سپریم کورٹ آف پاکستان نے بلوچستان امن و امان کیس میں عبوری حکم نامہ جاریکرتے ہوئے خفیہ ایجنسیوں کو اسلحہ اور گاڑیوں کی راہداریاں فوری طور پر منسوخ کر کے ذمہ داران کا تعین کرنے کا حکم دیا ہے


کوئٹہ (ثناء نیوز ) سپریم کورٹ آف پاکستان نے بلوچستان امن و امان کیس میں عبوری حکم نامہ جاریکرتے ہوئے خفیہ ایجنسیوں کو اسلحہ اور گاڑیوں کی راہداریاں فوری طور پر منسوخ کر کے ذمہ داران کا تعین کرنے کا حکم دیا ہے ۔ عدالت نے ایف سی اور بلوچستان حکومت کی لاپتہ افراد سے متعلق رپورٹ غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے وفاقی سیکرٹری دفاع اور داخلہ کو آج ( ہفتہ کو) طلب کر لیا ۔ عدالت نے آئی جی ایف سی کو حکم دیا ہے کہ وہ کمانڈنٹ ایف سی ڈیرہ بگٹی کرنل ارشد کی چھٹی منسوخ کر کے لاپتہ کہو بگٹی سمیت آج ( ہفتہ کو ) عدالت میں پیش کریں ۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے تین رکنی بینچ نے بلوچستان امن و امان کیس کی سماعت کی دیگر ججز میں جسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس خلجی عارف حسین شامل تھے ۔ دوران سماعت چیف سیکرٹری بلوچستان بابر یعقوب فتح محمد ، آئی جی ایف سی میجر جنرل عبید اللہ خان خٹک اور ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان امان اللہ کنرانی پیش ہوئے ۔ ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان اور چیف سیکرٹری نے لاپتہ افراد سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کے لئے ایک ماہ کا وقت دینے کی استدعا کی ۔ دونوں کا کہنا تھا کہ اگست میں صوبہ میں ٹارگٹ کلنگ اور دیگر جرائم کا ریشو زیادہ رہا اس لئے وہ اس پر مکمل طور پر کام نہیں کر سکے اور لسٹ صحیح طور پر تیار نہیں ہوئی ۔ انہیں ایک مہینہ کا مزید وقت دیا جائے ۔ عدالت نے ان کے موقف سے اتفاق نہیں کیا اور کہا کہ آج ( ہفتہ کو ) انہوں نے ہر صورت لسٹ دینی ہے اور بتانا ہے کہ لاپتہ افراد کن کن اداروں کے قبضہ میں ہیں اور ان کو کہاں کہاں رکھا گیا ہے ۔ عدالت نے آئی جی ایف سی سے کمانڈنٹ ایف سی ڈیرہ بگٹی کے عدالت میں پیش نہ ہونے پر استفسار کیا اور کہا کہ کہو بگٹی سمیت دیگر تمام افراد جو ایف سی کے پاس ہیں پیش کرنے کا کہا تھا اور اس کے ساتھ ساتھ کہا گیا تھا کہ ان کے قبضہ میں جتنے لوگ ہیں ان کی فہرست فراہم کی جائے ۔ آج کیوں فہرست فراہم نہیں کی گئی اس پر ایف سی کے وکیل راجہ ارشاد نے عدالت کو بتایا کہ کمانڈنٹ ڈیرہ بگٹی 15 روز کے لئے چھٹی پر گئے ہوئے ہیں اس پر کہوبگٹی کو بھی پیش نہیں کیا گیا ۔ عدالت نے حکم دیا کہ ایف سی کمانڈنٹ ڈیرہ بگٹی کی چھٹیاں منسوخ کر کے آج ( ہفتہ کو ) کہو بگٹی کو ہر حال میں عدالت میں پیش کیا جائے ۔ لاپتہ افراد کی لسٹ سے متعلق ایف سی کے وکیل کوئی تسلی بخش جواب نہ دے سکے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ایف سی کے قبضہ میں کوئی لاپتہ شخص نہیں ہے جس پر عدالت نے جواب کے لئے وفاقی سیکرٹری دفاع اور داخلہ کو آج ( ہفتہ کو ) 12 بجے تک طلب کر لیا ۔ آئی جی ایف سی نے عدالت کو بتایا کہ اسلحہ سے متعلق واضح آرڈر دیئے ہیں حالات بہتر بنانے کے لئے موثر کردار ادا کیا ۔ بڑی مقدار میں اسلحہ قبضہ میں لیا اور بڑے مجرم بھی پکڑے ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جشن آزادی کوئٹہ میں بڑی دھوم دھام سے منایا گیا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ جس گھر میں قتل ہوئے ان کے لئے جشن آزادی کی خوشیاں کہاں تھیں ایف سی کو فری ہنڈ دیا گیا لیکن حالات میں بہتری نہیں آئی ۔ چیف جسٹس نے آئی جی ایف سی سے استفسار کیا کہ آج پھر ایس پی انویسٹی گیشن جمیل کاکڑ کو شہید کر دیا گیا ۔ ایف سی کہاں ہے ۔ مجرموں کے خلاف کریک ڈاؤن کرنا ہو گا ۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ کو گاڑی روکنا پڑی ۔ پتہ چلا مسلح افراد گھوم رہے ہیں ۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ پولیس کی رپورٹ میں ہر تیسرے صفحہ پر ایف سی کا کام ہے ۔ جسٹس جواد خواجہ نے ریمارکس میں کہا کہ ہم 2010 ء سے لاپتہ افراد کا کیس کا کہیں سن رہے ہیں ۔ ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان کا کہنا تھا کہ یقین دہانی نہیں کرا سکتے لیکن حالات بہتر بنانے کی کوشش کریں گے ۔ چیف سیکرٹری کا کہنا تھا کہ عدالت حالات بہتر بنانے کے لئے مزید وقت دے ۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ حالات بہتر ہونے کی بجائے مزید بگڑے ۔ صوبائی حکومت تمام ذرائع بروئے کار لا کر اپنی کارکردگی بہتر بنائے ۔ غیر قانونی گاڑیاں پکڑنے کے لئے کیا گیا لیکن کچھ نہیں ہوا ۔ راہداریوں کے حوالہ سے کتنے افراد کے خلاف کیسز ہوئے ۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم چھ روز کے بعد جا رہے ہیں لیکن نتیجہ صفر ہے ۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ رئیسانی روڈ پر جائیں لوگ اسلحہ سمیت گھوم رہے ہیں ان کو جا کر غیر مسلح کریں ۔ ٹارگٹ کلنگ اور اغواء جاری نتیجہ صفر ہے ۔ جسٹس خلجی عارف حسین نے کہا کہ جنہیں گاڑیاں اور اسلحہ دیا ان سے واپس لیں ۔ آدھا کام ہوا لوگوں کے جان و مال کا تحفظ کریں ۔ غیر قانونی گاڑیاں پکڑنے کے لئے کہا کچھ نہیں ہوا ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جتنی محبت آئی جی ایف سی کو جوانوں سے ہے اتنی ہی محبت ہمیں بھی ان سے ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ راہداریوں سے متعلق کتنے افراد کے خلاف مقدمہ ہوا ۔ غیر قانونی گاڑیاں اور اسلحہ امن و امان کی خراب صورت حال کا باعث نہیں ۔ عدالت نے اپنے عبوری حکم میں تمام ایجنسیوں کو فوری طور پر اسلحہ اور گاڑیوں سے متعلق راہداریاں منسوخ کرنے کا حکم دیا ۔ عدالت نے حکم دیا کہ راہداریاں جاری کرنے والوں کے نام پیش کئے جائیں ۔ جن افراد کو راہداری دی گئی ان کے خلاف کارروائی کی جائے ۔ جن سے غیر رجسٹرڈ گاڑیاں برآمد ہوئیں ان کے خلاف کیسز درج کئے جائیں ۔ عدالت نے سماعت آج ( ہفتہ کو ) 11 بجے تک ملتوی کرتے ہوئے وفاقی سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری دفاع کو 12 بجے تک پیش ہونے کا حکم دیا ہے ۔

تبصرے