صدر آصف علی زر داری نے کہا ہے کہ ملک کو انتہا پسندی ، دہشت گردی اور فرقہ واریت کا سامنا ہے


راولپنڈی (ثناء نیوز ) صدر آصف علی زر داری نے کہا ہے کہ ملک کو انتہا پسندی ، دہشت گردی اور فرقہ واریت کا سامنا ہے۔ دہشت گرد گولی کے زور پر اپنا سیاسی ایجنڈا مسلط کرنا چاہتے ہیں۔ انتہا پسندوں کے عزائم کو خاک میں ملا دیا جائے گا۔ دہشت گرد قومی وحدت کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو یوم دفاع کے حوالے سے جوائنٹ سٹاف ہیڈکوارٹرز چکلالہ راولپنڈی میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ صدر آصف علی زر داری نے کہا کہ ہمیں 6 ستمبر1965کے جذبے کو زندہ کرنے کی ضرورت ہے۔ ہم دہشت گردی کے خاتمے تک اس کے خلاف لڑیں گے۔6 ستمبر کا دن کبھی ہمارے ذہنوں سے اوجھل نہیں ہو سکتا۔ چھ ستمبر کو پاکستانی قوم نے مسلح افواج کی پشت پر کھڑے ہو کر بے مثال یکجہتی کا مظاہرہ کیا اور مسلح افواج کے جوانوں کی جرأت کو بھی ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ یوم دفاع کے حوالے سے صدر مملکت نے تین عناصر پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اپنے مقصد کے ساتھ انصاف ،لوگوں کی خودداری اور مسلح افواج کی جرأت تمام چیلنجز کا سامنا کرنے کے لیے ضروری ہیں۔ ہم آج کے دن اپنے قومی ہیروز کو سلام عقیدت پیش کرتے ہیں۔ صدر آصف علی زر داری نے کہا کہ پاکستان 1965 سے کئی سال آگے نکل چکا ہے آج ہمارا دفاع پہلے سے کئی گنا مضبوط ہے۔ دفاعی صلاحیت کے شعبے میں ہم خود مختار ہو چکے ہیں۔ دفاع کے لیے ہتھیار ضروری ہوتے ہیں۔ لیکن موثر دفاع کے لیے صرف ہتھیار کافی نہیں بلکہ معاشی ترقی، مضبوط سماج اور قومی اتحاد ضروری ہیں۔ انہو ں نے کہا کہ ہم اپنی دفاعی صلاحیت کو مزید مضبوط بنانا چاہتے ہیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ ترقی کے لیے امن ضروری ہے لیکن ہم عزت کے ساتھ امن چاہتے ہیں۔ پاکستان نے خطے میں مذاکرات کا عمل شروع کیا ہے۔ مذاکرات کا مقصد کشمیر سمیت تمام دیرینہ تنازعات کا پر امن حل ہے۔ ہمیں عوام کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے امن کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان باہمی احترام اور برابری کی بنیاد پر دوسرے ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتا ہے اور ہماری خواہش ہے کہ افغانستان اور خطے میں امن قائم ہو ایک پر امن اور مستحکم افغانستان ہمارے مفاد میں ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ قومی اتحاد کے لیے ہم نے کئی اصلاحات کی ہیں۔ صوبوں کو با اختیار بنا کر ہم نے وفاق کو مضبوط کیا ہے۔18ویں ترمیم کے ذریعے صوبوں کو اختیارات دیئے گئے۔ کنکرنٹ لسٹ کو ختم کر کے صوبوں کو خود مختار بنایا گیا ۔ آج صوبے معاشی اور انتظامی بنیاد پرپہلے سے زیادہ خود مختار ہیں۔ وفاقی کی طرف سے ان کے حصوں کو بڑھا دیا گیا ہے۔ آج وہ زیادہ مستحکم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کو خود مختاری دی گئی ہے۔ فاٹا میں اصلاحات کی گئی ہیں ان اصلاحات کے دور رس نتائج برآمد ہوں گے اور قبائلی علاقوں کو سیاسی کے قومی دھارے میں شامل کیا جا سکے گا۔ 
ملک کو انتہا پسندی ، دہشت گردی اور فرقہ واریت کا سامنا ہے۔ ۔ ۔ آصف زر داری

تبصرے