وزارت خارجہ نے قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو آگاہ کیا ہے کہ اقوام متحدہ کا مشن حکومت پاکستان کی مرضی سے یہاں کے دورے پر ہے

اسلام آباد (ثناء نیوز ) وزارت خارجہ نے قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو آگاہ کیا ہے کہ اقوام متحدہ کا مشن حکومت پاکستان کی مرضی سے یہاں کے دورے پر ہے ۔ یہ مشن کسی معاملے کی تحقیقات نہیں بلکہ مطالعاتی دورے پر پاکستان آیا ہے ۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے وزارت خارجہ کو مقبوضہ کشمیر اور بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لینے کے لئے اقوام متحدہ کی کارکردگی سے پارلیمنٹ کو آگاہ کرنے کی ہدایت کی ہے کہ پی اے سی نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کو آگاہ کیا جائے کہ اقوام متحدہ نے انسانی حقوق کے معاملے پر مقبوضہ کشمیر کے کتنے دورے کئے اور بھارت میں ان خلاف ورزیوں کے حوالے سے نوٹس لینے کے بارے میں اقوام متحدہ کی کیا کارکردگی ہے ۔ تمام تر تفصیلات پارلیمنٹ میں پیش کی جائیں ۔ پی اے سی نے وزارت خارجہ کے حسابات میں سنگین نوعیت کی بے قاعدگیوں کا تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کسی معاملے میں قواعد کا خیال نہیں رکھا جاتا ۔ پی اے سی نے 2005-06 ء میں اقوام متحدہ میں تعینات پاکستان کے منذوب اور دیگر سفارتی عملے کی جانب سے تحائف میں شراب کی تقسیم اور اس ضمن میں قومی خزانے سے لاکھوں روپے کی ادائیگیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے ملکی اور اسلامی اقدار کے منافی قرار دیا ہے ۔ وزارت کو ریکوری کی ہدایت کی گئی ہے ۔ اس ضمن میں پی اے سی کو بتایا گیا کہ سابقہ منذوب منیر اکرم نے اس ضمن میں رقم جمع کرا دی ہے جبکہ دیگر سفارتی عملے سے ریکوری ہونا باقی ہے ۔ پی اے سی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی ندیم افضل چن کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا ۔ پاکستان مسلم لیگ ( ن ) اور پاکستان مسلم لیگ ( ق ) کے اراکین انجینئر خرم دستگیر ، سردار ایاز صادق اور شہناز شیخ نے اقوام متحدہ کے جائزہ مشن کے لاپتہ افرادکے معاملے پر تحفظات کا اظہار کیا ۔ پی اے سی کے اجلاس کی کارروائی کے دوران وزارت ہاؤسنگ و وزارت خارجہ کے حسابات کی جانچ پڑتال کی گئی ۔ ارکان نے کہا کہ مشن کس کی مرضی سے پاکستان آیا ہے ۔ مقاصد کیا ہیں ؟ کس نے اجازت دی تھی کیا تمام شراکت داروں کو اس بارے میں اعتماد میں لیا گیا تھا کیا یہ مشن فورسز کے شہداء کے خاندانوں سے بھی ملے گا ۔ ارکان نے کہا کہ ایسے مشن کو ملک ٹوٹنے اور علیحدگی کی تحریکوں اور جنگوں کے دوران دورے کرتے ہیں ۔ وزارت خارجہ کی سپیشل سیکرٹری عالم گیر بابر نے بتایا کہ کمیشن پاکستان کی مرضی سے آیا ہے باضابطہ طور پر حکومت پاکستان سے رابطہ کیا گیا تھا یہ کوئی تحقیقاتی کمشن نہیں بلکہ مطالعاتی دورے پر آیا ہے ۔ یہ مشن دنیا کے دیگر ممالک کے بھی دورے کرتا ہے وہاں انسانی حقوق کی صورت حال سے آگاہی حاصل کرتا ہے ۔ ارکان نے کہا کہ مشن اپنی رپورٹ پاکستان کو آگاہ کرے گا اس بارے پاکستان وزارت خارجہ کے حکام واضح جواب نہ دے سکے ۔ ارکان نے کہا کہ وزارت کے اخراجات کے حوالے سے اختیارات کے ناجائز استعمال کی شکایات زیادہ ہیں تمام اخراجات میں بے قاعدگیوں کی نشاندہی کی گئی ہے ۔ ایڈیٹر جنرل نے کہا کہ یہ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ وزارت خارجہ اپنے حسابات کے حوالے سے اکاؤنٹنگ افسران کی معاونت نہیں لیتی اپنے تین گرافر اور کلرکوں کی مد سے اکاؤنٹ چلا رہی ہے ملی بھگت سے کرپشن ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس ملی بھگت میں ہمارا کوئی اکاؤنٹس افسر ملوث ہو تو متعلقہ وزارت کو کارروائی کے لئے آڈیٹر جنرل کو آگاہ کرنا لازم ہے مگر وزارت خارجہ ہمارے کسی افسر کی ممکنہ گڑ بڑ کے بارے میں تحریری طور پر آگاہ نہیں کرتی جس کی وجہ سے کارروائی نہیں ہو سکتی ۔ پی اے سی نے 2005-06 ء میں اقوام متحدہ میں تعینات پاکستان کے سفارتی عملے کی جانب سے کرسمس کے موقع پر تحائف میں شراب کی تقسیم پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ۔ اس حوالے سے قومی خزانے سے کی گئی تھیں ۔ آڈٹ نے بتایا کہ 2 لاکھ 85 ہزار روپے کی مالیت کی شراب پلائی گئی تھی ۔ ارکان نے کہا کہ ایک اسلامی ملک کے ضابطے اس قسم کے تحائف کی اجازت نہیں دیتے ۔ کمیٹی نے ریکوری کی ہدایت کی ہے ۔ پی اے سی نے وزارت ہاؤسنگ کی جانب سے آڈٹ پیرا کے بارے میں تیاری کر کے نہ آنے پر حکام کو جھاڑ پلا دی اور کہا کہ باقاعدگی سے محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس منعقد کر کے معاملات کو نمٹایا جائے ورنہ حکام کے خلاف کارروائی کی سفارش کی جائے گی ۔




Ehtasabi Amal Lahore احتسابي عمل لاھور

تبصرے