تحریک منہاج القرآن کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے حکومت کو الٹی میٹم دیا ہے کہ دس جنوریتک انتخابی نظام کو آئین و قانون کے مطابق بنایا جائے اور اہل لوگوں پر مشتمل ایک ایسی ٹیم ترتیب دی جائے

لاہور (ثناء نیوز) تحریک منہاج القرآن کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے حکومت کو الٹی میٹم دیا ہے کہ دس جنوریتک انتخابی نظام کو آئین و قانون کے مطابق بنایا جائے اور اہل لوگوں پر مشتمل ایک ایسی ٹیم ترتیب دی جائے جو انتخابات سے قبل انتخابی نظام کو درست کریں اگر ایسا نہ ہوا تو وہ 14 جنوری کو چالیس لاکھ افراد کے ساتھ اسلام آباد کی جانب مارچ کریں اور عوام نظام کی درستگی تک واپس نہیں جائیں گی۔ انہوںنے کہا کہ میں انتخابات کو موخر یا جمہوریت کو ختم کروانے نہیں آیا نہ ہی فوج کو راستہ دینا مقصود ہے ۔ اگر فوج نے ٹیک اوور کرنے کی کوشش کی تو سیاستدانوں سے آگے بڑھ کر فوج کا راستہ روکوں گا ۔انہوںنے کہا کہ جب تک ملک میں عوام کو انصاف میسر نہیں آتا اور عدلیہ کے فیصلوں پر عملدرآمد نہیں ہو تا عوام کو جمہوریت کے فوائد نہیں مل سکتے ۔ انتخابی نظام کی درستگی کے لئے انتخابات میں 90 دن سے زیادہ تاخیر ہو جائے تو حرج نہیں ۔ آئین کا آرٹیکل 254 اس کی اجازت دیتا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے مینار پاکستان پر ایک بہت بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ جلسہ میں متحدہ قومی موومنٹ کے پچاس رکنی وفد نے بھی خصوصی طور پر شرکت کی۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے اپنے خطاب کا آغاز پشاور میں خود کش دھماکہ میں جاں بحق ہونے والے اے این پی کے رہنما بشیر احمد بلور اور دہشت گردی کے واقعات میں شہید ہونے والے دیگر افراد کے لئے فاتحہ خوانی سے کیا۔ تقریر کا باقاعدہ آغاز کرنے سے قبل ڈاکٹر طاہر القادری نے قرآن پاک پر تین حلف اٹھائے ۔انہوںنے پہلا حلف یہ اٹھایا کہ میں اللہ اور قرآن پاک کو گواہ بنا کر حلف دیتا ہوں کہ اس اجتماع کے پیچھے کسی اندرونی و بیرونی طاقت یا داخلی و خارجی ایجنسیوں کا کوئی ایجنڈا نہیں ہے اور نہ ہی میری ایسے عزائم کی کوئی خواہش ہے ۔دوسرا حلف انہوںنے یہ اٹھایا کہ اس جلسہ کے انعقاد پر پاکستان بھر سے لوگوں کی آمد کے لئے جو کروڑوں روپے خرچ ہوا اس میں کسی اندرونی و بیرونی قوت یا کسی ایجنسی کا کوئی عمل دخل نہیں ہے یہ تمام تر خرچ تحریک منہاج القرآن کے ممبران ، عوام اور تاجروں نے کیا۔تیسرا حلف انہوں نے یہ اٹھا یا کہ میں اللہ کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ میرا مقصد آئین پاکستان کی خلاف ورزی یا جمہوریت کا خاتمہ نہیں ہے ۔ لوگوں کو ایسی بدگمانیاں اپنے ذہن سے نکال دینی چاہیں۔ انہوںنے کہا کہ نہ ہی میرا مقصد ملک میں فوج ٹیک اوور کے لئے راستہ ہموار کرنا ہے اگر فوج نے کوئی ایسی کوشش کی تو میں سیاسی لیڈروں سے پہلے آگے بڑھ کر اس کا راستہ روکوں گا ۔ میرا مقصد سیاسی عمل اور جمہوریت کی بساط کو لپیٹنا بھی نہیں ہے ۔ میں صرف سیاست سے غلاظت و کرپشن کا خاتمہ اور جاگیر داروں ، وڈیروں اور سرمایہ داروں کی اجارہ داری ختم کر کے عوام کو ان کے ظلم سے نکالنا اور استحصالی نظام ختم کر کے غریبوں کو ان کا حق دلوانا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ اگر سالانہ پانچ ہزار ارب روپے کی کرپشن پر قابو پالیا جائے تو نہ صرف ہر غریب کو گھر مل سکتا ہے ،روز گار کے مواقع مل سکتے ہیں بلکہ یکساں نظام تعلیم کے زریعے انقلابی بہتری لائی جا سکتی ہے ۔انہوںنے کہا کہ آج ملک کی سالمیت ،قومی وقار اور خود مختاری کو داؤ پر لگا دیا گیا ہے ، ملک میں لوگ ڈراؤن حملوں اور خود کش دھماکوں کے ذریعے ہلاک کئے جا رہے ہیں ۔ میرا مقصد ملک میں ایسا نظام عدل قائم کر کے عوام کی محرومیوں کو دور کرنا اور ان مسائل سے چھٹکارا دلانا ہے تا کہ کسی بیرونی طاقت کو پاکستان پر حملہ اور ہونے یا ہماری سرحدوں میں داخل ہونے کی جرات نہ ہو سکی ۔ انہوںنے زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر میں پاکستانی قوم اور دیگر ممالک میں موجود پاکستانیوں سے چندہ کی اپیل کروں تو دنوں میں آئی ایم ایف اور عالمی بنک کا قرضہ اتارا جاسکتا ہے ۔ ہم بے غیرتی کی نہیں غیرت کی زندگی جینا چاہتے ہیں ۔انتخابی نظام بدلے بغیر اگر الیکشن کروائے گئے توعوام اس غیر آئینی انتخابات کو قبول نہیں کریں گے ۔ پاکستانی قوم فوجی مارشل لاء کے خلاف لڑتی رہی ہے یہ سول مارشل لاء کے خلاف بھی نکل کھڑی ہو گی ۔ اب دو بڑی پارٹیاں قوم کی تقدیر کا فیصلہ نہیں کر سکیں گی۔ان دو بڑی جماعتوں کا مک مکاؤ ختم ہونا چاہیے اور نظام کی اصلاح کے لئے تمام سٹیک ہولڈرز کو شامل کیا جائے ۔ انہوں نے تشددپسندوں سے بھی کہا کہ اگر وہ کسی وجہ سے بھٹک گئے ہیں تو ملک میں امن و امان کے قیام ، آئین و قانون کی بالادستی اور عدل و انصاف کی فراہمی میں میرا ساتھ دیں ۔ کیونکہ میرا مقصد ملک میں اسلامی اقدار کو بحال اور ڈرون حملوں و غیر ملکی مداخلت کا خاتمہ کرنا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ گزشتہ چند دنوں کے دوران یہ تاثر غلط لیا گیا کہ میں سیاست کے خلاف ہوں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ میں خود سیاست پر یقین رکھتا ہوں ۔ مدینہ منورہ کی ریاست کا قیام بھی محمدیﷺ سیاست کے ذریعے عمل میں آیا تھا۔ میں ہر قسم کی آمریت اور آمرانہ طرز حکومت کو مسترد کرتا ہوں اور اول و آخر صاف ستھرے نظام کا قائل ہوں ۔ اسی نظام کے قیام کے لئے اپنی جنگ یا تحریک کا آج سے آغاز کر رہا ہوں۔انہوںنے کہا کہ میرا مقصد الیکشن ختم کروانا نہیں بلکہ انہیں درست کروانا ہے ۔ اس وقت کراچی جل رہا ہے لوگ اغوا ہونے کے بعد تاوان دے کر واپس آتے ہیں ۔ لوگ غربت اور بے روزگاری کے باعث خود کشیاں اور خود سوزیاں کر رہے ہیں یہاں تک بعض لوگ اپنی بیٹیوں کی حرام کمائی کھانے پر مجبور ہیں ۔ عدالتوں کے فیصلوں پر عملدرآمد نہیں ہو تا ۔ موجودہ نظام کی موجود گی میں ان تمام مسائل کا حل ممکن نہیں ہے ۔ سیاسی جماعتیں امیدواروں کو پانچ پانچ کروڑ روپے کے عوض انتخابی ٹکٹ دیتے ہیں ۔ ان حالات میں اصلاح کیسے ممکن ہے ۔ میں نظام کی تبدیلی کے ذریعے ملک کوگڈگورننس کے راستے ڈالنا چاہتا ہوں

Ehtasabi Amal Lahore احتسابي عمل لاھور Click on Ehtasabi Amal Facebook

تبصرے