ارسلان افتخار کیس کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کی طرف سے قائم کیے گئے ایک رکنی شعیب سڈل تحقیقاتی کمیشن پر نظرثانی کے لئے ملک ریاض حسین کی طرف سے ایک درخواست دائر کردی گئی ہے

اسلام آباد(ثناء نیوز )ارسلان افتخار کیس کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کی طرف سے قائم کیے گئے ایک رکنی شعیب سڈل تحقیقاتی کمیشن پر نظرثانی کے لئے ملک ریاض حسین کی طرف سے ایک درخواست دائر کردی گئی ہے ملک ریاض کے وکیل زاہد بخاری کی اس درخواست میں کہا گیا ہے کہ عدالت 30 اگست کے اپنے حکم پر نظرثانی کرے اور شعیب سڈل کمیشن کا حکم واپس لیا جائے جبکہ 14 جون کے عدالتی حکم پر عمل کرایاجائے، درخواست میں کہا گیا ہے کہ سڈل کمیشن کو عدالتی حکم پر جوڈیشل اختیارات نہیں دیئے جاسکتے، عدالت اس تمام تر معاملے پر نظرثانی کرے۔واضح رہے کہ 14جون کو عدالت نے اٹارنی جنرل کو ہدایت کی تھی کہ وہ تحقیقاتی اداروں سے اس معاملہ کی تحقیقات کروائیں۔عدالت کے 4 جون کے حکم کے خلاف ارسلان افتخار نے نظر ثانی کی اپیل دائر کی تھی جس پر عدالت نے 30اگست کو شعیب سڈل کمیشن قائم کیا اور اس کمیشن نے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ ملک ریاض نے درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ عدالت تحقیقاتی عمل میں مداخلت نہیں کر سکتی۔کیونکہ عدالت اپنے بہت سے فیصلوں میں قرار دیا ہے کہ عدالت تحقیقات تبدیل نہیں کرے گی لیکن چیف جسٹس کے بیٹے کے مقدمہ میں ایسا کیا گیا ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ اس سے یہ تاثر جائے گا کہ عدالت نے ارسلان کی مدد کے لیے تحقیقات تبدیل کی ہیں اور اس عدالتی حکم سے ایسا لگتا ہے کہ ملک کی تمام تحقیقاتی ایجنسیاں کرپٹ اور نااہل ہیں۔درخواست میں کہا گیا ہے 30اگست کو جاری کیے گئے فیصلے میں بہت سے سقم ہیں کیونکہ عدالت کے گذشتہ حکم میں کوئی خامی نہیں تھی اس لیے اس کو تبدیل کرنے سے نظر ثانی کا قانون تبدیل ہو جائے گا جس سے یہ تاثر جائے گا کہ ایک فرد کے لیے قانون تبدیل کردیا گیا۔اس لیے عدالت سے استدعا کی جاتی ہے کہ 30اگست کا حکم واپس لیا جائے اور 14 جون کے حکم کا اطلاق کیا جائے۔ایڈووکیٹ زاہد بخاری کی تیار کردہ درخواست ایڈووکیٹ آن ریکارڈ راجہ عبدالغفور کے ذریعے سپریم کورٹ میں جمع کرئی گئی ہے جو کہ 23صفحات پر مشتمل ہے۔درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ارسلان افتخار کے شعیب سڈل کے ساتھ گہرے مراسم ہیں جو تحقیقات میں رکاوٹ بن سکتے ہیں۔جبکہ شعیب سڈل کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میںقتل کا مقدمہ بھی زیر التواء ہے۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس افتخار چوہدری نے شعیب سڈل کے بیٹے کی شادی میں بھی شرکت کی تھی اور شعیب سڈل نے بھی چیف جسٹس کے بیٹے ارسلان کی شادی میں بھی شریک ہوئے تھے۔اس لیے ہمیں شعیب سڈل کمیشن سے منصفانہ تحقیقات کی توقع نہیں ہے۔اور اس کمیشن کی تشکیل سے ملک ریاض کو آئین کے آرٹیکل 4 اور25 کے تحت حاصل حقوق متاثر ہوں گے۔یہ درخواست آئین کے آرٹیکل 188کے تحت دائر کی گئی ہے جس میں ارسلان افتخار، اٹارنی جنرل عرفان قادر کوفریق بنایا گیا ہے۔قبل ازیں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ملک ریاض کے وکیل زاہد بخاری کا کہنا تھاکہ شعیب سڈل کمیشن غیر قانونی ہے۔ پر بائیکاٹ نہیں کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ شعیب سڈل سے ارسلان افتخارکے ذاتی تعلقات ہیں۔ زاہد بخاری نے کہا کہ یہ فیصلہ عدالتی وقار کے خلاف ہے ۔سپریم کورٹ کی عظمت اور وقار کو بلند دیکھنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نیب اورملک ریاض نے جو نکات اٹھائے عدالتی فیصلہ ان کیمطابق نہیں ۔ ارسلان افتخارنے نظرثانی کیس میں شواہد پیش نہیں کیے ۔انکوائری ابھی شروع ہی نہیں ہوئی اور تعصب کے تحت فیصلہ دے دیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ چودہ جون کے فیصلے کو کالعدم بھی قرار نہیں دیا گیا ۔اس فیصلے سے عدالتی تاریخ بدل جائے گی جس سے عدلیہ کے لئے مسائل پیدا ہوں گے ۔ان کا کہنا تھا کہ ایک شخص کی خواہش پرکمیشن نہیں بن سکتا۔ عدالتی فیصلے میں سقم رہ گیا ہے ان نقائص کو سڈل کمیشن کے تحت دور کرانا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ شعیب سڈل کے خلاف قتل کا مقدمہ بھی زیر التوا ہے جبکہ ملک ریاض اوران کے خاندان کو مختلف مقدمات میں الجھایا جا رہا ہے ہم صرف انصاف کے متلاشی ہیں ۔مقدمے میں تعصب پیدا نہ ہونے دیاجائے۔ انہوں نے کہا کہ شعیب سڈل کمیشن غیرقانونی ہے۔ بائیکاٹ نہیں کریں گیاور قانون کے مطابق انصاف تلاش کرتے رہیں گے۔




Ehtasabi Amal Lahore احتسابي عمل لاھور

تبصرے