پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ ( ن ) کے درمیان مجوزہ احتساب بل کے حوالہ سے مذاکرات اختتام پذیر ہو گئے دونوں جماعتوں نے احتساب بل سمیت ہر قسم کی قانون سازی اتفاق رائے سے کرنے کا فیصلہ کیا ہے


اسلام آباد (ثناء نیوز )پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ ( ن ) کے درمیان مجوزہ احتساب بل کے حوالہ سے مذاکرات اختتام پذیر ہو گئے دونوں جماعتوں نے احتساب بل سمیت ہر قسم کی قانون سازی اتفاق رائے سے کرنے کا فیصلہ کیا ہے سید خورشید شاہ نے کہا کہ حکومت ہر قسم کی قانون سازی اتفاق رائے سے کرے گی جبکہ اسحاق ڈار نے کہا کہ ملاقات یک نکاتی ایجنڈا احتساب بل تھا پی پی نے اپنا مجوزہ احتساب بل کا مسودہ ہمیں دیا ہے ہم اسے اپنی قیادت کو دیں گے جس کے بعد اپنی تجاویز سے پی پی کو آگاہ کر دیا جائے گا ۔ دونوں جماعتوں کے درمیان مذاکرات پنجاب ہاؤس میں ہوئے جس میں پی پی کی طرف سے وزیر مذہبی امور سیدخورشید شاہ ، وزیر دفاع سید نوید قمر اور وزیر قانون فاروق حمید نائیک اور پاکستان مسلم لیگ ( ن ) کی طرف سے سینیٹر اسحاق ڈار ، خواجہ محمد آصف اور سینیٹر پرویز رشید شریک ہوئے ۔ سید خورشید شاہ نے کہا کہ ملاقاتیں ہوتی رہتی ہیں 18 ویں ، 19 ویں اور 20 ویں ترمیم میں اتفاق رائے پیدا کیا اسی طرح آج احتساب بل پر ہماری ملاقات ہوئی اس سلسلہ میں ہم نے اپنا ڈرافٹ ( ن ) لیگ کو دیا ہے ہم چاہتے ہیں جو بھی قانون سازی ہو وہ اتفاق رائے سے ہونی چاہیے ہم نے 18 ویں ، 19 ویں اور 20 ویں ترمیم کو اتفاق رائے کر کے ایک سنگ میل حاصل کیا ہے ۔اس سے پہلے کبھی ایسا نہیں ہوا اس سلسلہ میں آج ملاقات ہوئی میڈیا کو شاید کوئی پریشانی ہو گئی تھی لیکن ہم احتساب بل کو سب سے بڑی ضروری چیز سمجھتے ہیں ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ نگران سیٹ اپ اور نئے صوبوں کے حوالہ سے جب بات کرنا پڑی تو وہ بھی کریں گے ۔سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ جیسے سید خورشید شاہ نے بتایا کہ ہماری ملاقات کاایک نکاتی ایجنڈا تھا کوئی اور بات زیر بحث نہیں آئی نہ یہ باتیں ایجنڈا کا حصہ تھیں ہماری چند روز پہلے ملاقات ہوئی تھی اوریہ خورشید شاہ اور سید نوید قمر میرے چیمبر میں آئے تھے اور کہا تھا کہ ہم چاہتے ہیں جو عرصہ رہ گیا ہے اس میں ہم احتساب بل کو مشاورت سے لے آئیں اور انہوں نے کہا تھا کہ یہ تمام سیاسی جماعتوں سے مشاورت کریں گے ہماری آج کی میٹنگ اسی سلسلہ میں تھی اور ون پوائنٹ ایجنڈا تھا ۔اسحاق ڈار نے کہا کہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون میں اس آئٹم پر گزشتہ ساڑھے تین سال میں کافی بحث و مباحثہ ہو چکا ہے ایک جگہ پر پہنچے ہوئے ہیں ایک ڈاکو منٹ بنی تھی جو ایوان میں آئی تھی اور اتفاق نہ ہونے پر واپس کمیٹی کو ریفر کر دی گئی تھی یہ اس سلسلہ میں تشریف لائے ۔ پی پی رہنماؤں نے اپنا مجوزہ مسودہ بل کے حوالہ سے ہمیں دیا ہے یہ ہم ایک دو گھنٹے میں تو تین ارکان نہیں پڑھ سکتے تھے یہ ہماری لیڈر شپ ، سینےئر قیادت اور پارٹی کی سی ای سی میں زیر بحث آئے گی اور خاص طور پر قائمہ کمیٹی میں موجود ( ن ) لیگ کے اراکین سے رائے لی جائے گی ہم پی پی کے مشکور ہیں کہ انہوں نے ڈرافٹ ہمیں دیا ہم اسے پڑھیںگے ان کا کہنا تھا کہ ( ن ) لیگ کا موقف ہے کہ ایک موثر احتساب بل ہونا چاہیے یہ چارٹر آف ڈیموکریسی میں بے نظیر بھٹو اور نواز شریف نے 14 مئی 2006 ء کو طے کیا تھا کہ مشرف کے ظالمانہ قانون ختم ہو گا اور ہم ایک فےئر اور موثر بل لائیں گے یہ اس سلسلہ میں ملاقات تھی آگے کیا ہوتا ہے یہ وقت بتائے گا جو مسودہ ہمیں دیا گیا ہم اپنی قیادت کو پیش کریں گے ۔ ایک سوال پر اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ صدر زرداری اور نواز شریف کی مستقبل قریب میں کسی ملاقات کا کوئی امکان نہیں اسحاق ڈار نے کہا کہ احتساب بل کے حوالہ سے پی پی اراکین حل لے کر آئے ہیں کہ کیسے یہ حل ہو سکتا ہے یہ تجاویز ہمیں قبول ہوں گی کہ انہیں یہ ہماری قیادت اور پارٹی فیصلہ کرے گی اور اس سلسلہ میں ہم پی پی کو آگاہ کر دیں گے ۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ بل کو پڑھنے میں دو دن لگیں گے شاید اس میں 50 تبدیلیاں کریں ان کا کہنا تھا کہ 30 صفحے کا قانون ہو گا تو اس کو پڑھنے میں دو گھنٹے تو لگیں گے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس اتنا وقت نہیں تھا کہ پی پی کے ڈرافٹ اور پہلے سے طے شدہ ڈرافٹ کا موازنہ کر سکتے ۔ ان کا کہنا تھا کہ قیادت کویہ مسودہ دیں گے جو فیصلہ ہوگا اس سے پی پی کو آگاہ کر دیں گے ۔اس موقع پر وزیر قانون فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ ایشوز پر گفتگو ہونی چاہیے اس پر مخالفت ہونی چاہیے ذاتی مخالفت نہیں ہونی چاہیے اور پرسنل ہو کر کسی پر حملہ نہیں کرنا چاہیے اور اگر کوئی اچھی تجاویز آتی ہیں تو ہم سب کو مل کر بیٹھ کر بات کرنی چاہیے اس میں ملک کی سالمیت کے لیے اچھا ہے جمہوریت کو تقویت ملتی ہے اور آگے اچھی رائے اور اچھی مثال قائم ہوتی ہے ۔

تبصرے