وفاقی وزیر اطلاعات قمر الزمان کائرہ نے کہا ہے کہ عام انتخابات کے ملتوی ہونےکی کوئی صورت نہیں ہے


لاہور (ثناء نیوز) وفاقی وزیر اطلاعات قمر الزمان کائرہ نے کہا ہے کہ عام انتخابات کے ملتوی ہونےکی کوئی صورت نہیں ہے۔ صدر آصف علی زرداری پارلیمان کا حصہ ہیں اور انہیں سیاست سے روکا نہیں جاسکتا۔ پہلی بار ایوان صدر سے جمہوریت پر وار کی بجائے وہاں سیاسی جماعتوں کے اندر مفاہمت کو فروغ دیا گیا ہے۔ نواز شریف نے ماضی سے سبق سیکھا ہے۔ شہباز شریف اپنے بھائی نواز شریف سے سبق سیکھیں نہ کہ چوہدری نثار علی خان سے رہنمائی لیں۔ انہوں نے کہاکہ ملک میں پہلی بار آزاد اور خود مختارالیکشن کمیشن قائم ہوگیا ہے۔ ضمنی انتخابات میں انتخابی ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد کروانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی کو مجموعی طور پر ہمیشہ زیادہ ووٹ ملے لیکن نشستیں حاصل نہیں ہوئیں۔ نواز شریف جیتے تو ان کے گلے میں ہار ڈالیں گے لیکن شائد ایسا نہیں ہوگا کیونکہ لوگ ہمیں ووٹ دیں گے۔نواز شریف کو سیاسی عمل سے باہر رکھنے کی خواہش رکھنے والے احمقوں کی جنت میں بستے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں سینئر صحافیوں سے ملاقات کے بعد گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ قمر الزمان کائرہ نے کہاکہ صدر مملکت کے بغیر پارلیمان مکمل نہیں ہوسکتی۔ پارلیمان میں سیاست نہیں ہوگی تو پھر کیا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ سمجھ نہیں آتی کہ ایوان صدر میں بیٹھے ایک سیاسی شخص پر تو تنقید کی جاتی ہے اور کہا جاتا ہے کہ وہ جلسہ نہ کریں جبکہ چیف جسٹس اپنے وکلاء کے ساتھ جلسے بھی کرتے ہیں اور اب ان کی میڈیا پر لائیو کوریج بھی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم سیاسی لوگ ہونے کے ناطے عدالت میں کوئی بات کردیں تو توہین عدالت ہوجاتی ہے اور ہم روز اس کا جواب بھی دیتے رہتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ایوان صدر سے ماضی میں جمہوریت کی کیا خدمت ہوئی اس گھر کو ہمیشہ جمہوریت پر حملہ کیلئے استعمال کیا گیا، غلام اسحق خان نے دو بار اسمبلیاں توڑیں جبکہ آمر جنرل ضیاء الحق اپنی لائی ہوئی غیر جماعتی اسمبلی کو بھی برداشت نہ کرسکا اور اسے بھی توڑ دیا۔ انہوں نے کہاکہ فاروق لغاری جسے ہم نے خود صدر بنایا نے بھی اسی گھر سے جمہوریت پر وار کیا۔ پہلا موقع ہے کہ ایوان صدر میں سازشیں نہیں ہورہی اور اس گھر کو سیاسی جماعتوں کے درمیان مفاہمت کیلئے استعمال کیا جارہا ہے۔ تنقید کرنے والے غیر جماعتی اسمبلی کو کیوں بھول جاتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اگر ایوان صدر میں ساڑھے چار سال سے آصف علی زرداری نہ بیٹھے ہوتے تو کیا آج ملک میں جمہوری نظام چل رہا ہوتا۔ انہوں نے کہاکہ آصف علی زرداری کیلئے وزیراعظم بننا مشکل نہیں تھا لیکن انہوں نے اس مورچے کو سنبھالنے کا فیصلہ کیا جہاں سے ہمیشہ جمہوریت پر وار اور اس کے خلاف سازشیں کی جاتی تھیں۔ انہوں نے کہاکہ آصف علی زرداری نے اپنے تمام تر اختیارات جن میں 58ٹو بی، آرمی چیف، ججوں، چیف الیکشن کمشنر، نیول چیف اور دیگر اعلی عہدوں پر تقرری شامل ہے تمام اختیارات پارلیمان کو سونپ دیئے کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ ان کی طاقت ان کی جماعت ہے جو پارلیمان میں بیٹھی ہے۔ انہوں نے کہاکہ صدر نے کمانڈنٹ اینڈ چیف اور نیوکلیئر کمانڈنٹ اینڈ کنٹرول اتھارٹی کا اختیار بھی اپنے پاس نہیں رکھا۔انہوں نے کہاکہ ماضی میں ایوان صدر میں بیٹھنے والا شخص ہمیشہ اپنے اقتدار کوطول دینے کیلئے جمہوریت کے خلاف سازشیں کرتا رہا جبکہ صدر آصف علی زرداری نے ساڑھے چار سال سے سیاسی جماعتوں کو اکٹھا رکھا ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم سمجھتے ہیں کہ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو گھر بھیج کر زیادتی کی گئی لیکن اس کے باوجود ہم نے فیصلہ کو تسلیم کرتے ہوئے دوسرا وزیراعظم بنادیا ورنہ جمہوری نظام کی بیساکھ ایک بار پھر لپٹ جاتی۔ انہوں نے کہاکہ اس کے علاوہ بھی ساڑھے چار سال کے دوران ہمیں بہت بڑے چیلنجوں کا سامنا رہا اوریہ بھی موقع آیا کہ کہا جانے لگا کہ ادارے آمنے سامنے کھڑے ہیں۔ صدر آصف علی زرداری دوبئی چلے گئے جو واپس نہیں آئیں گے لیکن اس کے باوجود ہم نے ایسی کسی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیا جب ہم نے اقتدار سنبھالا تو ملک کے حالات انتہائی دگڑ گو تھے ملک کو انتہا پسندی اور دہشت گردی کا سامنا تھا، عالمی سطح پر معاشی بحران تھا لیکن اس کے باوجود ہم نے ان تمام چیلنجوں کا سامنا کیا۔ انہوں نے کہاکہ انتخابات ملتوی ہونے یا ان کی تاخیر کا کوئی جواز موجود نہیں ہے اگر کوئی یہ کہتا ہے کہ ملک کے حالات اچھے نہیں ہیں تو 2008ء کے حالات اس سے اچھے نہیں تھے۔ انہوں نے کہاکہ نگران حکومت آئینی طریقہ کار کے مطابق اتفاق رائے سے قائم کی جائے گی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ کچھ لوگوں کی یہ خواہش کہ نواز شریف کو سیاست سے دور رکھا جائے وہ احمقوں کی جنت میں بستے ہیں اور جمہوریت کی خدمت نہیں کررہے۔ انہوں نے کہاکہ مشرقی پاکستان بھی اس لیے الگ ہوا کہ قائداعظم کی سوچ اور ان کے دیئے ہوئے نظام سے ہم دور ہوگئے، بنگال جو ہمارے چاروں صوبوں سے زیادہ اکثریت والا صوبہ تھا کو الگ کردیا گیا۔نواز شریف نے ماضی سے سبق سیکھا ہے گذشتہ روز بھی انہوں نے کہا کہ اگر عوام نے انہیں وزیراعظم منتخب کیا تو انہیں منتخب صدر آصف علی زرداری سے حلف لینے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہوگی۔ قمر الزمان کائرہ نے کہاکہ میاں شہباز شریف بھی چوہدری نثار علی خاں سے رہنمائی لینے کی بجائے اپنے بڑے بھائی سے سبق سیکھیں۔عوام نے نواز شریف کو وزیراعظم بنایاتو ہم خود ان کے گلے میں ہار ڈالیں گے لیکن ایسا موقع شاید نہیں آئے گا کیونکہ عوام ووٹ ہمیں دیں گے۔ انہوں نے کہاکہ چیف الیکشن کمشنر فخرالدین جی ابراہیم ایک غیر متنازعہ شخص ہیں، ملکی تاریخ میں پہلی بار الیکشن کمیشن کو اس قدر آزاد اور خود مختار بنایا گیا اب ضمنی انتخابات میں الیکشن کمیشن کا امتحان ہے اسے انتخابی ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد کروانا ہے اگر ضمنی انتخابات میں طاقت کے استعمال کو نہ روکا گیا تو عام انتخابات کا انعقاد بھی مشکل ہوجائے گا۔


Ehtasabi Amal Lahore احتسابي عمل لاھور Click on Ehtasabi Amal Facebook

تبصرے