مقبوضہ کشمیر میں یوم عاشورہ کے موقع پر قابض انتظامیہ نے سری نگر کے بیشتر علاقوں میں غیر اعلانیہ کرفیو نافذ کر کے ذوالجناح کے کلیدی جلوس پر پابندی لگا دی گئی


سرینگر (کے پی آئی )مقبوضہ کشمیر میں یوم عاشورہ کے موقع پر قابض انتظامیہ نے سری نگر کے بیشتر علاقوں میں غیر اعلانیہ کرفیو نافذ کر کے ذوالجناح کے کلیدی جلوس پر پابندی لگا دی گئی تھی مظاہرین اور پولیس کے مابین پر تشدد جھڑپیں ہونے کے نتیجے میں 40افراد زخمی ہو گئے ۔ جبکہ حریت رہنماوں سید علی شاہ گیلانی ،،فریڈم پارٹی سربراہ شبیر احمد شاہ ،نیشنل فرنٹ چیئرمین نعیم احمد خان کے علاوہ جاوید احمد میر اورمولوی عباس انصاری سمیت کئی رہنماوں کو نظر بند کر دیا گیا تھا۔ گوجوارہ میں مشتعل نوجوان نمودار ہوئے اور انہوں نے گاڑیوں پر پتھراؤ کرنا شروع کر دیا اس موقعہ پر پولیس حرکت میں آئی اور انہوں نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے لاٹھی چارج کیا ۔تاہم جب سنگ باری شدت اختیار کر گئی تو پولیس نے آنسو گیس کا استعمال کیا اورربڑ کی گولیاں چلائیں ۔ مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کا یہ سلسلہ دیگر علاقوں تک پھیل گیا جس کے نتیجے میں پائین شہر میں دکانیں بند ہوئیں اور ہر قسم کی آمد ورفت معطل ہو کر رہ گئی۔ گوجوارہ ، نوہٹہ ، مسلم پارک ، کاؤڈارہ ، راجوری کدل چوک اور نالہ مار روڑ پر کئی جگہوں پر مظاہرین اور پولیس کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئی جس کے دوران متعددمظاہرین اور پولیس اہلکار زخمی ہوئے ۔جھڑپوں کے بعد اس پورے علاقے کی ناکہ بندی کی گئی تاہم بعد میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان حول میں جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہوا جو کافی دیر تک جاری رہا ۔ وہاں بھی پتھراؤ کے جواب میں پولیس نے لاٹھی چارج کے علاوہ آنسو گیس کا استعمال کیا۔ان جھڑپوں کے نتیجے میں وہاں زندگی درہم برہم ہو کر رہ گئی اور پولیس نے بعد میں اس علاقے کی ناکہ بندی کر دی ۔پولیس کا کہنا ہے کہ دن بھر شہر سرینگر کی صورتحال اگر چہ مجموعی طور پر امن رہی تاہم پائین شہر کے کچھ علاقوں میں پتھراؤ کے واقعات رونما ہوئے ۔یوم عاشورہ کے موقعہ پر شہر سرینگر اور وادی کے اطراف و اکناف میں ذوالجناح کے جلوس نکالے گئے۔آبی گذر کی ناکہ بندی کرنے کے باعث یہاں سے ذوالجناح کا جلوس نہیں نکالا جاسکا۔البتہ عزاداروںکی ایک جمعیت وومنز کالج کے نزدیک نمودار ہوئی اور وہ مرثیہ خوانی کرتے ہوئے لالچوک کی طرف پیش قدمی کرنے لگے ،عزاداروں کی قیادت آغا سید مجتبی کر رہے تھے ۔عزادار جونہی ریگل چوک نز دیک پہنچ گئے تو پہلے سے موجود پولیس اور سی آر پی اہلکاروں نے انہیں روکا اور آگے بڑھنے کی اجازت نہیں دی ۔ اس موقعہ پر اگرچہ عزاداروں نے مزاحمت کرنے کی کوشش کی تاہم پولیس نے ایک درجن سے زائد افراد کو گرفتار کیا ۔ ادھر پولیس نے اس وقت شعیہ یوتھ ریولیشنری فورم کے سربراہ آغا سید مجاہد کو لالچوک میں حراست میں لیا جب وہ جلوس برآمد کرنے کی کوشش کر رہے تھے ۔ سرینگر میں ذوالجناح کا سب سے بڑا جلوس گلشن آباد بٹہ کدل لعل بازار سے برآمد ہواجڈی بل میں اختتام پذیر ہوا ۔جلوس کی قیادت لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک کے علاوہ دیگر شیعہ لیڈران کررہے تھے اس کے علاوہ جلوس میں کئی حریت پسند بھی موجود تھے۔اس جلوس میں ہزاروں عزادار شریک ہوئے جنہوں نے بٹہ کدل سے جڈی بل تک مرثیہ خوانی کی اور یوم عاشورہ کی مناسبت سے اپنی عقیدت کا اظہار کیا۔ انجمن شرعی شیعیان کے سربراہ آغا سید حسن کی قیادت میں حوزہ جامعہ باب العلم میر گنڈ بڈگام سے عاشورہ کا جلوس برآمد ہو کر مرکزی امام باڑہ بڈگام میں اختتام پذیر ہوا ۔جلوس میں فریڈم پارٹی کے سربراہ شبیر احمد شاہ ، محمد یوسف نقاش اور درجنوں حریت کارکنوں نے شرکت کی ۔ا س جلوس میں ہزاروں عزاداروں نے شرکت کی اور وہ دن بھر مرثیہ خوانی کرتے رہے ۔ذوالجناح کے جلوس میں شرکت کرنے والے عزاداروں نے اپنے ہاتھوں میں سیاہ ماتمی جھنڈے اور بینر اٹھا رکھے تھے ۔پیپلز لیگ چیئرمین مختار احمد وازہ نے اسلام آباد کے صوفی پورہ ولرہامہ میں زولجنا ح کے جلوس میں شرکت کی پیران ولایت کی طرف سے وادی کے کئی اضلاع میں جلوس برآمد کئے گئے جبکہ ڈانگر پورہ سنمبل،بارہمولہ امام باڈہ قدیم میں انجمن حسینی دلنہ کی طرف سے،سعد پورہ سوپور،ہائیگام بارہمولہ اور دیگر علاقوں میں جلوس برآمد کئے گئے پالر،خان پورہ ،بڈنہ ،پٹن، ماگام، بجبہاڑہ، کوکرناگ،سمبل، سوناواری ،پاریس آباد، اڑورہ، بوگہ چھل، دوین چاڑورہ، اسکندرپورہ، ریسی پورہ، ، ضلع بانڈی پورہ میں اوڑینہ، ذالپورہ، گنڈ نوگام، سونہ برن، گامدو، ضلع بارہمولہ میں کھنہ پیٹھ اور اوچلی پورہ کے علاوہ جموں اور کرگل میں بھی تعزیتی جلوس برآمد کئے گئے۔شاہو سچن کولگام میں سبط محمد حسن کی قیادت میں ذوالجناح کا جلوس نکالا گیا ۔کرگل میں چھوٹے چھوٹے ماتمی جلوس نکالے گئے جو بعد میں امام باڑہ پوئن میں جمع ہوئے ۔ بعد میں وہاں سے ذوالجناح کا جلوس نکالا گیا جس نے کرگل کے مختلف بازاروں کا گشت کیا ۔ یہ جلوس اسلامیہ ہائی سکول اور یوتھ پارک کرگل میں اختتام کو پہنچے ۔جلوسوں میں ہزاروں عزاداروں نے شرکت کی ۔


Ehtasabi Amal Lahore احتسابي عمل لاھور Click on Ehtasabi Amal Facebook

تبصرے