عوامی نیشنل پارٹی نے سندھ لوکل باڈیز آرڈیننس کے خلاف سینیٹ و قومی اسمبلی کے اجلاسوں سے بائیکاٹ کرتے ہوئے سندھ کابینہ سے الگ ہوجانے کا اعلان کر دیاہے


اسلام آباد (ثناء نیوز )عوامی نیشنل پارٹی نے سندھ لوکل باڈیز آرڈیننس کے خلاف سینیٹ و قومی اسمبلی کے اجلاسوں سے بائیکاٹ کرتے ہوئے سندھ کابینہ سے الگ ہوجانے کا اعلان کر دیاہے۔اے این پی کا کہنا ہے کہ ملک کے اندر راتوں رات جو فیصلے ہوتے ہیں ان کے نتائج اچھے نہیں ہوتے۔آرڈیننس عوام کو پسند نہیں پہلے بھی آرڈیننس پر خون خرابہ ہوا اور اب بھی اس کا خدشہ ہے۔یہ سندھ کے مظلوم عوام کی جنگ ہے، کالا قانون دہشتگرد تنظیم ایم کیو ایم کے کہنے پر لایا گیا اس کو کسی صورت تسلیم نہیں کیا جائے گا کیونکہ یہ سندھ کی تقسیم کی جانب ایک قدم ہے۔اے این پی کے مطابق سندھ میں اندھیری رات کو مشرف کے قانون والا آرڈیننس جاری کیا گیا، اب اسے نئے صوبہ کا نام دینا باقی رہ گیا ہے، چاہے اسے جناح پور یا مہاجر صوبہ کا نام دے دیا جائے۔ سینیٹر زاہد خان نے کہا کہ کراچی میں جاری ہونے والا آرڈیننس سندھی عوام کے قتل عام کے مترادف ہے ہم اسے درست نہیں سمجھتے ۔ اس آرڈریننس سے سندھ تقسیم ہو گا ۔ اے این پی نے آج سینیٹ اور قومی اسمبلی سے بائیکاٹ کیا جبکہ سندھ میں اے این پی کا وزیر استعفیٰ دے دے گا ۔ ان کا کہنا تھا کہ رات کی تاریکی میں ہونے والے فیصلوں کے ہمیشہ خطرناک نتائج نکلتے ہیں ۔ زاہد خان نے کہا کہ یہ مسئلہ سندھ کا ہے اور ہر جماعت سندھ کے عوام کی نمائندہ ہونے کی دعویدار ہے ۔ صوبائی حکومت چھوڑنا ہمارا اٹل فیصلہ ہے اسے واپس نہیں لیں گے ۔ آئندہ کا لائحہ عمل پارٹی مشاورت سے طے کرے گی ان کا کہنا تھا کہ ہم پی پی پی کے اتحادی ہیں اور جن نقاط پر ہمارا اتحاد ہوا تھا وہ اس نے ہمیں دے دیا ہم اس کے ساتھ ڈٹ کر کھڑے تھے کبھی ہم نے بلیک میلنگ نہیں کی یہ مسئلہ سندھی عوام کا ہے یہ آرڈیننس عوام کو پسند نہیں ۔ پہلے آرڈیننس پر خون خرابا ہوا اب بھی اس کا خطرہ ہے آئندہ جو صورت حال ہو گی اس کو دیکھ کر فیصلے کرتے جائیں گے اور حکومت چھوڑی تو واپس نہیں آئیں گے ۔ سندھ میں اے این پی کے صدر سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ پارٹی کی جانب سے حمایت پر شکریہ ادا کرتا ہوں ان کا کہنا تھا کہ یہ نیا بلدیاتی قانون کالا قانون ہے مشرف دور میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات غیر سیاسی نہیں بلکہ سیاسی تھے ۔ نعمت اللہ ایڈووکیٹ کا تعلق جماعت اسلامی سے تھا وہ آج بھی اس کا کریڈٹ لینے کو تیار ہے جبکہ مصطفیٰ کمال ایم کیو ایم کا بندہ تھا ان کا کہنا تھا کہ مشرف نے ظلم کیا کہ کراچی کی ڈیڑھ کرور آبادی کو پانچ ضلعوں سے ایک ضلع بنا دیا جبکہ حیدر آباد کی 25 لاکھ آبادی کو تین حصوں میں تقسیم کر دیا تھا ۔ ان کا کہنا تھا کراچی 18 ٹاؤن ہیں صوبائی حکومت اس کا آڈٹ نہیں کر سکتی ۔ 18 میں سے سات ٹاؤن پنجابی ، پشتونوں اور بلوچوں کے تھے ان میں لیاری ٹاؤں ، بلدیہ ٹاؤن ، گڈاب ٹاؤن ، بن قاسم ٹاؤن ، کمیاڑی ٹاؤن ، سائٹ ٹاؤن اور لانڈھی ٹاؤن ہیں یہ کھنڈرات بنے ہوتے ہیں کراچی میں 29 ، 29 ارب کے پیکج ملے جو 11 ٹاؤنوں میں لگائے جو کہ دوسرے ٹاؤنوں سے زیادتی ہے ۔ اس لئے ہم نے تہیہ کیا کہ ہم اس نظام کو نہیں مانتے یہ اے این پی اور ایم کیو ایم کی جنگ نہیں بلکہ یہ وہاں بسنے والی تمام مظلوم قوتوں کی ہے ۔ بالخصوص کراچی ، سندھ کا دارالخلافہ ہے اور پہلا حق سندھی کے بچے کا ہے ۔ پاکستان کے آئین کے مطابق ہم وہاں رہتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ جیو اور جینے دو کی پالیسی کے تحت رہنے دیا جائے یہ نہیں کہ سندھ حکومت کے اندر ایک اور حکومت بنائیں اسے سٹی گورنمنٹ کا نام دیا جائے ۔ ان کا کہنا تھا کہ پولیس کے ایس پی ، ڈی ایس پی سب لگے ہوئے ہیں اور ایک تنظیم کی مرضی کے لوگ وہاں لگائے جاتے ہیں ۔ ہمارے کارکن روزانہ قتل ہو رہے ہیں جبکہ پولیس کسی کا نام نہیں بتاتی ۔ طالبان کے نام پر کراچی میں دھبہ آیا ہوا ہے جو ہمارے لوگوں کو شہید کر رہا ہے حکومت کوئی ایکشن نہیں لے رہی ۔ آرڈیننس اس صورت میں لایا جاتا اگر ایک ہفتے کے اندر بلدیاتی انتخابات کرانا ہوتے ۔ اسمبلی موجود ہے اس کو رات کو لانے کا کیا جواز بنتا ہے ۔ اس کو اسمبلی میں لے جایا جائے باقی صوبوں میں اسمبلیوں میں لے جایا گیا ہے جبکہ سندھ میں آرڈیننس جاری ہوا یہ آمر کا کام ہے ۔ موجودہ دور میں نام جمہوریت کا ہے اور کام آمریت کا ۔ آمر نے کراچی میں ایک تنظیم کو اداروں کا کنٹرول دیا اس تنظیم کا نام ہے ایم کیو ایم ۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کا قائد لندن میں ہے ۔ الطاف حسین ایک دہشت گرد نتظیم کا سربراہ ہے ۔ اس دہشت گرد تنظیم کو میں ایک مافیا سمجھتا ہوں ۔ اس تنظیم کا کراچی پر کنٹرول ہے ہم اس کنٹرول کو نہیں مانتے۔ ہم چاہتے ہیں کراچی پر سندھی کے بچے کا سب سے پہلے حق ہے ۔ ہم سندھیوں کے ان کا غم اور ان کی عید منائیں گے ۔ ان کا کہنا تھا کہ مستقبل کے لائحہ عمل کا فیصلہ پارٹی قیادت کے مشورہ سے کریں گے ۔ ان کا کہنا تھا کہ کیا وجہ ہے کہ یہ مسئلہ چار سال میں حل نہیں ہوا یہ کالا قانون ہے جو عوام کے ساتھ ظلم ہے ہمیں اعتماد میں نہیں لیا گیا ۔ اگر اعتماد میں لیتے تو ہم یہاں کھڑے نہ ہوتے ۔ رکن قومی اسمبلی بشریٰ گوہر نے کہا کہ رات کو جو شب خون ہوا اس کی اے این پی نے بھرپور مخالفت کی ۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے دونوں ایوانوں سے واک آؤٹ کیا ہے اور بقیہ سیشن کا بائیکاٹ کر رہے ہیں جبکہ سندھ حکومت میں موجود اے این پی کے وزیر نے استعفیٰ دے دیا ہے ان کا کہنا تھا کہ سندھ اسمبلی نے پہلے قانون پاس کیا ہے اس پر پہلے بھی ایک آرڈیننس آیا اور جب پرزور مذمت کی تو اسے ختم کیا گیا اب پھر لے کر ائے ہیں ہم پی پی کے سندھ اور مرکز میں اتحادی ہیں ہمیں اعتماد میں نہیں لیا گیا ۔ اس کے علاوہ سندھ کے عوام کے حق پر ڈاکہ ڈالا گیا اس میں سندھ کے عوام کی رائے شامل نہیں ۔ یہ ایک پارٹی کو خوش کرنے کے لئے کیا گیا اس سے سندھ کی تقسیم کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے ۔ ہمیں بالکل منظور نہیں اور کبھی بھی منظور نہیں ہو گا اور نہ ہی سندھ کے عوام کو یہ آرڈیننس منظور ہے جب تک اس آرڈیننس کو واپس نہیں لیا جاتا ہم سیشن کا بائیکاٹ کر رہے ہیں اور آئندہ کا لائحہ عمل بعد یں دیں گے ۔ دریں اثناء سینیٹ کو بتایاگیا کہ قومی کرکٹ ٹیم ، دسمبر میں بھارت جائے گی۔ چیئرمین نیئر بخاری کی زیر صدارت ہونیوالے ایوان بالاکے اجلاس کووفاقی وزارت بین الصوبائی رابطہ کی طرف سے بتایاگیاکہ پاکستانی کرکٹ ٹیم دسمبر میں بھارت جائے گی، وہاں وہ 3 ون ڈے اور 2 ٹی ٹوئنٹی میچ کھیلے گی، اور اس کادورہ جنوری تک ہوگا۔ وزارت خزانہ نے تحریر جواب میں بتایاکہ گزشتہ مالی سال میں حکومت نے اندرونی و بیرونی وسائل سے 19 کھرب 52 ارب روپے قرض لیا،اس سال میں قرضوں اور ان کے سود کی ادائیگی پر 896 ارب روپے خرچ کئے گئے۔ ملک میں امن وامان کی صورت حال پربحث کے دوران اے این پی کے شاہی سید نے کہاکہ سندھ میں اندھیری رات کو مشرف کے قانون والا آرڈیننس جاری کیا گیا، اب اسے نئے صوبہ کا نام دینا باقی رہ گیا ہے، چاہے اسے جناح پور یا مہاجر صوبہ کا نام دے دیا جائے۔

تبصرے