چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں ہونے والے عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کے اجلاس میں ملک میں انتخابات عدلیہ کی نگرانی میں کروانے کے حوالے سے فیصلہ موخر کر دیا گیا


لاہور(ثناء نیوز) چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں ہونے والے عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کے اجلاس میں ملک میں انتخابات عدلیہ کی نگرانی میں کروانے کے حوالے سے فیصلہ موخر کر دیا گیا ۔اجلاس ختم ہونے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رجسٹرار سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ اجلاس میں انتخابات عدلیہ کی نگرانی میں کرائے جانے کے حوالے سے کچھ نکات اٹھائے گئے ہیں یہ نکات چیف الیکشن کمشنر کو بھیجے جائیں گے اور ان کی جانب سے نکات کی وضاحت کے بعد چیف الیکشن کمشنر کی درخواست کا دوبارہ جائزہ لیا جائے گا ۔ رجسٹرار کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کا اجلاس دوبارہ طلب کیا جائے گا قبل ازیں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا کہ ملک میں انتخابات ناگزیر ہیں اور آئین کے تحت انتخابات کا انعقاد آئین کی فتح ہے ۔چیف جسٹس نے بتایا کہ الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں کی خواہش پرآئندہ انتخابات عدلیہ کے زیر نگرانی کرانے کی درخواست کی ہے۔انہوں نے بتایا کہ کمیشن چاہتا ہے کہ عدالتی افسروں کوریٹرننگ افسر تعینات کیا جائے، تاہم درخواست کا فیصلہ جوڈیشل کمیشن میں غورکے بعد کیا جائے گا۔اس موقع پر انہوں نے عدلیہ پراعتماد کرنے کے لیے سیاسی جماعتوں کا شکریہ بھی ادا کیا۔ان کا کہنا تھا کہ وہ تمام سیاسی جماعتوں کااحترام کرتے ہیں،انتخابات کا الیکشن کمیشن کے تحت منعقد ہونا آئین کی فتح ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم نے فیصلہ کیا تھا کہ الزامات کی وجہ سے عدالتی افسران انتخابات کا حصہ نہیں بنیں گے تاہم الیکشن کمیشن اور سیاسی جماعتوں نے عدلیہ پر اعتماد ظاہر کیا ہے جس پر ان کے شکر گزار ہیں ۔اجلاس میں پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے علاوہ تمام ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز،رجسٹرار اورپراسیکیوٹرز نے شرکت کی۔۔سپریم کورٹ رجسٹری لاہور میں چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چودھری کی زیر صدارت قومی جوڈیشل پالیسی سے متعلق اجلاس میں ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان بھی شریک ہیں ۔ پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس طبیعت کی خرابی کے باعث اجلاس میں شریک نہ ہو سکے ۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر نیعام انتخابات، عدلیہ کی زیر نگرانی کروانے کی درخواست کی ہے ۔ درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ ملک بھر کی تمام سیاسی جماعتوں کی خواہش ہے کہ آئندہ انتخابات عدلیہ کی زیر نگرانی ہوں اور صرف عام انتخابات میں جوڈیشل افسران کو انتخابی عمل کا حصہ بنایا جائے ۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ قومی جو ڈیشل پالیسی میں یہ پابندی لگائی گئی تھی کہ جو ڈیشل افسران عدالتی امور کے علاوہ کوئی اور فرائض انجام نہیں دیں گے۔ یہ پابندی زیر التوا مقدمات کو جلد نمٹانے اور عوام کو انصاف کی جلد فراہمی ممکن بنانے کیلئے لگائی گئی تھی ۔ چیف جسٹس نے انتخابات عدلیہ کی زیر نگرانی کرانے کی تجویز کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ الیکشن ایک قومی معاملہ ہے اور آئین کے تحت الیکشن ہونے سے ادارے مضبوط ہوتے ہیں


Ehtasabi Amal Lahore احتسابي عمل لاھور

تبصرے