سپریم کورٹ نے دہری شہریت کے حامل گیارہ اراکین پارلیمنٹ کو نا اہل قرار دیتے ہوئے قرار دیا ہے

اسلام آباد(ثناء نیوز ) سپریم کورٹ نے دہری شہریت کے حامل گیارہ اراکین پارلیمنٹ کو نا اہل قرار دیتے ہوئے قرار دیا ہے کہ 2 ہفتوں میں تمام مالی فوائداورمراعات واپس لے کر قومی خزانے میں جمع کرائی جائیں اور رپورٹ دو ہفتوں میں عدالت میں جمع کرائی جائے۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری، جسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس خلجی عارف حسین پر مشتمل بینچ نے منگل کو کیس کا محفوظ کیا گیا فیصلہ سنا یا ۔ 14 صفحات پر مشتمل عدالت عظمیٰ کا مختصر فیصلہ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے خود تحریر کیا اور عدالت میں پڑھ کر سنایا ۔عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ رحمان ملک نے الیکشن کمیشن اور عدالت کے سامنے غلط بیانی کی، اس لیے وہ صادق امین نہیں رہے اور ممبر پارلیمنٹ ہونے کے لیے آئین کے تحت صادق اور امین ہونا لازمی شرط ہے، رحمان ملک نے 2008 میں ڈیکلریشن دینے میں غلط بیانی کی۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ نااہل ارکان سے 2 ہفتوں میں تمام مالی فوائداورمراعات واپس لی جائیں اور الیکشن کمیشن اراکین اسمبلی سے دوبارہ حلف لے کہ انکے پاس دہری شہریت نہیں ہے۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ اسپیکر،چیرمین سینیٹ آئین کے تحت ایسے ارکان کامعاملہ الیکشن کمیشن کوبھیجتے ہیں۔ فیصلے میں کہا گیا کہ ارکان پارلیمنٹ کو الیکشن سے قبل آرٹیکل 62 اور 63 کا حلف دینا ہوتا ہے، اس حلف میں کہنا ہوتا ہے کہ وہ الیکشن لڑنے کیلئے اہل ہے اور حلف میں غلط بیانی کرنیوالے کیخلاف تعزیرات پاکستان کے تحت کارروائی ہوگی۔ عدالتی آرڈر میں کہا گیا کہ نااہل ارکان اسمبلی کا معاملہ براہ راست الیکشن کمیشن کو بھیجا جائیگا اور الیکشن کمیشن ،تعزیرات پاکستان کے تحت کارروائی کریگا۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے اس فیصلے کی روشنی میں نااہل ہونے ولے ارکان پارلیمنٹ میں رحمان ملک، زاہد اقبال، فرح ناز اصفہانی، نادیہ گبول، وسیم قادر، ندیم خادم، فرحت محمود خان، جمیل ملک، آمنہ بٹر، محمد اخلاق اور اشرف چوہان شامل ہیں۔ رحمان ملک کو عدالت میں غلط حلف نامہ جمع کرانے پر نااہل قرار دیا گیا۔ سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ رحمان ملک نے غلط بیانی کی اور وہ صادق اور امین نہیں رہے۔ عدالت نے الیکشن کمیشن کو ہدایت کی ہے کہ جن ارکان پارلیمنٹ نے جھوٹ بولا ان کے خلاف کارروائی کی جائے اور ان سے چار سال 2008سے 2011تک کے دوران وصول کی جانے والی تمام مراعات دو ہفتے میں واپس لی جائیں ۔عدالت کی جانب سے متعلقہ اسپیکرز اور چیئرمین سینٹ کو مزید کارروائی کے لئے فیصلے کی نقل بھجوانے کا حکم بھی دیا گیا ہے ۔۔ عدالت نے متعلقہ اسپیکرز اور چیئرمین سینٹ کو مزید کارروائی کے لئے فیصلے کی نقل بھجوانے کا حکم دیدیا۔فیصلہ کے مطابق، رحمان ملک نے غلط بیانی کی ، وہ صادق اور امین نہیں رہے۔فیصلہ میں الیکشن کمیشن کو ہدایت کی گئی ہے کہ عدالت سے غلط بیانی کرنے والے ارکان کے خلاف فوجداری کارروائی کی جائے۔نااہل ہونے والے 11ارکان میں پیپلز پارٹی کے 2، ن لیگ اور ایم کیو ایم کا ایک ایک ایم این اے شامل ہیں ۔۔ پنجاب اسمبلی کے 5 اور سندھ اسمبلی کے 2 ارکان بھی نااہل قرارہیں ۔۔ایم این اے فرح ناز اصفہانی اور زاہد اقبال کا تعلق پیپلز پارٹی سے ہے۔۔ جمیل ملک ن لیگ اور فرحت محمود ایم کیو ایم کے ٹکٹ سے ایم این اے بنے تھے۔۔عدالت نے تمام نااہل ارکان سے تنخواہیں اور حاصل کی گئی تمام مراعات واپس لینے کا حکم بھی دیدیا۔ عدالت کا کہنا ہے کہ تمام اراکین اپنی تنخواہیں اور مراعات قومی خزانے میں جمع کرائیں۔ اور رقم جمع کرانے کے بعد رپورٹ دو ہفتوں میں عدالت میں پیش کی جائے۔عدالت نے فیصلے میں قرار دیا کہ رحمان ملک غلط بیانی کرنے پر امین نہیں رہے کیونکہ انہوں نے پہلے الیکشن میں اپنی دوہری شہریت ظاہر نہیں کی۔ عدالتی آرڈر میں کہا گیا ہے کہ ارکان پارلیمنٹ کو الیکشن سے قبل آرٹیکل باسٹھ اور تریسٹھ کا حلف دینا ہوتا ہے، اس حلف میں کہنا ہوتا ہے کہ وہ الیکشن لڑنے کے لئے اہل ہیں، حلف میں غلط بیانی کرنے والے کے خلاف تعذیرات پاکستان کے تحت کارروائی ہو گی۔ عدالت نے الیکشن کمیشن کو حکم دیا ہے کہ تمام پارلیمنٹرینز و ارکان صوبائی اسمبلی سے بیان حلفی لئے جائیں۔ عدالت عظمی نے گیلانی کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ گیلانی کیس میں فیصلہ دیا جا چکا ہے کہ جب حکم آچکا ہو اسپیکر کو ریفرنس بھیجنے کی ضرورت نہیں۔ عدالتی آرڈر کے مطابق نااہل ارکان اسمبلی کا معاملہ براہ راست الیکشن کمیشن کو بھیجا جائے گا۔عدالت نے قرار دیا ہے کہ فیصلے کی وجوہات بعد میں جاری کی جائیں گی۔جبکہ الیکشن کمیشن کو ہدیت دی جاتی ہے کہ ان اراکین پارلیمان کی رکنیت فوری طور پر معطل کی جائے۔ عدالت کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ اور صوبائی اسمبلی نے اپنے کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت غلط بیانی کی اس طرح وہ پیپلز ایکٹ1976 کے سیکشن 78 کے تحت غلط بیانی کے مرتکب ہوئے ۔ عدالت نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن پیپلز ایکٹ کے سیکشن 82کے تحت کاروائی کرے۔عدالت نے اپنے فیصلے میں رحمن ملک کو ہدایت کی ہے کہ وہ گیارہ جولائی 2012 تک حاصل کی گئی تمام مراعات واپس کریں۔عدالت نے اپنے فیصلے میں رحمن ملک کے حوالے سے الیکشن کمیشن کو ہدایت کی کہ رحمن ملک کے خلاف بھی دیگر اراکین کی طرح کی کاروائی کی جائے ۔عدالت نے محمود اختر نقوی کی جانب سے دائر آئینی درخواست کو نمٹاے ہوئے قرار دیا ہے کہ اس مقدمہ کے ساتھ دائر دیگر ضابطہ فوجداری کی درخواستوں کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کی جاتی ہے۔۔واضح رہے کہ عدالت کے روبرو درخواست گذار محمود اختر نقوی نے اسی مقدمہ کی سماعت کے دوران بیان دینے پر صدر آصف علی زرداری ، وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف ، رحمن ملک اور اٹارنی جنرل عرفان قادر کے خلاف توہین عدالت کی درخواستیں بھی دائر کر رکھی ہیں جن کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کی گئی ہے۔سابق سیکریٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد نے دہری شہریت کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے کو تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ عدالت کا حتمی فیصلہ ہے اس میں الیکشن کمیشن کا کوئی عمل دخل نہیں رہا۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ارکان ہر طرح کے الیکشن لڑنے کیلیے ہمیشہ کیلیے نااہل ہوچکے ، اس کے علاوہ عدالتی فیصلے کے بعد یہ افراد سرکاری عہدوں کیلئے بھی نااہل ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک یہ افراد خود کوصادق اورامین ثابت نہیں کر تے یہ الیکشن میں نہیں آسکتے۔




Ehtasabi Amal Lahore احتسابي عمل لاھور

تبصرے