بھارتی وزیر خارجہ ایس ایم کرشنا نے صوبہ پنجاب کے دورہ کے دوران گورنر پنجاب سردار لطیف خان کھوسہ اور وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف سے الگ الگ ملاقاتیں کیں

لاہور (ثناء نیوز ) بھارتی وزیر خارجہ ایس ایم کرشنا نے صوبہ پنجاب کے دورہ کے دوران گورنر پنجاب سردار لطیف خان کھوسہ اور وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف سے الگ الگ ملاقاتیں کیں اور دوطرفہ باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا ۔ ایس ایم کرشنا نے کہا بھارت کے ساتھ تعلقات کے حوالہ سے پاکستانی قیادت کی سوچ مثبت ہے باہمی تعلقات میں فروغ سے تعلقات میں مزید بہتری آئے گی ۔ پاکستان سے مثبت تیز تر مذاکرات چاہتے ہیں جبکہ گورنر پنجاب کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر سمیت تمام مسائل کو مذاکرات کے ذریعہ حل ہونا چاہئے ۔ دہشت گردی کے خاتمہ سے ہی خطہ کو مضبوط اور خوشحال بنایا جا سکتا ہے جبکہ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے کہا کہ ویزہ پالیسی میں تبدیلیاں خوش آئند ہیں دونوں ملکوں کو ماضی کی تلخیاں بھلا کر آگے بڑھنا ہو گا اگر ایسا نہ کیا گیا تو پھر آگے بڑھنا مشکل ہو گا ۔ تنازعات بات چیت کے ذریعہ حل ہونا چاہئیں گزشتہ روز ایک روزہ دورے پر لاہور پہچنے کے بعد بھارتی وزیر خارجہ گورنر ہاؤس پہنچے اور گورنر سردار لطیف کھوسہ سے ملاقات کی ۔ اس موقع پر گورنر کھوسہ کا کہنا تھا کہ ہمیں نفرتوں کو ختم کر کے آگے بڑھنا ہو گا اور اپنی نوجوان نسل کے لئے پرامن مستقبل چھوڑنا ہو گا ۔ سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ دہشت گردی صرف پاکستان نہیں بلکہ پوری دنیا کا مسئلہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کا نہ تو کوئی مذہب ہوتا ہے اور نہ ہی کسی خاص قومیت س تلق ہم سب کو مل کر اس کے حلاف لڑنا ہو گا گورن ن۲ کہا کہ دونوں ملکوں کے عوام کو غربت سے نکال کر خوشحالی کی طرف گامزن کرنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یونیورسٹیز کی سطح پر طلباء کے وفود کے تبادلہ سمیت سائنس اور میڈیکل علمو میں ایک دوسریر کے تجربات سے فائدہ اٹھانا ہو گا ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ دونوں ملکنوں کی ہونویرسٹیھ ک یفیککلٹی ممبران اور طلباء کے درمیان انٹر ایکشن ہو اور ویڈیو لنکس کے ذریعہ ایک دورے سے فائدہ اٹا سکیں ان کا کہنا تھا کہ ہمیں معاشی طو رپر مستحکم ہونے کے لئے ہائی ویزہ اور موٹر ویز کو کھولنا ہو گا انہوں نے کہ اکہ کشمیر ، سیاچن ، سرکریک اور وولر بیراج سمیت تمام تصفیہ طلب معاملات کو مذاکرات کے ذریعہ حل کیا جانا چاہئے ۔ بھارتی وزیر خارجہ ایس ایم کرشنا نے کہا کہ پاکستانی وزیر خارجہ کے ساتھ ان کی بات چیت مفید رہی اور ان مذاکرات سے دونوں ملکوں کے درمیان اعتماد مین اضافہ ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بہت سے حل لب معاملات ہیں ۔ جو ایک ہی ملاقات میں حل نہیں ہو سکتے اس کے لئے ہمیں مذاکرات کے عمل کو جاری رکھنا ہو گا انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ دونوں ملکوں کے عوام کی خواہشات کا اہترام کرتے ہوئے امن کی فضاء کو برقرار عکھنا چہائے اور ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ اٹھانا چاہئے ان کا ہنا تا کہ میرا یہ پاکستان کا تیسرا دورتفہ تھا اور ماضی میں بے نظیر بھٹو سے ان کی مفید ملاقات ہوئی تھی ۔ بلاشبہ وہ ایک عظیم خاتون تھیں انہوں نے کہا کہ صدر زرداری کا بھارت کا خیر سگالی کا دورہ اور وزیر اعظم من موہن سنگھ کی مالدیپ میں سابق پاکستانی وزیر اعظم گیلانی سے ملاقات کا ہی نتیجہ ہے کہ آج دونوں ملکوں کے درمیان مذاکرات کا عمل آگے بڑھا ہے اور ہم ایک اییس فضاء پیدا کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں جس سے دونوں ملکوں کے درمیان امن قائم ہو گا اور بہتر مستقبل کے حصول میں کامیاب ملے گی ۔ گورنر سے ملاقات کے بعد ایس ایم کرسنا ایوان وزیر اعلیٰ پہنچے اور وزیر اعلیٰ میاں شہباز شریف سے ملاقات کی س موقع پر شبہاز شریف نے کہا کہ ویزہ پالیسی میں نرمی خوش آئند ہے ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں دونوں ممالک کے درمیان بہت کشیدگی چل رہی تھی ہمیں اس کشیدگی کو بھلا کر مستقبل کے بارے میں سوچنا ہو گا اور مستقبل کے لئے مشترکہ حکمت عملی بنانا ہو گی ۔ دہشت گردی دونوں ملکوں کے لئے بڑا مسئلہ ہے دونوں ممالک کو مل کر مسئلہ کے حل کے لئے اقدامات کرنا ہوں گے ۔ وزیر اعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ پانی اور کشمیر کے مسائل بھی حل ہونا چاہئیں ۔ اس موقع پر ایس ایم کرشنا کا کہنا تھا کہ ماضی میں دونوں ممالک کے درمیان صرف مذکرات جاری تھے لیکن اب پہلی دفعہ عملی اقدامات کئے گئے ہیں ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی عوام اور حکومت سے بہت خوشی ہوئی ۔ محنت ، ام اور خوشی کا پیغام اپنے ساتھ لے کر جا رہا ہوں ۔ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کی ضرورت ہے ۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان وفود کے تبالوں کا سلسلہ جاری رہے گا ۔ پاکستانی عوام اور حکومت سے بہت محبت اور پیار ملا یہ پیغام اپہنے ملک لے کر جاؤں گا ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خطرات کا سامنا ہے جسے ہمیں دونوں ممالک کو حل کر کرنا ہے ۔ ایس ایم کرشنا نے کہا کہ شریف برادران کی جانب سے جو امن کی آواز آتی رہی ہے اسے بھارت میں قدر کی نگاہ کے دیکھا جاتا ہے ۔ ایس ایم کرشنا کا کہنا تھا کہ بات وچیت کا عمل جاری رکھا جائے گا اور تمام اہم معاملات کو بات چیت کے ذریعہ حل کیا جائے گا ۔ بھارت چاہتا ہے کہ وہ اپنے ہمسایہ مالک سے اچھے تعلقات قائم کرے ۔ ملاقات کے بعد وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شباز شریف نے بھارتی وزیر خارجہ کے وفد کے اعزاز میں ظہرانہ بھی دیا ۔انے دورے کے دوران وہ داتا دربار، گردوارہ صاحب اور مینارپاکستان بھی گئے۔ کرشنا اپنا تین روزہ دورہ مکمل کر کے بھارت روانہ ہو گئے۔




تبصرے