نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

پاکستان اور روس کا علاقائی وعالمی تنازعات کے حل کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق

اسلام آباد (ثناء نیوز ) پاکستان اور روس کا علاقائی وعالمی تنازعات کے حل کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق ۔ افغانستان میں مفاہمتی عمل کی حمایت کرتے ہیں۔ کسی بھی ملک کی داخلی خود مختاری مین مدخالت قابل مذمت ہے ۔ شام کی طرف سے ترکی کی سرحد میں حملہ تشویشناک ہے ۔ ان خیالات کا اظہار وزیر خارجہ حنا ربانی کھر اور ان کے روسی ہم منصب سرگئی لاروف کے ہمراہ ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے کہا کہ روسی وزیر خارجہ کا یہ دوسرا دورہ پاکستان ہے اپنے روسی ہم منصب کے ساتھ ملاقات انتہائی مفید رہی ہے ۔ ہم سمجھتے ہیں کہ روس خطے اور دنیا میں امن وستحکام کے لیے اہم کردار ادا کر سکتا ہے تاکہ علاقائی و عالمی چیلنجز سے نمٹا جا سکے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں قومی اتفاق رائے پایا جاتاہے کہ روس کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو مضبوط بنایا جائے ۔ پارلیمنٹ کی طرف سے بھی خارجہ پالیسی کے حوالے سے یہی گائیڈ لائن دی گئی ہے ۔ پہلی دفعہ پاکستانی پارلیمنٹ نے خارجہ پالیسی کو ازسر نو مرتب کرنے کے لیے گائیڈ لائنز دی ہیں ۔ حنا ربانی کھر نے کہا کہ ہم روس کے ساتھ دو طرفہ تعلقات مضبوط بنانا چاہتے ہیں ۔ روس پاکستان میں اقتصادی ، سیاسی اور معاشی منصوبوں میں تعاون کر رہا ہے اس حوالے سے مفاہمت کی 3 یادداشتوںپر دستخط ہوئے ہیں ۔ جس کے تحت روس ، پاکستان سٹیل ملز کی اپ گریڈیشن ، پاکستان ریلوے کی ترقی اور توانائی کے شعبے میں تعاون کرے گا۔انہوں نے کہا کہ روس کی عالمی و علاقائی اہمیت ہے ۔ روسی وزیر خارجہ کے ساتھ افغانستان کے مستقبل کے حوالے سے تفصیلی بات چیت ہوئی ہے ۔ لیبیا اور شام کے مسائل بھی زیر بحث آئے ہیں ۔ دونوں ممالک کے درمیان بین الحکومتی کمیشن تجارت ، معیشت اور سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعاون کے فروغ کے لیے کام کررہا ہے ۔ آئندہ مہینوں مین دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو مفاہمتی یادداشتوں سے آگے بڑھایا جائے گا۔ مختلف شعبوں میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کے مواقع تلاش کرنا پاکستان اور روس کے مفاد میں ہے ۔ روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے کہا کہ میرا یہ دوسرا د ورہ پاکستان ہے ۔ عالمی اور علاقائی حالات کے تناظر میں پاکستان اورروس کے دو طرفہ تعلقات اہم ہیں ۔ انسداد دہشت گردی اور منشیات کی سمگلنگ کی روک تھام کے لیے دونوں ممالک کے درمیان تعاون فروغ پا رہا ہے ۔ پاک روس دو طرفہ تعلقات کے فروغ سے عالمی و علاقائی چیلنجز اور مسائل پر قابو پایا جا سکے گا۔ بین الحکومتی کمیشن دو طرفہ تعاون کے فروغ میں اہم کردار ادا کررہاہ ے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر خارجہ حنا ربانی کھر کے ساتھ ملاقات میں شام ، افغانستان ، مشرق وسطٰی کی صورت حال اور ایران کے ایٹمی تنازعے پر بات چیت ہوئی ہے ۔ پاکستان کا افغانستان میں اہم کردار ہے ۔ ہم صدر آصف علی زرداری کی طرف سے خطے کے مسائل کے حل کے لیے علاقائی کانفرنس بلانے کی حمایت کرتے ہیں ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پاکستان اور روس کی پارلیمنٹ کے درمیان روابط قائم ہونے چاہئیں ۔ شنگھائی تعاون تنظیم کو موثر بنانے کے لیے بھی دونوں ممالک کے تعلقات اہم ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں شام کی اندرونی صورت حال اور شام کی طرف سے ترکی کی سرحد میں حملے پر تشویش ہے ۔ کسی ملک کی خود مختاری میں مداخلت قابل مذمت ہے ۔ ہم شام میں اپنے سفیر کے ذریعے پیغام پہنچائیںگے کہ شام آئندہ اس طرح کے اقدام سے پرہیز کرے اس طرح کے حملے کا کوئی جواز نہیں بنتا ۔ ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ روسی صدر ولادی میر پیوٹن ناگزیر وجوہات کی بنا پر پاکستان نہیں آسکے ۔ ایک سوال پر وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے کہا کہ عمران خان کے امن کارواں کے وزیر ستان جانے کے حوالے سے سیکیورٹی خدشات ہیں۔ پاکستان ڈرون حملوں کو غیر قانونی اور اپنی داخلی خود مختاری میں مداخلت سمجھتا ہے ۔ یہ حملے اقوام متحدہ کے چارٹر کی بھی خلاف ورزی ہیں ۔ اگر ایک یا دو دہشت گردوں کے مقابلے میں کئی عام شہری مارے جائیں تو ہم یہ جنگ یقینا ہار جائیںگے۔ روسی وزیر خارجہ نے ایک سوا ل پر کہا کہ روس بھی پاکستان سمیت کسی بھی ملک کی داخلی خود مختاری میں مداخلت کی بھرپور مذمت کرتا ہے افغان مسئلے کے حل کے لیے تجاویز بھی افغانستان سے آنی چاہئیں ۔ ہم افغانستان میں مفاہمتی عمل کی حمایت کرتے ہیں لیکن یہ افغان آئین کے مطابق ہونا چاہیے
Ehtasabi Amal Lahore احتسابي عمل لاھور

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

News

Ehtasabi Amal Lahore احتسابي عمل لاھور

Pasha, one of the most powerful men in the South Asian nation, told the all-party gathering that US military action against insurgents in Pakistan

ISLAMABAD: Pakistan’s intelligence chief on Thursday denied US accusations that the country supports the Haqqani network, an Afghan militant group blamed for an attack on the American embassy in Kabul. “There are other intelligence networks supporting groups who operate inside Afghanistan. We have never paid a penny or provided even a single bullet to the Haqqani network,” Lieutenant-General Ahmed Shuja Pasha told Reuters after meeting political leaders over heavily strained US-Pakistani ties. Pasha, one of the most powerful men in the South Asian nation, told the all-party gathering that US military action against insurgents in Pakistan would be unacceptable and the army would be capable of responding, local media said. But he later said the reports were “baseless”. Pakistan has long faced US demands to attack militants on its side of the border with Afghanistan, but pressure has grown since the top US military officer, Admiral Mike Mullen, accused Pasha’s Inter-Services Intelligence ...

Drone Wars: The rationale.The Drone Wars are the new black.

The Drone Wars are the new black. The once covert, highly-secretive and little talked about strategy of using unmanned aerial vehicles to target suspected terrorists in Pakistan and elsewhere has gone mainstream. And now everyone is talking about it. Even Leon Panetta, the former C.I.A. director, whose old agency doesn't officially admit that its drone program exists, is talking about it. Twice in a matter of hours last week he joked about the C.I.A.'s pension for deploying the ominously-named Predator drones. “Obviously I have a hell of a lot more weapons available to me here than I had at the C.I.A.,” he said, referring to his new post as secretary of defense. “Although the Predators aren’t bad.” Complete coverage: The Drone Wars Later that same day, on the tarmac of a naval air base, he said, coyly, that the use of Predators are “something I was very familiar with in my old job.” Soon after, a Predator armed with hellfire missiles took flight from the runway, bound for Libya...