سپریم کورٹ نے افغانستان جانے والی اتحادی افوا ج کے کنٹینرز سے قومی خزانے کو کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں اربوں روپے کا نقصان کیس میں نیب اور ایف بی آر کی تحقیقات پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کسٹمز ڈیوٹی کی وصولی نہ ہونے کے ذمہ داروں کا تعین اور احتساب ریفرنسز دائر کرنے کے حوالے سے پیشرفت کی رپورٹ طلب کرلی

اسلام آباد(ثناء نیوز )سپریم کورٹ نے افغانستان جانے والی اتحادی افوا ج کے کنٹینرز سے قومی خزانے کو کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں اربوں روپے کا نقصان کیس میں نیب اور ایف بی آر کی تحقیقات پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کسٹمز ڈیوٹی کی وصولی نہ ہونے کے ذمہ داروں کا تعین اور احتساب ریفرنسز دائر کرنے کے حوالے سے پیشرفت کی رپورٹ طلب کرلی ۔ چیف جسٹس افتخار چودھری کی سربراہی میں جسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس خلجی عارف حسین پر مشتمل عدالت عظمی کے تین رکنی بنچ نے پیر کو ایساف کنٹینرز کیس کی سماعت کی، دوران سماعتجسٹس جواد ایس خواجہ کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت ملک میں کرپشن روکنے میں دلچسپی نہیں رکھتی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ نیب عدالتی حکم کی خلاف ورزی اور اس آرڈر کو بائی پاس کررہا ہے، وفاقی ٹیکس محتسب کی رپورٹ کو بھی بائی پاس کیا گیاہے، ایف بی آر تو اس طرح ٹیکس چوری کو تحفظ فراہم کررہا ہے، چھبیس نومبر 2011 کے بعد کچھ نہیں کیا گیا اورعدالتی حکم کی واضح خلاف ورزی ہوئی ہے، جسٹس خلجی عارف نے کہاکہ نیب پراسیکیوٹرز کو بینکنگ قوانین کا بنیادی علم نہیں، یہ تو وائٹ کالر کرائم ہے، نیب اسے ٹی وی چوری کیس کی طرح ڈیل کررہا ہے۔سماعت کے دوران نیب اورایف بی آرکی جانب سے عمل درآمد کی رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی۔ اس موقع پر ایف بی آر کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اس مقدمہ میں تا حال کوئی ریکوری نہیں ہوئی۔ملزمان کی خلاف ریفرنس دائر نہ کئے جانے پر عدالت نے شدید برہمی کا اظہار کیا۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ قانون تو کہتا ہے کہ کیس کا تیس دن میں فیصلہ ہو جائے لیکن گیارہ ماہ گزرنے کے باوجود ریفرنس تک دائر نہیں کیا گیا۔ نیب ابھی تک ہمارے فیصلے کے اوپر بیٹھا ہوا ہے۔ جسٹس خلجی عارف حسین نے کہا کہ تاخیر سے لگتا ہے کہ کہیں نہ کہیں کچھ غلط ہے۔ نیب نیٹوکیس میں ایسے تحقیقات کررہا ہے جیسے موبائل یا ٹی وی چوری کا مقدمہ ہو ۔چیف جسٹس نے نیب کے پراسیکیوٹر سے کہا کہ وہ جان بوجھ کر چوروں کو رعایت دے رہے ہیں تو ایڈیشنل پراسیکیوٹر نیب فوزی کاظمی نے کہا کہ کیس کے آٹھ ملزمان نے سندھ ہائیکورٹ سے ضمانتیں کروا لی ہیں۔ 7 ملزمان کے خلاف ریفرنس کچھ دن میں دائرکردئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 271 کلئیرنگ ایجنٹس اور 64 ایساف اہلکاروں کے خلاف بھی ریفرنس دائر کئے جائیں گے ۔ یہ تمام ریکارڈ مینوئیل ہے اس لئے تاخیر ہو رہی ہے۔ ایف بی آر کے وکیل رانا شمیم نے کہا کہ گیارہ ہزار 579 شوکاز نوٹس جاری کر دیے گئے ہیں تاہم تاحال کوئی ریکوری نہیں ہوئی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جب شواہد پیش کرنے میں تاخیر ہو گی تو ملزمان رہا ہی ہوں گے۔ حکم امتناعی نہیں ہے تو ریکوری کیوں نہیں کی جارہی۔ سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ ہم نے نیٹو کیس میں جو فیصلہ دیا تھا اسے نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ نیب نے ڈاکٹر شعیب سڈل کی رپورٹ کو نظر انداز کر کے اپنی تحقیقات شروع کر دی ہے۔ بعد ازاںعدالت نے ایف بی آر سے کسٹمز ڈیوٹی کی وصولی نہ ہونے پر ذمہ داری کے تعین اور ان کے خلاف کارروائی سے متعلق چیئرمین ایف بی آر سے آج (منگل کو) رپورٹ طلب کرلی ، عدالت نے نیب حکام کو بھی ریفرنسز دائر کرنے سے متعلق رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت آج تک ملتوی کردی۔




Ehtasabi Amal Lahore احتسابي عمل لاھور

تبصرے