کل جماعتی حریت کانفرنس (گ)کے چیرمین سید علی گیلانی نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں ہندوو یاتریوں کی تعداد میں پچاس گنا اضافہ کر نا ساری پیچیدگیوں کی جڑ ہے


سرینگر (کے پی آئی )کل جماعتی حریت کانفرنس (گ)کے چیرمین سید علی گیلانی نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں ہندوو یاتریوں کی تعداد میں پچاس گنا اضافہ کر نا ساری پیچیدگیوں کی جڑ ہے۔ جب تک یاتریوں کی تعداد اور دورانیہ کو محدود کرکے انہیںایک ٹائم ٹیبل کا پابند نہیں بنایا جاتا، تب تک حریت اپنی عوام بیداری مہم جاری رکھے گی۔انہوں نے کہا کہ بھارت حکومت ایک غار کی سالانہ یاترا کو مذہبی جارحیت میں تبدیل کررہی ہے۔ ہم ہندوں یا ان کے مقدس تہواروں کے خلاف نہیں ہیں۔لیکن امرناتھ یاترا کے لیے لامحدود عوامی ہجوم کو بھارت بھر سے یہاں لانے کا مقصد کشمیریوں کو خوف زدہ کرنا ہے۔ ہم ہر اس حربے کا مقابلہ کریں گے جس کا مقصد یہاں قائم فوجی قبضے کو دوام بخشنا ہو۔ حریت کانفرنس مختلف ذرائع کو استعمال میں لاکر مقامی لوگوں اور باہری دنیا کو اس حوالے سے اصل حقائق کی جانکاری دینے کا سلسلہ بھی جاری رکھا جائے گا۔ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ حریت کانفرنس کشمیری عوام یاترا کے خلاف ہیں اور نہ ہی ان کو مذہب کی بنیاد پر کسی قوم کے ساتھ دشمنی ہے، البتہ جموں کشمیر پر بھارت کا فوجی قبضہ ان کے لیے ناقابل قبول ہے اور وہ اس قبضے کو مضبوط بنانے کے تمام حربوں کی ہر سطح پر اور ہر ممکن طریقے سے مخالفت کریں گے۔ایاز اکبر نے کہا بھارت اور اس کی پشت پناہی والی ریاستی انٹظامیہ نے جموں کشمیر میں پرامن احتجاج سمیت جملہ سیاسی سرگرمیوں پر پابندی لگائی ہوئی ہے اور حکومت کے کسی غلط اقدام کے خلاف آواز بلند کرنے کے سلسلے میں ہڑتال کے سوا کوئی آپشن ہی کھلا نہیں ہے۔ یاترا کو لیکر دہلی والوں کے جو خطرناک اور دور رس اثرات کے حامل منصوبے ترتیب پائے ہیں، وہ ایک ہمہ جہت عوامی تحریک اور احتجاج کے متقاضی ہیں، البتہ حریت کانفرنس نے پہلے مرحلے پر عوام کو جانکاری دینے کی مہم شروع کرانے کا فیصلہ کیا ہے اور آج کی ہڑتال اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ ترجمان کے مطابق دوسرے مرحلے پر زندگی کے مختلف شعبوں سے وابستہ سرکردہ شہریوں کے ساتھ میٹنگوں کا آغاز کیا جائے گا اور اس طوفان کا مقابلہ کرنے کے لئے ان کی آرا اور تجاویز جمع کی جائیں گی۔ یاترا کے حوالے سے عوام کو بھارت کی استعماری پالیسیوں سے باخبر کرانے کے لیے سیمیناروں کا انعقاد بھی عمل میں لایا جائے گا، جن کے ذریعے سے سماج میں نچلی سطح تک بیداری اور تحریک پیدا کرانے کی کوشش کی جائے گی، تاکہ ہماری آنے والے نسلوں کو ان تباہ کن حالات سے بچایا جاسکے، جو ان منصوبوں کے نتیجے میں پیدا ہونا ایک یقینی بات ہے۔ کشمیری قوم کو ہندومذہب کے ساتھ کوئی لڑائی ہے اور نہ ہی یاتریوں کے ساتھ ہماری کوئی دشمنی ہے۔ وہ ہمارے مہمان ہیں اور ہم ماضی کی طرح آئندہ بھی ان کی مہمان نوازی اور خاطر داری کا سلسلہ جاری رکھیں گے، البتہ ہماری ساری پرابلم بھارت کا جبری قبضہ ہے اور بھارت اس قبضے کو دوام بخشنے اور جاری رکھنے کے لیے مختلف محاذوں پر سرگرم ہے۔ یاترا ماضی میں اگرچہ محض ایک مذہبی رسم تھی، لیکن پچھلی دو دہائیوں سے اس کو سیاسی اور تہذیبی جارحیت کا ایک ذریعہ بنانے کی کوششوں کا باضابطہ آغاز کیا گیا ہے۔ سارے بھارت سے لوگوں کو یاترا کے نام سے کشمیر پر یلغار کرنے کے لیے ابھارا گیا ہے، تاکہ کشمیریوں کو خوف زدہ اور مرعوب کیا جاسکے اور ان کو بھارت کی غلامی پر قناعت کرنے پر مجبور کیا جائے اور اس طریقے سے بھارت اپنے باسیوں کو بھی یہ پیغام دینا چاہتا ہے کہ کشمیر مذہبی طور سے بھی ان کے لیے اہم ہے اور اس کو کشمیری قوم اور پوری عالم برادری کی مخالفت کے باوجود بھی آزاد نہیں چھوڑا جاسکتا ہے۔ حریت ترجمان نے ہڑتال کرنے کے لیے عوام کا دل کی عمیق گہرائیوں سے شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اس قسم کی کالیں کسی شوق یا مشغلے کو پورا کرنے کے لیے نہیں دی جاتی ہیں، البتہ اجتماعی قومی مفاد کو تقویت پہنچانے کے لیے کبھی کبھی اس طرح کے پروگراموں پر عمل کرنا ناگزیر بن جاتا ہے اور حریت کانفرنس اسی ضرورت کو پورا کرانے کی اپنی ذمہ داری نبھاتی ہے اور آئندہ بھی نبھاتی رہے گی

تبصرے