ایڈیشنل ہوم سیکرٹری سندھ وسیم احمد نے 2012 اسلحہ پالیسی عدالت میں پیش کی جس کے مطابق 25 سال سے کم عمر افراد کو اسلحہ لائسنس جاری نہیں کیا جائے گا


کراچی(ثناء نیوز)سپریم کورٹ نے کراچی امن وامان کیس کے حوالہ سے رینجرز کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے ڈی جی رینجرز کو کل (بدھ ) کو عدالت میں طلب کرلیا جبکہ عدالت نے نئی حلقہ بندیوں کے حوالہ سے عدالتی حکم پر عملدرآمد نہ ہونے پر سیکرٹری الیکشن کمیشن کو بھی کل (بدھ ) کو عدالت میں طلب کرلیا جبکہ عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ کی جانب سے ڈی جی رینجرز کی ججز سے ملنے کی درخواست مسترد کردی اور کہا کہ یہ معاملہ اگلی سماعت پر دیکھا جائے گا جبک پراسیکیوٹر جنرل سندھ شہادت اعوان نے پیرول پر رہا کیا جینو الے قیدیوں کی تفصیلات عدالت میں پیش کیں جبکہ عدالت نے آئی جی سندھ کو حکم دیا ہے کہ وہ تمام قیدیوں اور مقدمات کا ریکارڈ تین ماہ کے اندر کمپیوٹرائز کریں جبکہ ایڈیشنل ہوم سیکرٹری سندھ وسیم احمد نے 2012 اسلحہ پالیسی عدالت میں پیش کی جس کے مطابق 25 سال سے کم عمر افراد کو اسلحہ لائسنس جاری نہیں کیا جائے گا عدالت عظمیٰ کے پانچ رکنی لارجر بینچ نے جسٹس انور ظہیر جمالی ک ی سربراہی میں کراچی بدامنی کیس کی سماعت سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میںکی ۔ کیس کی سماعت ک ے دوران ریونیو ڈیپارٹمنٹ نے اپنا ریکارڈ پیش کیا جس پر عدالت نے شدید برہمی کا اظہار کیا عدالت کا کہنا تھا کہ ریونیو ڈیپارٹمنٹ اگر اپنے معاملات بہتر کرے اور تمام معاملات کو شفاف رکھے تو سرکاری زمینوں کو بھی بچایا جا سکتا ہے جبکہ عام افراد جو زمینوں پر قبضے کے خوف سے پریشان ہیں ان کا مسئلہ بھی حل ہو سکتا ہے ۔ جبکہ عدالت نے رینجرز سے کراچی بدامنی کیس کے فیصلہ کے بعد ہونے والے عملدرآمد پر جواب طلب کیا تو رینجرز نے ریکارڈ عدالت میں پیش کیا جس میں بتایا گیا کہ شہر کے مختلف علاقوں میں چھاپے مار کر 64 افراد کو حراست میںلیا ہے عدالت نے رینجرز کو ہدایت کی کہ وہ اس بات کا ریکارڈ تفصیل سے جمع کرائے کہ کس تھانہ کی حدود میں کس ملزم کو گرفتار کیا گیا اور اسے کس پولیس افسر کے سپرد کیا گیا اور اس کا ایف آئی آر نمبر کیا ہے عدالت نے قرار دیا کہ کہ وہ رینجرز کی جانب سے فراہم کردہ ریکارڈ کو پولیس سے بھی کراس چیک کروائے گی جبکہ دوران سماعت ایڈیشنل ہوم سیکرٹری سندھ وسیم احمد نے حکومت سندھ کی جانب سے جواب عدالت میں داخل کرایا عدالت نے کہا کہ بتایا جائے کہ جو غیر قانونی اسلحہ لائسنس جاری کیے گئے تھے ان کامعاملہ کہاں تک پہنچا اور اس مسئلہ کے حل کے لیے کیا گیا ہے ۔ دوران سماعت جسٹس امیر ہانی مسلم نے ریمارکس دئیے کہ قانون پرعمل کریں یا اسے تبدیل کردیں ۔ عدالت نے قرار دیا کہ بی بی کی شہادت پر جلایا گیا ریکارڈ دوبارہ کیوں مرتب نہیںکیاگیا؟ جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ کب کس ملزم کو رینجرز نے کس پولیس افسر کے سپرد کیا ملزم کو دو ماہ بعد عدالت میں لائیں گے تو کسی کو سزا نہیں ہوگی۔ عدالت نے کہا کہ رینجرز گرفتار کرنے والے افسر اور گرفتار ہونے والے ملزم کا نام دے۔ عدالت نے امن وامان کے ہوالہ سے رینجرز کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے ڈی جی رینجرزکو کل( بدھ کو) عدالت میںطلب کرلیا ۔ رینجرز کی رپورٹ میں تین نومبر کے بعد کی گئی گرفتاریوں کے بارے میں بتایا گیا تھا دوران سماعت محکمہ داخلہ سندھ کی جانب سے آرمز لائسنس پالیسی 2012 عدالت میںپیش کی گئی جس کے مطابق ممنوعہ بور کا اسلحہ صرف محکمہ داخلہ کی جانب سے جاری کیا جا رہا ہے جبکہ غیر ممنوعہ بور کا لائسنس ڈپٹی کمشنر جاری کرے گا جبکہ 25 سال سے کم عمر افراد کو اسلحہ لائسنس جاری نہیںکیا جائے گا۔ جبکہ درخواست گزاروں کا کریمنل ریکارڈ چیک کرنے کے بعد انہیں اسلحہ لائسنس جاری کیا جائے گا۔ یہ پالیسی سندھ حکومت نے 18 ویں ترمیم کے بعد مرتب کی ہے ۔ایڈیشنل ہوم سیکرٹری وسیم احمد نے عدالت کو بتایا کہ چند روزبعد یہ پالیسی سندھ اسملبی میں بھی پیش کی جائے گی ۔ وسیم احمد کاکہنا تھا کہ نئی پالیسی کی بنیاد پر کراچی کو غیر قانونی اسلحہ سے پاک کردیا جائے گا۔دوران سماعت پر اسیکیوٹر جنرل سندھ شہادت اعوان نے پیرول پر رہا کیے جانے والے ملزمان کی تفصیلات عدالت میں پیش کردیں جن کے مطابق پیرول پر رہا ہونے والے ملزمان کی کل تعداد 70 جبکہ ان پر درج مقدمات کی تعداد 177۱ ہے 9 مقدمات واپس لیے گئے جبکہ 16 کا ریکارڈ نہیں ملا شہادت اعوان نے بتایا کہ 70 مقدمات مین سے 34 میں ملزمان بری ہوئے جسٹس سرمد جلال عثمانی نے استفسار کیا کہ پیرول پر رہائی کس قانون کے تحت عمل میں لائی گئی جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ ملزمان اور مقدمات کا ریکارڈ کمیوٹرائز کیا جائے ریکارڈ مرتب ہو گا تو ملزمان کو رہائی نہیں مل سکے گی جسٹس خلجی عارف حسین نے کہا کہ تین ماہ کے اندر ملزمان کے ریکارڈ کو جدید خطوط پر مرتب کیا جائے آئی جی سندھ فیاض لغاری نے عدالت تو ملزمان کا ریکارڈ جلد مرتب کرنے کی یقین دہانی کرائی جبکہ عدالت نے دادو اور اس کی جیلیں توڑنے سے متعلق کمیشن کی رپورٹ بھی طلب کرلی۔ جسٹس سرمد جلال عثمانی نے کہا کہ ملزمان کو مختصر وقت کے لیے پیرول پررہا کیا جاتا ہے جبکہ حکومت نے ان افراد کو مستقل طور پر رہا کردیا ان کا مزید کہنا تھا کہ قاتل اور منشیات فروشوں کو اچھے رویہ کی بنا پر رعایت نہیں دے سکتے عدالت نے پیرول پر رہا ہونے والے ملزمان کی مکمل تفصیلات آج طلب کرلیں پراسیکیوٹر جنرل نے عدالت کو بتایا کہ اکثرملزمان کو میڈیکل گراؤنڈز پر رہا کیا گیا ۔جبکہ دوران سماعت کراچی میں نئی حلقہ بندیوں کے حوالہ سے حکم پر عملدرآمد کا جائزہ بھی لیا گیا الیکشن کمیشن کے نمائندے نے عطاء الرحمان نے موقف اختیار کیا کہ قانون کے مطابق بغیر مردم شماری نئی حلقہ بندیاں نہیں کی جا سکتی جس پر بینچ کے سربراہ ج سٹس انور ظہیر جمالی نے ریمارکس دئیے کہ آرٹیکل 51 کے سب آرٹیکل 5کا جو حوالہ د یا جا رہا ہے وہ اس کیس پر لاگو نہیں ہوتا ماضی میں کی گئی حلقہ بندیوں سے کراچی میں لسانی تصادم ہوا ۔ سپریم کورت ن ے اپنے فیصلہ میں نشستیں بڑھانے یا کم کرنے کا نہیں کہا تھا بلکہ سپریم کورت کی آبزرویشن یہ تھی کہ کراچی مین ایسی حلقہ بندیاں تشکیل دی جائیں جس میں تمام لسانی اکائیاں ایک ساتھ ہوں کی مخصوص آبادی یا مخصوص فرقے کی بنیاد پر کوئی نشست تشکیل نہ دی جائے سپریم کورٹ نے وضاحت کی کہ اگر الیکشن کمیشن کو فیصلہ پر کوئی اعتراض تھا تو یا تو نطر ثانی کید رخواست دائر کرتے یا ریفرنس فائل کرتے کہ ہمین سمجھایا جائے کہ سپریم کورٹ کیا کرانا چاہتی ہے عدالت عظمی کے لارجر بینچ نے واضح طور پر الیکشن کمیشن کو بتایا کہ سپریم کورٹ کے حکم میں صرف یہی تھا کہ شفاف الیکشن کے لیے ضروری ہے کہ کراچی میں ایسی حلقہ بندیاں تشکیل دی جائیں جس میں مکس آبادیاں ہوں اور علاقے بانٹنے کا سلسلہ جو شہر میں جاری ہے اسے ختم کیا جائے ۔ اسی معاملہ پر عدالت نے سیکرٹری الیکشن کمیشن کو کل عدالت میں طلب کرلیا ۔ ڈی جی نادار ، ہوم سیکرٹری ، ائی جی سندھ فیاض لغاری اور ایڈووکیٹ جنرل سندھ عبدالفتح ملک بھی دوران سماعت عدالت میں موجود تھے تاہم اٹآرنی جنرل عرفان قادر عدالتی نوٹس کے باوجود پیش نہیں ہوئے عدالت نے کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کردی ۔



Ehtasabi Amal Lahore احتسابي عمل لاھور Click on Ehtasabi Amal Facebook

تبصرے