امریکا میں دوسری صدارتی مدت کے لیے ڈیمو کریٹک پارٹی نے صدر باراک اوبامہ کو رسمی طور پر صدارتی امیدوار کے طور پر نامزد کر دیا


واشنگٹن (ثناء نیوز )امریکا میں دوسری صدارتی مدت کے لیے ڈیمو کریٹک پارٹی نے صدر باراک اوبامہ کو رسمی طور پر صدارتی امیدوار کے طور پر نامزد کر دیا شمالی کیرولینا کے شہر شالک میں ہونے والے ڈیموکریٹک پارٹی کے کنونشن میں سابق امریکی صدر بل کلنٹن نے صدر اوبامہ کی نامزدگی کا رسمی اعلان کیا بل کلنٹن کا کہنا تھا کہ امریکا کے بہتر مستقبل اور خوابوں کی تکمیل کے لیے صدر اوبامہ کو دوبارہ منتخب کرنا ضروری ہے انہوں نے کہا کہ صدر اوبامہ کو بدترین معاشی حالات ورثہ میں ملے کوئی بھی صدر چار سال میں معاشی بہتری نہیں لا سکتا اس لیے صدر اوبامہ کو دوسرا موقع دیا جانا چاہیے کلنٹن نے مخالف ری پبلکن پارٹی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کے پاس صدر باراک اوبامہ کا کوئی متبادل موجود ہی نہیں ۔امریکی ریاست شمالی کیرولینا کے سب سے بڑے شہر شارلٹ میں ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی کنونشن کا آج آخری دن ہے۔ اس کنونشن میں پارٹی کی جانب سے باراک اوباما کو دوبارہ صدارتی امیدوار کے طور پر نامزد کر دیا گیا ہے۔امریکا کے سابق صدر بل کلنٹن شارلٹ میں منعقدہ ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی کنونشن میں اوباما کی نامزدگی کے موقع پر خاص طور پر بہت سرگرم دیکھے گئے۔ بدھ کی شام انہوں نے ہزاروں افراد کے سامنے باراک اوباما کی نامزدگی کا اعلان کیا۔ سابق امریکی صدر نے پرجوش حاضرین کے سامنے ڈیموکریٹک پارٹی کی ترجیحات کو بیان کرتے ہوئے اوباما کی پالیسیوں کو متوازن اور مناسب قرار دیا۔ مکمل نامزدگی کے لیے مختلف ریاستوں کے مندوبین نے اوباما کی نامزدگی کے عمل میں شرکت کی۔ نامزدگی کے لیے اوباما کو دو ہزار 777 پارٹی کے الیکٹرول ووٹ درکار تھے، جو انہیں حاصل ہو گئے۔ پارٹی کی جانب سے صدارتی امیدوار کے طور پر نامزدگی کو قبول کرتے ہوئے صدر اوباماجمعرات کو پالیسی خطاب کریں گے۔اوباما کے حق میں مقبول ڈیموکریٹ رہنما اور سابق صدر نے عوام سے اپیل کی کہ وہ اوباما کو معیشت کی بحالی کے لیے مزید وقت دیں۔ کلنٹن کا مزید کہنا تھا کہ اوباما نے ایک متوازن اقتصادیات کی بنیادیں رکھ دیں ہیں۔ اس سے قبل کلنٹن نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ وہ چار سال پہلے کے مقابلے میں اب زیادہ اوباما کے حامی ہیں کیونکہ انہوں نے ملک میں تبدیلی کے عمل کو شروع کر رکھا ہے۔شارلٹ میں ڈیموکریٹک پارٹی کے کنونشن کے اسٹیج کو صدر باراک اوباما کی ہدایت پر ازسرنو ترتیب دیا گیا۔ چھ نومبر کو ہونے والے صدارتی الیکشن میں اوباما کے حریف مِٹ رومنی نے صدر اوباما پر الزام رکھا ہے کہ انہوں نے دانستہ طور پر امریکا کی جانب سے دیرینہ حلیف اسرائیل کے لیے کمزور حمایت فراہم کر رکھی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ ری پبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار مِٹ رومنی نے جولائی میں اسرائیل کا دورہ کیا تھا اور ان کا پرجوش خیرمقدم دیا گیا تھا۔باراک اوباما اور مِٹ رومنی کے درمیان چھ نومبر کے صدارتی الیکشن سے قبل تین براہ راست مباحثے پلان کیے گئے ہیں۔ دونوں کے درمیان پہلی ون ٹو ون بحث تین اکتوبر کو شیڈول ہے۔ اس گفتگو کی میزبانی کولوراڈو ریاست کی ڈینور یونیورسٹی کو حاصل ہے۔ دونوں امیدواروں کے درمیان قومی معاملات پر دوسرا مکالمہ سولہ اکتوبر کو ہو گا۔ اس مکالمے کا مقام نیو یارک شہر کے قریب واقع ایک چھوٹے سے قصبے ہیمپسٹیڈ میں واقع ہوفسٹرا یونیورسٹی ہے۔ رومنی اور اوباما کے درمیان تیسری اور آخری بحث بائیس اکتوبر کو لین یونیورسٹی میں ہو گی۔ یہ یونیورسٹی فلوریڈا کے قصبے بوکا راٹن میں ہے۔
اوبامہ کو دوبارہ منتخب کرنا ضروری ہے۔ بل کلنٹن

تبصرے