ایرانی صدر محمود احمدی نژاد نے کہا ہے کہ مسلمانوں کے وسائل اور سرمائے کو ان ہی کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے۔ہمیں سوچنا ہو گا ۔پوری دنیا میں بے چینی اور اضطراب بڑھ رہا ہے۔ہماری نجات وحدت کا پرچم بلند کرنے میں ہے


اسلام آباد(ثناء نیوز)ایرانی صدر محمود احمدی نژاد نے کہا ہے کہ مسلمانوں کے وسائل اور سرمائے کو ان ہی کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے۔ہمیں سوچنا ہو گا ۔پوری دنیا میں بے چینی اور اضطراب بڑھ رہا ہے۔ہماری نجات وحدت کا پرچم بلند کرنے میں ہے۔صرف ایران ،پاکستان اور افغانستان اکٹھے ہو جائیں تو پوری دنیا کی قیادت کر سکتے ہیں۔ انصاف کی بنیاد پر ہی دنیا خوشحالی کی راہ پر گامزن ہو سکتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کی شب اپنے اعزاز میں ایران سفارتخانے میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ایرانی سفیر نے ان کا خیر مقدم کیا۔محمود احمدی نژاد نے کہا کہ امت مسلمہ کی زبوں حالی کی بنیادی وجہ ایک مرکز،توحید،پیغمبر اسلام ﷺ کے راستے کو چھوڑنا ہے۔یہی ہماری ناکامی کی بنیادی وجہ ہے انہوں نے کہا کہ لوگ سمجھتے ہیں کہ اوبامہ کی کامیابی ہماری کامیابی ہے۔در حقیقت اوبامہ کی کامیابی ہماری تباہی کی چابی ہے۔انہوں نے کہا کہ اسلام محبت،بھائی چارہ، رواداری اور برداشت کا درس دیتا ہے یہی مسلمانوں کو آپس میں چھوڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ غلط پروپیگنڈہ ہے کہ اسلام جنگوں کے ذریعے پھیلا ہے نبی کریم ﷺ نے0 7 غزوات میں حصہ لیا۔ جن میں 150 مسلمان شہید ہوئے اور 250 کے قریب دوسرے لوگ مارے گئے اس طرح ان جنگوں میں صرف 400 لوگ مارے گئے جبکہ ہیروشیما ہونے والے حملے میں ڈیڑھ لاکھ لوگوں کو مار دیا گیا۔ایرانی صدر نے کہا کہ مجھے انقلاب سامنے نظر آ رہا ہے دنیا میں بے چینی ہے۔ سرمایہ دارانہ نظام کے ہاتھوں دنیا بھر کے لوگ مضطرب ہیں انہوں نے کہا کہ مغرب ہمارے کے وسائل اور سرمائے کو ہمارے ہی خلاف استعمال کر رہاہے۔مسلمانوں کے وسائل کو ہی ان کی تباہی کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ہمیں سوچنا ہو گا کہ کس طرح ان حالات سے نکلنا ہے۔ آج پوری معیشت یہودیوں کے پنچے میں ہے مسلمان ممالک کو روابط کو فروغ دینا ہو گا۔انہوں نے کہا کہ امت کے درمیان تعاون بڑھنا چاہیے اور کم از کم اسلام آباد میں جو آٹھ مسلم ممالک جمع ہو رہے ہیں وہ ہی اگر یکجا ہو جائیں تو اپنے دشمنوں امریکہ اور مغرب کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایران اور پاکستان کے عوام میں گہری قربت پائی جاتی ہے ہمارے دکھ درد مشترکہ ہیں۔ایسے دوروں سے روابط کے فروغ میں مدد ملے گی۔ایرانی صدر نے کہا کہ پیغمبر اسلام ﷺ توحید اور انصاف کے علمبردار تھے۔وہ دنیا سے ظلم مٹانے آئے تھے اور انصاف کی بنیاد پر ہی دنیا خوشحالی کی راہ پر گامزن ہو سکتی ہے۔ اسلام نا انصافی کی نفی کرتا ہے۔مصائب کی بنیادی وجہ نا انصافی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری وحدت کا پرچم بلند کرنا ہو گا۔پیغمبر ﷺ کی تعلیمات کی پیروی کرنی ہو گی پوری دنیا انقلاب کی منتظر ہے۔100 سے زائد ممالک کے دورے کر چکا ہوں ہر طرف بے چینی ہے لوگ ظلم کا خاتمہ چاہتے ہیں مجھے سرحدیں مٹتی ہوئی نظر آ رہی ہیں۔ایرانی صدر نے کہا کہ مسلمانوں کے خلاف سا زشوں کو سمجھنا ہو گا ہم تمام انبیاء کرام کی عزت اور تکریم کرتے ہیں جبکہ مغرب میں حضرت محمد ﷺ کی شان میں گستاخیاں کی جا رہی ہیں۔مسلم ممالک کو سوچنا ہو گا مغرب ہمارے سرمائے کو ہمیں لائنوں میں کھڑا کر کے قرضوں کی صورت میں دیتا ہے ہم تقسیم در تقسیم ہوتے جا رہے ہیں۔نبی کریم ﷺ نے عرب اور عجم کے فرق کو ختم کیا ۔انہوں نے کہا کہ آج فلسطین ان کے گلے کی ہڈی بنا ہو ا ہے۔غزہ کے عوام اور مجاہدین صہیونیوں اور مغرب کا مقابلہ کر رہے ہیں اگر یہ مجاہدین اسرائیل کے سامنے نہ ڈٹتے تو اسرائیل آج ایران اور پاکستان کی جانب پیش قدمی اور یہاں اپنے تسلط کو قائم کرنے کی کوشش کرتا۔امریکہ کبھی اپنے عزائم میں کامیاب نہیں ہو سکتا۔ وہ 50 ہزار فوجیوں اور ایک اطلاعاتی مرکز کے ذریعے کیسے قبضہ کرسکتا ہے۔ عالم اسلام میں دنیا کے بہترین وسائل موجود ہیں ان کے صحیح استعمال کی ضرورت ہے۔ کسے معلوم نہیں ہے کہ افریقہ کے پاس قیمتی وسائل ہیں مگر یورپ اور امریکہ کی مداخلت کی وجہ سے وہاں بھوک،ننگ اور افلاس ہے امریکہ معاشی تباہی کی راہ پر گامزن ہے اس کی عوام خود اپنے حکمرانوں کے خلاف اٹھ رہی ہے۔ اپنے علاقوں میں حالات خراب ہیں آج لاطینی امریکہ میں امریکہ سے علیحدگی کی تحریکیں چل رہی ہیں۔ان ممالک نے ہمیشہ مسلمان ملکوں پر قبضے کی کوشش کی اور اس حوالے سے یورپ کی تاریخ سب کے سامنے ہے جو دو سو سالوں تک چھوٹے مسلم ممالک پر قبض رہے ۔غلامی کی نئی شکل یہ ہے کہ انہوں نے مسلمان ممالک کے حکمرانوں کو اپنا غلام بنا لیا ہے اور یہ امت مسلمہ کو غلامی کی زنجیریوں میں جکڑنا چاہتے ہیں اس نے ہماری اقتصادیات اور وسائل پر قبضہ کر رکھا ہے امت مسلمہ کی اصل دولت تیل پر اس کی نظریں ہیں۔ ایران نے انقلاب سے قبل امریکی تسلط کے دوران وہاں سے چھ ملین بیرل تیل کی پیداوار ہوتی تھی اور ساڑھے پانچ ملین تیل باہر چلا جاتا ہے۔ ایرانی قوم غربت کا شکار تھی اسلامی انقلاب کے بعد ایران کے تیل پر امریکہ کی دسترس ختم ہوئی اور آج چار ارب بیرل تیل نکالا جا رہا ہے جس میں دو ارب سے زائد بیرل تیل برآمد کیا جا رہا ہے۔ ہمیں شیعہ سنی کی تفریق کو ختم کرنا ہو گا۔ آپس میں تقسیم ہونے کی وجہ سے ہم غیروں کے مظالم کا شکار ہیں۔ ہمیں نفرق سے نکلنا ہو گا۔ فرقہ واریت سے باہر نکالنا ہو گا۔ اپنے وسائل پر انحصار کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان ایران اور افغانستان اکٹھے ہو جائیں تو یہ پوری دنیا کی قیادت کر سکتے ہیں۔ اصل معاملہ اتحاد و یگانگت کا ہے۔تقریب میں جے یو آئی کے سیکرٹری جنرل مولانا عبد الغفور حیدری، مولانا سمیع الحق ،سابق سیکرٹری جنرل خارجہ اکرم ذکی، علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے وائس چانسلر محمد نذیر سانگھی ،علامہ امین شہیدی و دیگر نے بھی شرکت کی۔qa…a


Ehtasabi Amal Lahore احتسابي عمل لاھور

تبصرے