قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں سرکاری سطح پر اعلیٰ بیورو کریٹس میں قیمتی پلاٹوں کی بندر بانٹ کے بارے میں سنسی خیز انکشافات ہوئے ہیں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ثناء نیوز) قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں سرکاری سطح پر اعلیٰ بیورو کریٹس میں قیمتی پلاٹوں کی بندر بانٹ کے بارے میں سنسی خیز انکشافات ہوئے ہیں ۔ ہاؤسنگ فاؤنڈیشن کی چیئرمین سی ڈی اے ، وزارت ہاؤسنگ ، داخلہ اور کابینہ ڈویژن کے سیکرٹریز ایڈیشنل و جوائنٹ سیکرٹریز پر مشتمل ایگزیکٹو کمیٹی کے ارکان نے خود بھی پلاٹس الاٹ کرا لئے تھے ۔ خود اس کا فیصلہ کیا کہ ہمیں بھی پلاٹس الاٹ ہوں گے ۔ پی اے سی نے صوبوں میں اعلیٰ وفاقی ملازمین کو ملنے والے پلاٹس کی ادھرری تفصیلات بجھوانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے آئندہ اجلاس میں چاروں چیف سیکرٹریز کو تمام ریکارڈ سمیت طلب کر لیا ہے ۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے کہا ہے کہ پلاٹس لینے کے حوالے سے جس نے بھی غلط بیانی کی ہے انکے خلاف فوجداری مقدمات بننے چاہئیں ۔ اسلام آباد میں 236 اعلیٰ افسران کو پلاٹس دیئے گئے تھے ۔ 21 ججز اور پارلیمنٹ ہاؤس کے تین اعلیٰ افسران بھی شامل ہیں ۔ بدھ کو پی اے سی کا اجلاس کمیٹی کے چیئرمین ندیم افضل چن کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا ۔ پی اے سی نے تمام وزارتوں ڈویژنوں اور اداروں کو ہدایت کی ہے کہ غیر استعمال شدہ فنڈز کو واپس کرنے کے بجائے دیگر فنڈز میں منتقل نہ کرین ۔ پی اے سی نے اس بارے میں وزارت ہاؤسنگ و تعمیرات سے تحریری یقین دہانی طلب کر لی ہے ۔ وزارت میں 2004-05 میں 21 کروڑ 10 لاکھ روپے سے زائد فنڈز استعمال نہ کرنے کے باوجود واپس کرنے کے بجائے دیگر فنڈز میں منتقل کر دیا تھا ۔ سیکرٹری ہاؤسنگ کامران لاشاری نے کہا ہے کہ اس بارے میں تحقیقات مکمل کر لی ہیں کوتاہی ہوئی ہے اب ایسا نہیں ہے جو فنڈز استعمال نہیں ہوتے انہیں بروقت واپس کر دیا جاتا ہے ۔ پی اے سی نے سیکرٹری کو ہدایت کی کہ 15 دنوں میں آڈٹ پیرا کو وزارت خزانہ سے ریگولائز کرائیں ورنہ ذمہ داران کا تعین کر کے پی اے سی کو آگاہ کیا جائے ۔ پلاٹس کی الاٹمنٹس پر بریفنگ دیتے ہوئے ڈی جی ہاؤسنگ فاؤنڈیشن طلعت نے بتایا کہ جولائی 2006 ء میں وزیر اعظم نے گریڈ 22 کے افسران کو پلاٹس دینے کی منظوری دی تھی ۔ وزارت داخلہ نے طریقہ کار طے کیا تھا کیونکہ سی ڈی اے اس وقت وزارت داخلہ کے ماتحت تھی ۔ 236 اعلیٰ افسران کو پلاٹس ملے ہیںبعض کے پاس دو دو پلاٹس ہیں ۔ چیئرمین پی اے سی ندیم افضل چن نے کہا کہ اسلام آباد میں زمینیں ختم ہو گئیں ۔ بیوروکریٹس نے تین تین پلاٹس لے لئے یہی تو شہریوں کا اعتراض ہے ۔ ڈی جی ہاؤسنگ نے کہا کہ وزیر اعظم نے خصوصی پیکج کی منظوری دی تھی ۔ پارلیمنٹ میں متعدد بار یہ معاملہ اٹھا ہے کہ بیوروکریٹس میں پلاٹوں کی بندر بانٹ ہو رہی ہے ۔ لوگوں کو پینے کا پانی اور ادویات نہیں مل رہی ہیں اور ایک ایک بیوروکریٹ نے چار چار پلاٹ الاٹ کر رکھے ہیں ۔ معاشرے میں عدم مساوات کا پیغام دیا جا رہا ہے جس کی وجہ سے عوامی بے چینی پائی جاتی ہے مسئلے کا مستقل بنیادوں پر حل ضروری ہے ۔ 15 ججز کو ہاؤسنگ فاؤنڈیشن نے بھی پلاٹس دیئے تھے ۔ ڈی بارہ میں 209 ، جی تیرہ میں 26 افسران اور آئی ایٹ میں ایک افسر کو پلاٹ دیا گیا ۔ ڈی جی فاؤنڈیشن نے بتایا کہ پنجاب میں 971 وفاقی افسران کو پلاٹ دیئے گئے ۔ سندھ نے فہرست نہیں بجھوائی ان کو تین خطوط بجھوا چکے ہیں ۔ پی اے سی نے ہدایت کی کہ تمام صوبائی حکومتوں اور ترقیاتی اداروں سے این او سی آنے کے بعد پلاٹس کی الاٹمنٹ کا فیصلہ ہونا چاہئے تھے ۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے کہا کہ این او سی کی ضرورت نہیں ہوتی ۔ جس میں پی اے سی نے کہا کہ ہم اس موقف سے متفق نہیں ہیں ندیم افضل چن نے کہا کہ جب کوئی معمولی ملازم ریٹائر ہو تو اس کی پنشن کے لئے مکمل چھان بین کی جاتی ہے یہاں بیوروکریٹس کو کئی کئی پلاٹس دیئے گئے کوئی پروفائل نہیں بنایا گیا ۔ ڈی جی ہاؤسنگ نے کہا کہ 6 سے ایک سال این او سی منگوانے میں لگ جاتے ہیں ۔ یاسمین رحمان نے کہا کہ چیف سیکرٹریز کو طلب کیا جائے ۔ آڈیٹر جنرل نے کہا کہ اگر کسی کے غلط بیانی کی ہے تو اس کے خلاف فوجداری مقدمات بننے چاہئیں انہوں نے کہا کہ تاہم پلاٹس انہوں نے کہا کہ تاہم پلاٹس کے حوالے سے شاید ڈیٹا مرتب نہ ہو سکے ۔ پی اے سی نے کہا کہ سیکرٹری ہاؤسنگ کامران لاشاری سے بہت توقعات ہین ان سے ضرور تمام پلاٹس کا ریکارڈ طلب کریں گے ۔ ڈی جی فاؤنڈیشن نے بتایا کہ 123 افسران کو خصوصی پیکیج 113 کو سنیارٹی کے لحاظ سے پلاٹس ملے ۔ آڈیٹر جنرل نے کہا کہ ہاؤسنگ فاؤنڈیشن کی مختلف سکیموں میں مصلحتوں کے تحت کوٹے مختص کئے گئے ۔ ڈی جی نے بتایا کہ سیکیموں میں آئینی اداروں جن میں سینٹ ، قومی اسمبلی ، سپریم کورٹ اور بار ایسوسی ایشن کے ارکان کے لئے بھی 5 فیصد کوٹہ مختص کیا گیا ۔ آزاد و خود مختار اداروں کے لئے 8 فیصد کوئٹہ رکھا گیا ۔ انہوں نے بتایا کہ وزارت ہاؤسنگ ، داخلہ ، کابینہ ڈویژن ، سی ڈی اے کے حکام پر مشتمل ہاؤسنگ فاؤنڈیشن کی ایگزیکٹو کمیٹی کے ارکان نے خود کو بھی پلاٹ لینے کا فیصلہ خود کیا ۔ سیکرٹری ہاؤسنگ فاؤنڈیشن کامران لاشاری نے کہا کہ پالیسی کی روح یہی ہوتی ہے کہ جس کے پاس کوئی پلاٹ یا گھر نہ ہو اسے پلاٹ ملے ۔ چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ بریفنگ ادھوری ہے ۔ ہاؤسنگ کی ویب سائٹ پر پلاٹوں اور مالکان کے نام ہونے چاہئیں تاکہ سارے شہری اس کو دیکھ سکیں ۔ 5 دنوں میں پلاٹس لینے والوں کے پروفائل مکمل کریں ۔ پی اے سی نے آئندہ اجلاس جو بدھ کو ہو گا میں ریکارڈ کے ساتھ چاروں چیف سیکرٹریز کو طلب کر لیا ہے ۔

Ehtasabi Amal Lahore احتسابي عمل لاھور Click on Ehtasabi Amal Facebook

تبصرے