پناہ گزینوں کے لیے اقوامِ متحدہ کے ادارے نے خبردار کیا ہے کہ رواں سال کے اختتام تک شام سے نقل مکانی کرنے والوں کی تعداد سات لاکھ تک پہنچنے کا امکان ہے

نیو یارک(ثناء نیوز)پناہ گزینوں کے لیے اقوامِ متحدہ کے ادارے نے خبردار کیا ہے کہ رواں سال کے اختتام تک شام سے نقل مکانی کرنے والوں کی تعداد سات لاکھ تک پہنچنے کا امکان ہے۔یو این ایچ سی آر کے مطابق تین لاکھ کے قریب شامی باشندے پہلے ہی ملک چھوڑ چکے ہیں اور اسے اس بحران سے نمٹنے کے لیے امداد درکار ہے۔اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین کا یہ نیا اندازہ ان کے رواں مارچ میں لگائے گئے اندازے سے کہیں زیادہ ہے۔ مارچ دو ہزار بارہ میں ادارے نے سال کے اختتام تک ایک لاکھ افراد کی نقل مکانی کا اندازہ لگایا تھا۔نقل مکانی کرنے والے زیادہ تر پناہ گزین ترکی، لبنان اور اردن میں پناہ گزین کیمپوں میں قیام پذیر ہیں۔شام میں سرگرم حقوقِ انسانی کے گروپ سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے کہا ہے کہ بدھ کو شام میں تین سو پانچ افراد پرتشدد واقعات میں ہلاک ہوئے اور یہ ملک میں اٹھارہ ماہ سے جاری تنازع کا سب سے خونی دن تھا۔تنظیم کے اہلکار رمی عبدالرحمان کے مطابق ان تین سو پانچ افراد میں صرف وہ لوگ شامل ہیں جن کے ناموں کی تصدیق ہو سکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم نامعلوم لاشوں کو بھی شمار کریں تو تعداد کہیں زیاد ہے۔تنظیم کے مطابق بدھ کو ہلاک ہونے والوں میں سے ننانوے عام شہری تھے۔ تاہم ان اعدادوشمار کی آزادانہ ذرائع سے تصدیق ممکن نہیں ہے۔اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین کا کہنا ہے شام میں جاری تشدد سے بچنے کے لیے روزانہ کی بنیاد پر دو سے تین ہزار پناہ گزین سرحد عبور کر رہے ہیں۔شامی پناہ گزینوں کے لیے ادارے کے علاقائی رابطہ کار پانوس مومتس کا کہنا ہے کہ بہت سے پناہ گزین صرف تن پر موجود کپڑوں کے ساتھ آئے ہیں اور کچھ ملک چھوڑنے سے قبل کئی بار ملک کے اندر نقل مکانی کر چکے تھے۔ انہیں پہلے دن سے امداد کی ضرورت تھی۔ادارے کا کہنا ہے کہ وہ آنے والے سرد موسم کے حوالے سے تیاریوں میں مصروف ہے اور بہت سے پناہ گزین اب بھی خیموں میں قیام پذیر ہیں۔شام میں جاری تشدد کے دوران اب تک ستائیس ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور اس مسئلے کے حل کی سفارتی کوششیں تاحال ناکام ہی رہی ہیں۔




Ehtasabi Amal Lahore احتسابي عمل لاھور

تبصرے