا ربانی نے پیر کو سینٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق کے اجلاس کی کارروائی کے دوران انکشاف کیا ہے کہ وفاقی وزارت داخلہ ، نام نہاد ریاست مخالف عناصر کے خلاف پاکستان میں سری لنکن ماڈل کو پروان چڑھانے کی کوششیں کر رہی ہے ۔ انتہائی خطرناک کلچر کو فروغ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ فنکشنل کمیٹی انسانی حقوق نے اس معاملے پر آئندہ اجلاس میں وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک کو طلب کر لیاہے ۔ ایڈیشنل آئی جی پولیس پنجاب خان بیگ نے انسانی حقوق کمیٹی میں اعتراف کیا ہے کہ پنجاب میں گزشتہ سال کے مقابلے مین اس سال پولیس مقابلوں میں اضافہ ہو گیا ہے ۔ گزشتہ 6 ماہ کے دوران 208 پولیس مقابلے ہوا ، 100 سے زائد ہلاکتیں ہوئیں ۔ پولیس کے 23 جوان و افسران بھی شہید ہوئے ۔ 135 کیسزکی محکمانہ و عدالتی تحقیقات ہو رہی ہیں ۔ ایڈیشنل آئی جی کرائمز برانچ سندھ بشیر میمن نے کمیٹی کو آگاہ کیا ہے کہ بعض انٹرنیشنل فورسز ، ہندو خاندانوں کے معاملے کو اچھال رہی ہیں ۔ مسئلہ اتنا بڑا نہیں ہے جس طرح بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا ہے ۔ اندورون سندھ میں 1985اور 1990 سیبھی زیادہ حالات بہتر ہیں ۔ سینٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس پیر کو کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر افراسیاب خٹک کی صدارت میں پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا ۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ لاپتہ افراد کے معاملے پر جون 2012 ء کو قائمہ کمیٹی نے انسانی حقوق کنونشنز سے متعلق بل کی توثیق کی سفارشات کی تھی ۔ سینٹ میں قرار داد لائی گئی تھی ۔ وزارت خارجہ نے تحفظات کا اظہار کیا جبکہ انسانی حقوق کی وزارت نے کہا کہ اسے کوئی اعتراض نہیں ہے ۔ چیئرمین سینٹ نے دونوں وزارتوں کو مل کر اس معاملے پر کام کرنے کی ہدایت کی ۔ چیئرمین انسانی حقوق فنکشنل کمیٹی نے کہا کہ مہاجرین سے متعلق جینوا کنونشن پر حکومت نے بے سروپا باتوں کی وجہ سے دستخط نہ کئے ۔ پاکستان میں پیدا ہونیافغان بچوں کو آئین قانون کے تحت یہاں کی شہریت ملنی چاہئے تھی کمیٹی نے دونوں کنونشنز پر ایک بار پھر دستخط کی سفارش کی ہے ۔ سینیٹر ہری چند نے کمیٹی کو بتایا کہ ہندو یاتریوں کو روکنے پر سندھ میں مسئلہ پیدا ہوئے یہ نقل مکانی نہیں بلکہ 222 ہندو یاتری بھارت جا رہے تھے ۔ اصل مسئلہ حفاطت کا ہے صدر آصف علی زرداری کو رپورٹ پیش کر دی گئی ہے ۔ بھارت انتہائی مشکل سے نقل مکانی ہوتی ہے کیونکہ بھارت ان کو شہریت نہیں دیتا ۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر افرسیاب خٹک نے کہا کہ ایک غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق 170 ہندو یاتریوں نے بھارت میں بھارتی شہریت کی درخواست دے دی ہے کہ وہ واپس نہیں جانا چاہتے ۔ اصل معاملہ ہندوئوں کے انخلاء اور انہیں ہراساں کرنے کا ہے ریاست اور حکومت ان خاندانوں کو تحفظ دینے میں ناکام ہو گئی ہے ۔ سینیٹر ہری چند نے کہا کہ صدر مملک کو رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ ہندوئوں کی شادیوں کی رجسٹریسن کا قانون بنایا جائے ۔ قانون میں ہندو لڑکی کی شادی کے لئے عمر 18 سے 20 مقرر کرنے کی سفارش کی گئی ہے ۔ لڑکیاں جوش میں آ کر مذہب تبدیل کر رہی ہیں انہیں نہ اپنے اور نہ نئے مذہب کے بارے میں کچھ پتہ نہیں ہوتا ۔کمیٹی نے سیف ہائوسسز بنانے کی تجویز بھی دی ہے کسی بھی لڑکی کی جانب سے مذہب کی تبدیلی پر اسے 15 دنوں تک سیف ہائوس میں رکھنے کی تجویز دی گئی ہے ۔ کمیٹی نے سینیٹر ہری رام چند کو قانون کا مسودہ تیار کرنے کا ٹاسک دے دیا ہے ۔ سینیٹر افراسیاب خٹک نے کہا کہ ملک میں اقلیتوں کے ساتھ زیادتیاں ہو رہی ہیں یہ بہادر لوگ ہیں کہ زیادتیوں کے باوجود ملک میں رکے ہوئے ہیں ۔ سچے پاکستانی ہیں انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں پرائیوٹائز جہاد ہو رہاہے کیونکہ جہاد کا معاملہ تو ریاست کی اجازت سے منسلک ہے ہر محلے میں دکان کھلی ہوئی ہے جہاں سے ہر روز کسی نہ کسی شخص کے خلاف جہاد کا اعلان کر دیا جاتا ہے ۔ سندھ کے ایڈیشنل آئی جی پولیس کرائم برانچ بشیر میمن نے کہا کہ مذہب تبدیلی کرنے والی بیشتر لڑکیوں نے بیانات دیئے کہ انہوں نے مرضی سے اسلام قبول کیا ۔ ان کی سپردگی کا معاملہ ضرور اٹھتا اس بارے بھی لڑکی خود فیصلہ کرتی ہے ۔ سندھ میں مذہب کے حوالے سے کوئی معاملہ نہیں ہے پولیس میں بھی ہندو افسران و اہلکار تعینات ہیں ۔ اب تک سندھ میں کسی بھی فریق کی جانب سے پولیس پر بھی کوئی الزام نہیں لگا ۔ یہ مسئلہ سندھ کے ایک خاص حصے سے تعلق رکھتا ہے ۔ سینیٹر ثریا اصغر نے کہا کہ اسلام ہر ایک کو قائل کرنے والا مذہب ہے ۔ ہندو لڑکیاں جب دوران تعلیم اسلام کے بارے میں پڑھتی ہیں تو اسلام قبول کرنے پر تیار ہو جاتی ہیں ۔ خوف سے ایسا نہیں ہوتا ۔ سینیٹر ہری چند نے کہا کہ خوشی سے کوئی اسلام قبول کرے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے ۔ معاملہ زبردستی کا ہے ۔ جس سے اسلام بھی منع کرتا ہے ۔ سندھ کی وزارت اقلیتی امور کے حکام نے بتایا کہ اقلیتوں کے تحفظ کے حوالے سے سندھ میں صوبائی و ضلعی کمیٹیاں بنانے کے بارے میں قانون سازی کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ کمیٹینے اندرون سندھ میں ہندوئوں کے انخلاء پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے صوبائی حکومت کو حفاظتی اقدامات کی ہدایت کی ہے ۔ ایڈیشنل آئی جی نے کہا کہ اس معاملے میں انٹرنیشنل فورسز پروپیگنڈہ میں ملوث ہیں ۔ سندھ میں 1985 ء اور 1990 ء سے بھی حالات بہتر ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ اتنا بڑا نہیں ہے جس طرح بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا ہے ۔ منفی انداز میں اسے اجاگر کیا جا رہا ہے ۔ فضاء اس طرح کی نہیں ہے کمیٹی نے سابق ریاست جونا گڑھ کے ایک شہری کو پاسکتان کی شہریت نہ دینے پر برہمی کا اظہار کیا ۔ اس حوالے سے وزارت داخلہ اور وزارت انسانی حقوق کے حکام کمیٹی کو مطمئن نہ کر سکے ۔ کمیٹی نے ہدایت کی ہے کہ آئندہ اجلاس تک اس مسئلہ کو حل کیا جائے ورنہ ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی سفارش بھی کی جائے گی ۔ متاثرہ شخص شعیب احمد نے کہا وہ کیس کی پیروی کرتے تھک گیا ہے مجھے موت کی سزا سنا دی جائے یا پاکستان کی شہریت دلوائی جائے ۔ کمیٹی کو رمشا کیس کے بارے میں بھی اسلام آباد پولیس کے سربراہ نے بریفنگ دی اور کمیٹی کو یقین دہانی کرائی کہ حقائق اور دیانتدارانہ طریقے سے تحقیقات کی گئیں ہیں ۔ جس نے اس واقعہ کی شکایت کی تھی وہ تاحال غائب ہے ۔ جو مسیحی خاندان گئے تھے وہ واپس اپنوں گھروں کو آ چکے ہیں ۔ مقامی آبادی کا کردار انتہائی پازیٹو ہے علاقے میں امن و امان کے حوالے سے کوئی مسئلہ نہیں ہے ۔ کمیٹی نے واقعہ کی تحقیقات کے حوالے سے اسلام آباد پولیس کی تعریف کی ہے ۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ قوانین کے غلط استعمال کو روکنے میں مدد ملے گی ۔ کمیٹی نے گلگت بلتستان میں بلتستان فرنٹ کے کارکنوں پر قائم مقدمہ کے حوالے سے اس معاملے پر حساس اداروں کی رپورٹس طلب کر لی ہیں ۔ گلگت بلتستان کے سیکرٹری کوارڈنیشن محمد کمال نے بتایا کہ ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی وجہ سے یہ مقدمہ قائم کیا گیا ۔ اس ضمن میں انٹیلی جنس کے اداروں کی رپورٹس بھی موجود ہیں ۔ سینیٹر افراسیاب خٹک نے کہا کہ جو بھی اپنی شناخت اور زبان کے تحفظ کی بات کرتا ہے اسے ملک دشمن قرار دے دیا جاتا ہے ۔ گلگت بلتستان 62 سالوں تک بیورو کریسی کی چراگاہ بنا دیا ہے ۔ حقوق مانگنے والے پاکستان کے مخالف نہیں ہیں ۔ اپنے حقوق کے لئے انہوں نے یہ فرنٹ بنایا ہے ۔ لوگ اپنی مرضی سے پاکستان میں شامل ہوئے ۔ سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہا کہ اگر کوئی ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہے تو اسے کے شواہد کمیٹی میں پیش کئے جائیں اس حوالے سے حکومت کو سفارشات دی جائیں گی ۔ کمیٹی نے اس معاملے پر آئنہد اجلاس میں حساس اداروں کی رپورٹس مانگ لی ہیں ۔ ایڈیشنل آئی جی پولیس پنجاب نے بتایا کہ پولیس مقابلوں کے حوالے سے 135 کیسز کی تحقیقات میں14 پولیس کے حق میں ہیں ۔ 121 کیسزکی تحقیقات زیر التواء ہیں ۔ سینیٹر افراسیاب خٹک نے کہا کہ پورے ملک میں پولیس مقابلوں کا رحجان بڑھ رہا ہے انتہائی تشویشناک بات ہے ۔ پولیس افسران غیر سرکاری طو ر پرکہہ رہے ہیں ملزمان کے خلاف ثبوت نہیں ہوتے وہ عدالتوں سے چھوٹ جاتے ہیں ۔ کمیٹی نے کہا یہ کہاں کا انصاف ہے کہ پولیس پکڑے بھی خود اور منصف بھی خود بن جائے ۔ اس طرح کا لائسنس دینا تو انتہائی خطرناک ہے ۔ سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہا کہ وزارت داخلہ دہشت گردوں کو تنہا کرنے کے لئے سری لنکن ماڈل جیسے خطرناک کلچر کو جنم دے رہی ہے ۔ اسی وجہ سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو شہہ ملتی ہے ۔ ایسے مسئلہ حل نہیں ہو سکتا ہے ۔ بلوچستان کے حالات کے بھی یہی اسباب ہیں ۔ سری لنکن ماڈل پاکستان میں لاگو نہیں ہو سکتا ۔ صورت حال جوں کی توں رہتی ہے تو اس کمیٹی کے اجلاس کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا ۔ بلوچستان میں مسخ شدہ نعشوں کا معاملہ بھی سری لنکن ماڈل پر چلنے کی وجہ سے نام نہاد ریاست مخالف عناصر کو تنہا کرنے کے لئے یہ ماڈل اختیار کیا جا رہا ہے ۔ کمیٹی نے اس معاملے پر آئندہ اجلاس میں وزیر داخلہ کو بلا رہی ہے ۔




تبصرے