ہیومن رائٹس واچ کے مطابق سابق امریکی صدر بش کی حکومت کے دوران امریکی فورسز نے افغانستان سے گرفتار کیے گئے لیبیا کے دو جنگجوں سے تحقیقات کے دوران واٹر بورڈنگ یا اس سے ملتے جلتے اذیت پہنچانے کے سخت طریقے استعمال کیے


نیو یارک(ثناء نیوز )ہیومن رائٹس واچ کے مطابق سابق امریکی صدر بش کی حکومت کے دوران امریکی فورسز نے افغانستان سے گرفتار کیے گئے لیبیا کے دو جنگجوں سے تحقیقات کے دوران واٹر بورڈنگ یا اس سے ملتے جلتے اذیت پہنچانے کے سخت طریقے استعمال کیے۔ہیومن رائٹس واچ نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ اس نے ایسے دو کیسوں سے متعلق شواہد اکٹھے کیے ہیں، جو ذرائع ابلاغ میں پہلے رپورٹ نہیں کیے گئے تھے۔ ہیومن رائٹس واچ کے مطابق نئے شواہد کی بنیاد پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ امریکا اور اس کے کچھ اتحادی ممالک جن میں برطانیہ بھی شامل تھا، نے مبینہ طور پر لیبیا کے مقتول رہنما معمر القذافی کے دو ایسے مخالفین کو زبردستی واپس لیبیا بھیج دیا تھا، جنہوں نے جلا وطنی اختیار کر رکھی تھی۔ یہ تب کی بات ہے جب قذافی اقتدار میں تھے۔ہیومن رائٹس واچ کے مطابق اس کے اہلکاروں نے یہ شواہد متاثرین، عینی شاہدین کے انٹرویوز اور ان خفیہ دستاویزات کے بغور مطالعہ کے بعد جمع کیے ہیں، جو لیبیا کے انقلاب کے وقت عام کر دیے گئے تھے۔ ان خفیہ دستاویزات میں قذافی حکومت، امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے اور برطانوی خفیہ اداروں کے مابین ہونے والی پیغام رسانی درج تھی۔ برطانوی خبر رساں ادارے نے بتایا ہے کہ ہیومن رائٹس واچ کے مطابق ان دستاویزات میں 2003 اور 2011 تک کے عرصے کے دوران ہونے والی پیغام رسانی درج ہے۔ہیومن رائٹس واچ نے مزید کہا ہے ایک وقت تھا جب طرابلس اور مغربی انٹیلی جنس ادارے جنگجوں کے خلاف کارروائی میں تعاون کر رہے تھے۔ اس رپورٹ کی مصنفہ اور انسداد دہشت گردی کے امور کی ماہر لورا پِٹر کہتی ہیں کہ اس دور میں بش انتظامیہ نے نہ صرف قذافی کے مخالفین کو ان کے حوالے کیا بلکہ یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ پہلے امریکی اہلکاروں نے ان میں سے متعدد کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا۔امریکا اور برطانیہ نے تردید کی ہے کہ ان کی حکومتوں نے اس دوران کوئی غلط اقدام کیا تھا۔ واٹر بورڈنگ وہ انداز تفتیش ہے، جس میں زیر تفتش افراد پر پانی کو اس طرح استعمال کیا جاتا ہے کہ وہ ڈوبنے کے خوف میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔ انسانی حقوق کے اداروں کے علاوہ امریکی صدر باراک اوباما بھی اس طریقہ تفتیش کی مخالفت کرتے ہیں۔ تاہم سابق امریکی صدر بش کی انتظامیہ واٹر بورڈنگ اور تفتیش کے دیگر سخت اور اذیت رساں طریقوں کے حق میں تھے تاکہ ممکنہ حملوں کا خطرہ ٹالا جا سکے۔ہیومن رائٹس واچ نے امریکی صدر باراک اوباما سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اٹارنی جنرل کو ہدایت جاری کریں کہ وہ اس حوالے سے مزید تحقیقات شروع کریں۔ لورا پِٹر کے بقول، صدر بش کے اقتدار کے دوران رونما ہونے والی زیادتیاں اس سے بڑھ کر ہیں جتنی کے ہم نے سمجھی تھیں۔ اس بات کی ضرورت ہے کہ اس حوالے سے جامع تحقیقات شروع کی جائیں کہ اس وقت حقیقی طور پر کیا ہوا تھا۔

تبصرے