پاکستان مسلم لیگ(ن) کے قائد اور سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ اگر میں وزیراعظم منتخب ہو گیا تو صدر آصف علی زر داری کے ساتھ تعلقات کار قائم کروں گا وہ قوم کے منتخب صدر ہیں جتنی مدت کے لیے انہیں منتخب کیا گیا ہے اسے پوری کرنی چاہیے


اسلام آباد(ثناء نیوز)پاکستان مسلم لیگ(ن) کے قائد اور سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ اگر میں وزیراعظم منتخب ہو گیا تو صدر آصف علی زر داری کے ساتھ تعلقات کار قائم کروں گا وہ قوم کے منتخب صدر ہیں جتنی مدت کے لیے انہیں منتخب کیا گیا ہے اسے پوری کرنی چاہیے۔ شہباز شریف کو آصف علی زر داری کے خلاف سخت بیانات نہیں دینے چاہیئں۔ صدر زرداریسے یہ بھی پوچھوں گا کہ کیا میں ان کے لیے قابل قبول ہوں۔ چیف الیکشن کمشنر فخر الدین جی ابراہیم کی طرح نگران وزیر اعظم پر بھی اتفاق رائے ممکن ہے۔18 کروڑ عوام کی وجہ سے موجودہ حکومت جا رہی ہے اور نئی حکومت آ رہی ہے۔ انتخابات میں فوج کی معاونت کا فیصلہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کرنا ہے۔ انتخابی اتحاد کسی مقصد کے لیے ہونا چاہیے۔ جماعت اسلامی پاکستان کی بھی اس بارے خواہش ہونی چاہیے۔ یکطرفہ کوئی اتحاد نہیں بن سکتا کسی فوجی جرنیل سے ذاتی عناد یا دشمنی نہیں ہے۔ آئین اور قانون ٹوٹنے پر آنکھیں بند نہیں کر سکتے۔ احتساب نہ ہو تو نظام نہیں چل سکتا۔ اللہ کسی جگہ سونامی لے کر نہ آئے یہ اچھی چیز نہیں ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کی شام ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو میں کیا۔ پاکستان مسلم لیگ(ن) کے قائد میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ نئے صوبوں سے متعلق فیصلہ غیر متنازعہ متفقہ کمیشن کرسکتا ہے ۔ نواز شریف نے کہا کہ جب میں وزیر اعظم تھا تو کراچی کے ایسے حالات نہ تھے ترقیاتی کام ہو رہے تھے بھتہ خوری ، دہشت گردی کا نام و نشان تک نہ تھا ۔ آج کی حکومت اور اس وقت کی حکومت کی کارکردگی کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے حکیم سعید قتل ہوئے تو میں نے ان کے قاتل مانگ لیے جب نہ ملے تو پھر میں نے وہ قدم اٹھایا جس کی ضرورت تھی آج پاکستان مسائلستان بن چکا ہے آئندہ آنے والی حکومت کے لیے بڑے چیلنجز ہیں۔خود چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا ہے کہ کراچی میں حکومت کی اتحادی جماعتوں کے عسکری ونگ ہیں۔رحمن ملک دہشت گردی ختم کرنے کی بات تو کرتے ہیں کیا انہوں نے ان عسکری ونگز کو ختم کیا ہے ۔کراچی میں سیاسی جماعتوں کے ایسے ایسے قاتل ہیں جنہوں نے سو سو لوگ قتل کیے ہیں وہاں مسئلہ یہ ہے کہ ریٹائر آدمیوں کو بھرتی کیا جاتا ہے میرٹ بالکل نہیں ہے وہاں اسکریننگ ہونی چاہیے صاف و شفاف انتظامیہ لائی جائے ۔پولیس میں میرٹ پر بھرتیاں کی جائیں ۔ قوم کو حکومتی اتحاد کا فائدہ ملنے کی بجائے نقصان مل رہا ہے تمام شعبہ ہائے زندگی کے لوگوں کو مل کر کراچی کے مسئلے کا حل نکالنا چاہیے۔ اچھی پولیس فورس ہونی چاہیے پولیس اور دیگر اداروں میں سیاسی بھرتیاں کی جا رہی ہیں تو حالات کیسے بہتر ہوں گے۔کراچی کے امن کے لیے الطاف حسین اور دوسرے لوگوں کو کردار ادا کرنا چاہیے موبائل بند کرنا موٹر سائیکل پر پابندی تو آسان کام ہے مگر یہ عوام کے مسائل میں اضافے کی بجائے کچھ نہیں۔ایسے لوگوں کی پولیس میں ڈیوٹی نہیں لگنی چاہیے جن کے ذاتی مفادات قومی مفادات سے زیادہ ہیں اگر نیت صاف ہو تو کراچی کے مسائل حل کرنا مشکل نہیں وہاں انتظامیہ صاف شفاف اور عدالتیں نڈر ہونی چاہیے موجود ہ پولیس اور انتظامیہ میں اچھے لوگ بھی ہیں مگر گند صاف کیا جا نا چاہیے۔مجرموں کو سزا ملنی چاہیے امن وامان قائم کرنے والے اداروں کو کراچی کے حالات ٹھیک کرنے میں کردار ادا کرنا چاہیے۔نواز شریف نے کہا کہ صحافی ولی خان بابر کے قاتل کو ہم نے پنجاب سے پکڑا ہے انٹیلی جنس نے رپورٹ دی ہے کہ پنجاب میں طالبان نہیں پنجاب پر امن صوبہ ہے جو وزیر داخلہ کو پسند نہیں۔جماعت اسلامی کے ساتھ انتخابی اتحاد کرنے کی ابھی تک کوئی باقاعدہ بات نہیں ہو رہی ۔دونوں جماعتوں کی خواہش پر ایسا ہو سکے گا آج پاکستان کے مینڈیٹ کا احترام کیا جا رہا ہے اس پر شب خون نہیں مارا جا رہا موجودہ حکومت پانچ سال مکمل کر کے جارہی ہے پہلی بار فوجی چھتری کے بغیر پارلیمنٹ اپنی مدت پوری کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ سیاست میں نظریہ ضروری ہے۔ ایک خود مختار الیکشن کمیشن آیا ہے اس کا فیصلہ ہونا چاہیے کہ انتخابات میں کہاں کہاں فوج ہونی چاہیے اور کہاں نہیں ہونی چاہیے۔کراچی ایک ایسا شہر ہے جہاں فوج تعینات ہونی چاہیے ورنہ بعض پارٹیاں سب کچھ اپنے ہاتھ میں لے لیتے ہیں۔ بلوچستان ایک ایسا صوبہ ہے اگر وہاں فوج تعینات کی جائے گی تو لوگ کہیں گے کہ انتخابات ہائی جیک ہو گئے ہیں۔پنجاب سمیت دیگر علاقوں میں فوج کی نگرانی میں انتخابات کرانے کی ضرورت نہیں ہے چیف الیکشن کمشنر فخر الدین جی ابراہم کا انتخاب متفقہ ہوا ہے جس پر سب کو اعتماد ہے۔ نواز شریف نے کہا کہ اگر میں وزیراعظم بنتا ہوں کہ مجھے زرداری سے پوچھنا پڑے گا کہ میں انہیں قابل قبول ہوں یا نہیں جہاں تک میرا انہیں قبول کرنے کا تعلق ہے تو چونکہ وہ صدر ہوں گے اس لیے ہمارے درمیان ورکنگ ریلیشن شب تو ہو گی اور وہ میرے لیے ضرور قابل قبول ہوں گے۔ ماضی میں بعض سیاسی جماعتوں کو ساتھ نہ لے کر غلطیاں کی ہیں اب ایسا نہیں ہو گا۔ سب کو ساتھ لے کر ہی چلنا چاہیے اگر اتحاد قومی مسائل کو حل کرنے کے لیے بنائے ہوئے تو میں ضرور ان میں شامل ہوتا۔ ان اتحادوں میں شامل ہونا پسند نہیں کرتا جن کے ذاتی مقاصد ہیں ووٹر لسٹوں میں غلطیاں دور کرنی چاہیے وزیراعظم اورمرکزی حکومت کو اس حوالے سے مرکزی کردار ادا کرنا چاہیے۔ بجلی کا مسئلہ حل کرنے کے لیے اقدامات کیے جانے چاہیں تھرمل پاور پلانٹس کو متحرک کیا جانا چاہیے تھا مگر ایسا نہیں کیا گیا ہے اگر ایسا کیا جانا تو وافر مقدار میں بجلی ہوتی انتخابات میں آصف علی زرداری سے کہا تھا کہ لوڈ شیڈنگ کے ذمہ دار کو قومی اسمبلی میں بلا کر جواب طلبی کی جائے کہ اس نے آٹھ سالوں میں کیا گیا ۔ بجلی کے بحران کو ختم کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جاتے تو آج بجلی کی کمی نہ ہوئی۔ حکومت نے رنیٹر پاور پلانٹس پر کام شروع کر دیا جس سے الٹا لینے کے دینے پڑ گئے فائدہ کچھ نہیں ہوا۔ میں نے ترک وزیر اعظم سے کہا تھا کہ آپ کے سرمایہ کار یہاں آ کر ہائیڈل پاور پلانٹس لگائیں جس سے انہوں نے کہا کہ ہم ہر کام کر نے کے لیے بالکل تیار ہیں۔ ایک سوال پر نواز شریف نے کہا کہ بعض سیاستدان مجھے گالیاں تک دے دیتے ہیں مگر میں نے ان کے خلاف کبھی غلط زبان استعمال نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ قوم اس جگہ احتساب نہ ہونے کی وجہ سے کھڑی ہے جس ملک یا ادارے میں احتساب کا عمل نہ ہو وہ کیا چلے گا۔ نئے صوبوں کے بارے میں نواز شریف نے کہا کہ اس کے لیے ایک غیر متنازعہ کمیشن بننا چاہیے جو اس کا جائزہ لے اور پھر اگر وہ کہتا ہے کہ اس ملک میں 100 صوبہ بننا چاہیے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں عمران خان کی سونامی کے بارے میں نواز شریف نے کہا کہ اللہ کہیں بھی سونامی نہ لائے سونامی اچھا لفظ نہیں ہے سونامی ماسوائے تباہی کے کچھ نہیں لاتا۔


Ehtasabi Amal Lahore احتسابي عمل لاھور Click on Ehtasabi Amal Facebook

تبصرے