لاہور ہائی کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے صدر آصف رزداری کے ایک ہی وقت میں دو عہدے رکھنے سے متعلق توہین عدالت کی درخواستوں پر دوبارہ نوٹس جاری کر دیے ہیں

لاہور (ثناء نیوز )لاہور ہائی کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے صدر آصف رزداری کے ایک ہی وقت میں دو عہدے رکھنے سے متعلق توہین عدالت کی درخواستوں پر دوبارہ نوٹس جاری کر دیے ہیں۔بدھ کو درخواستوں کی سماعت کے موقع بینچ نے صدر زرداری کے پرنسپل سیکرٹری کے ذریعے نوٹس جاری کرتے ہوئے ہدایت کی کہ صدر مملکت اٹارنی جنرل یا اپنے وکیل کے ذریعے 14 ستمبر کو آئندہ پیشی پر اپنی نمائندگی کریں۔عدالت نے یہ بھی کہا ہے کہ صدر مملکت کو اگر درخواستوں کے قابل سماعت ہونے پر کوئی اعتراض ہے تو اس کے بارے میں بھی اپنے وکیل کے ذریعے عدالت کو آگاہ کیا جائے۔زیر سماعت ان درخواستوں میں صدر زرداری کے عدالتی احکامات کے باوجود سیاسی عہدے سیالگ نہ ہونے کے اقدام کو چیلنج کیاگیا ہے۔چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس عمر عطا بندیال نے صدر آصف زرداری کے ایک ہی وقت میں دو عہدے رکھنے کے خلاف درخواستوں کی سماعت کے لیے اپنی سربراہی میں پانچ رکنی فل بینچ تشکیل دیا تھا تاہم بینچ کے ایک رکن جسٹس منصور علی شاہ کے بیرون ملک ہونے کی وجہ سے چار رکنی بینچ نے ان درخواستوں کی سماعت کی۔اس سے پہلے رواں سال ستائیس جون کو لاہور ہائی کورٹ نے صدر آصف علی زرداری کو پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین کا عہدہ چھوڑنے کے لیے پانچ ستمبر دو ہزار بارہ تک کی مہلت دی تھی۔ بدھ کو سماعت کے دوران عدالت نے قرار دیا ہے کہ اگر صدر کو عدالتی کارروائی یا عدالت کے دائرہ اختیار پر اعتراص ہے تو ان کی عدالت میں نمائندگی ہونی چاہیے تھی ۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں عدالت عالیہ کے چاررکنی لارجر بینچ نے صدر کے خلاف دو عہدوں سے متعلق عدالتی فیصلہ پر عمل نہ کرنے پر توہین عدالت کی درخواست کی سماعت کی جسٹس منصور علی شاہ رخصت کی وجہ سے بینچ میں موجود نہیں تھے وفاق کی جانب سے وسیم سجاد عدالت میں پیش ہوئے جبکہ درخواست گزار اے کے ڈوگر نے عدالت میں دلائل دئیے ۔ دوران سماعت وسیم سجاد نے دلائل دینے کے لیے مزید مہلت کی درخواست کی جبکہ اے کے ڈوگر نے کہا کہ عدالت کو اب صدر کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کر دینی چاہیے اس پر وسیم سجاد نے عدالت کی معاونت کرتے ہوئے بتایا کہ ابھی اس درخواست کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے پر بحث چلنی ہے اس لیے صدر

تبصرے