نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

امریکی سینیٹ نے پاکستان اور عراق کے لیے واشنگٹن کے نئے سفیروں کی نامزدگی کی منظوری دے دی

واشنگٹن (ثناء نیوز )امریکی سینیٹ نے پاکستان اور عراق کے لیے واشنگٹن کے نئے سفیروں کی نامزدگی کی منظوری دے دی ہے۔ دونوں نامزد سفیر امریکی محکمہ خارجہ کے تجربہ کار سفارتکار ہیں۔ ان دونوں اعلی سفارتکاروں کو ایسے وقت پر اسلام آباد اور بغداد میں اپنی ذمہ داریاں سنبھالنا ہیں جب کئی مسلم ریاستوں میں مغربی ملکوں کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرے دیکھنے میں آ رہے ہیں۔رابرٹ اسٹیفن بیکروفٹ کو عراق میں اور رچرڈ اولسن کو پاکستان میں امریکا کا نیا سفیر نامزد کیا گیا ہے۔ امریکی سینیٹ میں ان نئے سفیروں کی نامزدگی کی اکثریتی رائے سے منظوری کے لیے ووٹنگ وائس ووٹ کی صورت میں ہوئی۔Robert Stephen Beecroft بغداد میں قائم پوری دنیا میں امریکا کے سب سے بڑے سفارتخانے کے سربراہ ہوں گے جبکہ سفارتکاری کا تیس سالہ تجربہ رکھنے والے Richard Olson کی اسلام آباد میں تقرری 2014 میں پاکستان کے ہمسایہ ملک افغانستان سے امریکی اور نیٹو فوجی دستوں کے مجوزہ انخلا کے سلسلے میں انتہائی اہمیت کی حامل قرار دی جا رہی ہے۔بیکروفٹ کو عراق میں اپنی تعیناتی کے دوران جن بڑے چیلنجز کا سامنا ہو گا، ان میں عراق کی شیعہ اکثریتی آبادی والے ہمسایہ ملک ایران کے ساتھ تعلقات میں بڑھتی ہوئی گرمجوشی کے تناظر میں عراق امریکا روابط کو سب سے اہم قرار دیا جا رہا ہے۔دوسری طرف رچرڈ اولسن کی اسلام آباد میں بطور سفیر موجودگی کے دوران امریکا کے لیے پاکستانی حکومت کے یہ خدشات اہم ہوں گے کہ 2014 میں افغانستان سے اتحادی فوجی دستوں کی واپسی کے طے شدہ پروگرام پر عملدرآمد کے نتیجے میں پاکستان کے اس ہمسایہ ملک میں سکیورٹی کا خلا بھی دیکھنے میں آ سکتا ہے۔بیکروفٹ گزشتہ برس جولائی تک بغداد میں امریکی سفارتخانے میں ناظم الامور کے طور پر فرائض انجام دے چکے ہیں۔ اس سے پہلے وہ شام اور سعودی عرب میں امریکی سفارتخانوں میں مختلف عہدوں پر فائز رہنے کے علاوہ اردن میں امریکا کے سفیر بھی رہ چکے ہیں۔رچرڈ اولسن اس سال جون تک کابل کے امریکی سفارتخانے میں ترقیاتی اور اقتصادی امور کے رابطہ کار رہ چکے ہیں۔ اس سے پہلے وہ متحدہ عرب امارات میں 2008 سے 2011 تک امریکا کے سفیر تھے۔صدر باراک اوباما کو پاکستان میں نیا امریکی سفیر اس لیے متعین کرنا پڑا کہ اولسن کے پیش رو کیمرون منٹر نے اسی سال مئی میں اپنے عہدے سے استعفی دے دیا تھا۔ منٹر کا پاکستان میں بطور سفیر قیام کا عرصہ پاک امریکا تعلقات میں غیر معمولی کشیدگی اور اتار چڑھا سے عبارت تھا۔ان کے عہدے کی اس مدت کے دوران مئی 2011 میں امریکی فوجی کمانڈوز نے پاکستانی شہر ایبٹ آباد میں دہشت گرد نیٹ ورک القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کو ایک خفیہ آپریشن میں ہلاک کر دیا تھا اور یہ واقعہ پاکستان کی بہت طاقتور فوج کے لیے بڑی شرمندگی کا باعث بنا تھا۔گزشتہ برس نومبر میں ایک امریکی فضائی حملے میں افغانستان کے ساتھ سرحدی علاقے میں دو چوکیوں پر تعینات 24 سے زائد پاکستانی فوجیوں کی ہلاکت کا وہ واقعہ بھی کیمرون منٹر کی پاکستان میں تعیناتی کے عرصے میں ہی پیش آیا تھا جس کے بعد پاکستان نے افغانستان کے ساتھ تمام سرحدی گزرگاہیں بند کر کے نیٹو دستوں کے لیے پاکستانی سپلائی روٹ بھی بند کر دیا تھا۔




Ehtasabi Amal Lahore احتسابي عمل لاھور

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

News

Ehtasabi Amal Lahore احتسابي عمل لاھور

Pasha, one of the most powerful men in the South Asian nation, told the all-party gathering that US military action against insurgents in Pakistan

ISLAMABAD: Pakistan’s intelligence chief on Thursday denied US accusations that the country supports the Haqqani network, an Afghan militant group blamed for an attack on the American embassy in Kabul. “There are other intelligence networks supporting groups who operate inside Afghanistan. We have never paid a penny or provided even a single bullet to the Haqqani network,” Lieutenant-General Ahmed Shuja Pasha told Reuters after meeting political leaders over heavily strained US-Pakistani ties. Pasha, one of the most powerful men in the South Asian nation, told the all-party gathering that US military action against insurgents in Pakistan would be unacceptable and the army would be capable of responding, local media said. But he later said the reports were “baseless”. Pakistan has long faced US demands to attack militants on its side of the border with Afghanistan, but pressure has grown since the top US military officer, Admiral Mike Mullen, accused Pasha’s Inter-Services Intelligence ...

Drone Wars: The rationale.The Drone Wars are the new black.

The Drone Wars are the new black. The once covert, highly-secretive and little talked about strategy of using unmanned aerial vehicles to target suspected terrorists in Pakistan and elsewhere has gone mainstream. And now everyone is talking about it. Even Leon Panetta, the former C.I.A. director, whose old agency doesn't officially admit that its drone program exists, is talking about it. Twice in a matter of hours last week he joked about the C.I.A.'s pension for deploying the ominously-named Predator drones. “Obviously I have a hell of a lot more weapons available to me here than I had at the C.I.A.,” he said, referring to his new post as secretary of defense. “Although the Predators aren’t bad.” Complete coverage: The Drone Wars Later that same day, on the tarmac of a naval air base, he said, coyly, that the use of Predators are “something I was very familiar with in my old job.” Soon after, a Predator armed with hellfire missiles took flight from the runway, bound for Libya...