جرمن چانسلر انجیلا میرکل نے کہا ہے کہ اسلام جرمن معاشرے کا حصہ بن چکا ہے

برلن(ثناء نیوز ) جرمن چانسلر انجیلا میرکل نے کہا ہے کہ اسلام جرمن معاشرے کا حصہ بن چکا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے عوام سے برداشت اور بردباری کا مظاہرہ کرنے کی بھی اپیل بھی کی۔جرمن چانسلر انجیلا میرکل نے اپنی جماعت کرسچن ڈیموکریٹک پارٹی کے ارکان کے ساتھ انٹرنیٹ کے ذریعے ہونے والے بات چیت میں کہا کہ جرمنی میں مسلمانوں کی ایک کثیر تعداد نے حال ہی میں متنازعہ اسلام مخالف فلم کے خلاف ہونے والے پرتشدد مظاہروں سے خود کو دور رکھا۔ میرکل نے اس دوران کہا کہ جرمنوں کو اسلام کے حوالے سے فراخدلانہ رویے کا مظاہرہ کرتے ہوئے یہ تسلیم کرنا چاہیے کہ اسلام اس ملک کا حصہ ہے۔ اس سے قبل سابق جرمن صدر کرسٹیان وولف نے 2010 میں یہ کہتے ہوئے کہ اسلام جرمنی کا حصہ بن چکا ہے، سب کو حیران کر دیا تھا۔انتہاپسندوں اورامن پسند افراد کے مابین فرق رکھنا ضروری ہے۔ چانسلر میرکل نے اپنی سیاسی جماعت سی ڈی یو کے ارکان کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے خبردار بھی کیا کہ اسلام مخالف فلم کے خلاف جرمنی میں بھی مظاہرے کیے جا سکتے ہیں۔ میرکل نے مسلم دنیا میں ہونے والے پرتشدد مظاہروں کے تناظر میں مزید کہا ہمیں اس معاملے میں بہت احتیاط سے کام لینا ہو گا۔ انتہاپسندوں اورامن پسند افراد کے مابین فرق رکھنا ضروری ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ قوانین کا احترام کرنا ہر شہری پر فرض ہے اور اگر کوئی ایسا نہیں کرتا تو اسے قانونی چارہ جوئی کے لیے تیار رہنا چاہیے۔میرکل کے بقول شدت پسند جرمنی میں اسلام کی نمائندگی نہیں کرتے۔ تشدد ہر جگہ قابل مذمت ہے اور اگر جرمنی میں کسی نے اس پر عمل کرنے کی کوشش کی تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔جرمن حکومت نے اسلام مخالف فلم پر شدید تنقید کی تھی۔ جرمن وزیر خارجہ گیڈو ویسٹر ویلے نے اسے اسلام مخالف ایک نفرت آمیز ویڈیو


قرار دیا تھا۔ اس دوران جرمن حکومتی ذرائع نے بتایا ہے کہ اگر فلم کی اسکریننگ کی کوشش کی گئی تو اس پر پابندی لگانے کے بارے میں سوچا جا سکتا ہے۔



Ehtasabi Amal Lahore احتسابي عمل لاھور

تبصرے