وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے اعتراف کیاہے کہ ملک میں امن وامان کی مجموعیصورت حال خراب ہے

اسلام آباد(،مانیٹرنگ ڈیسک نیوز ایجنسیز ،ثناء نیوز) وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے اعتراف کیاہے کہ ملک میں امن وامان کی مجموعیصورت حال خراب ہے یہ مسئلہ کسی ایک صوبے تک محدود نہیں ہے ۔ کالا باغ دیم پر دیگر تینوں صوبوں کو قائل کرلیا جائے عدالتی یا حکومتی حکم سے یہ اقدام اٹھایا گیا تو اس کے منفی اثرات مرتب ہوں گے کسی سیاسی جماعت کو سرائیکی صوبے کے قیام میںرکاوٹ نہیں بننا چاہیے ۔ آئینی ترمیم کے لیے تعاون کیا جائے ۔ جمہوری حکومت نے اپنی مدت پوری کرلی ہے علامتی طور پر صرف چند ماہ رہ گئے ہیں۔ ہفتہ کی شام ایک نجی ٹی وی کے مطابق خصوصی انٹرویو میںوزیراعظم نے کہا کہ سیاسی کارکن ہونے پر فخر ہے ۔ ہمیشہ اس کا اظہار کرتا ہوں ۔ پارٹی قیاددت کے اعتماد وکارکنوں کی محبت کی وجہ سے اس منصب پر ہوںپاکستان میں جمہوریت مضبوط ہو رہی ہے ۔ یہی وہ راستہ ہے جس پر چل کر پاکستان کو آگے لے جا سکتے ہیں ۔ ملک ترقی کر سکتا ہے وزیراعظم نے کہا کہ سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کی پارٹی کے سینئر رہنما ہے ان کو ہم سب عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ۔ ہمارے درمیا ن محبت و احترام کا رشتہ ہے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ خوش آئند بات یہ ہے کہ منتخب حکومت پہلی بار اپنی مدت پوری کررہی ہے ۔ سیاست اور جمہوریت پر اس کے خوشگوار اثرات مرتب ہوں گے ۔ مدت کو تقریبا مکمل کر چکے ہیں ۔ صرف چند ماہ رہ گئے ۔ انتخابات کے بارے میں وقت کے تعین سے متعلق قائد حزب اختلاف کے ساتھ اتفاق رائے چاہتے ہیں وہ بھی جمہوری لوگ ہیں ہم سب نے سسٹم کو مضبوط کرنا ہے یہ کسی کی ذات کا معاملہ نہیں ہے ۔ قائد حزب اختلاف سے مشاورت کی جائے گی ۔ کالا باغ ڈیم کے حوالے سے زیراعظم نے کہاکہ پاکستان کا وفاق چار اکائیوں پر مشتمل ہے ۔ اس قسم کے قومی منصوبے پر اتفاق رائے پیدا کرنا ہوتا ہے ۔ اس وقت جبکہ انتخابات کے قریب ہیں کیا یہ ڈیم بننے جا رہاہے لوگ حکومتوں کا حصہ رہے کیا انہوں نے کوئی عملی اقدام اٹھایا ۔ ایسی بحث چھوڑ دیتے ہیں جس سے نفرتیں پھیلے تین اسمبلیاں ڈیم کے خلاف اتفاق رائے سے قرار داد یں منظور کر چکی ہیں کہ اس کو نہیں بننے چاہیے پہلے ان تینوں صوبوں کو قائل کرلیں ۔ عدلیہ یا حکومتی آرڈر کے تحت کوئی کام کرنے چاہیں گے تو اس کے منفی اثرات مرتب ہوں گے جو منصوبے پائیدار ہیں سب ان کی تعمیر چاہتے ہیں پہلے ان پر تو کام مکمل کرلیں ۔ ملک پر قرضوں کے بوجھ کے حوالے سے حقائق سامنے آنے چاہئیں موجودہ حکومت کفایت شعاری پر یقین ر کھتی ہے ہر چیز پر وفاقی حکومت کومورد الزام ٹھہرا دینا درست نہیں ہے این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبوں کو وسائل زیادہ ملے ہیں بمباری کی طرز پر صرف نکتہ چینی سے مسائل حل نہیں ہوتے۔ایک وقت تھا کہ کہا جا رہا تھا کہ مارگلہ کے پیچھے تک شدت پسند اور انتہا پسند پہنچ گئے ہیں ہم نے حالات کو سنبھالا ہے بہادر سیکیورٹی فورسز نے قوم کی تائید اور حمایت سے پیچھے دھکیل دیا ہے ۔ مسئلہ ضرور موجود ہے تدارک کے لیے موثر اقدامات کیے گئے ہیں۔ سرائیکی صوبے کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ جنوبی پنجاب کی اکثریت عوام پیپلزپارٹی کے ساتھ ہیں صوبہ ان کا دیرینہ مطالبہ ہے ۔ پیپلزپارٹی اس بارے میں ہر ممکن اقدامات کیے ہیں کمیشن بھی بن گیا ہے ۔ آئینی ترمیم کا معاملہ ہے جنوبی پنجاب کے عوام خواہش کا احترام کرتے ہوئے کسی سیاسی جماعت کو سرائیکی صوبے کے قیام میں رکاوٹ نہیں بننا چاہیے ۔ کراچی کی صورت حال کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں امن وامان کی مجموعی صورت حال خراب ہے یہ کسی ایک صوبے کا معاملہ ہے ۔ کراچی میں مسئلے کو حل کرنے کے لیے معاشرے کے تمام طبقات کی حمایت درکار ہے ۔ سیاست سے بالاتر ہیں اور اس حوالے سے اقدامات اور فیصلے ہوں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان میری ترجیح اول ہے ۔ اقدامات ثمر آور ثابت ہو رہے ہیں اعلیٰ افسران کے تبادلوں کے حوالے سے صاف شفاف پالیسی بنائی ہے ۔ بلوچستان کے تمام ترقیاتی منصوبوں پر ہنگامی بنیادوں پر کام ہو رہے ہیں ۔ گوادر پورٹ کو دیگر شاہراہوں سے منسلک کیے جار ہے ہیں ۔وزیراعظم نے کہا کہ ہم سیاسی لوگ ہیں ۔ مسئلے کے سیاسی حل کو ترجیح دیتے ہین بلوچستان کے لوگوں کے ساتھ بیٹھنے کو تیار ہیں صدر پاکستان ماضی کی غلطیوں پر معافی مانگ چکے ہیں 

Ehtasabi Amal Lahore احتسابي عمل لاھور Click on Ehtasabi Amal Facebook

تبصرے