وادی کشمیر میں قائم پرائیویٹ اسکولوں کی من مانیوں پر قابو پانے کیلئے عدالت عالیہ کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے ریاستی حکومت نے ایک اعلی سطحی باختیار کمیٹی تشکیل دینے کیلئے اقدامات شروع کئے ہیں


سرینگر(مانیٹرنگ ڈیسک آئی این پی)وادی کشمیر میں قائم پرائیویٹ اسکولوں کی من مانیوں پر قابو پانے کیلئے عدالت عالیہ کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے ریاستی حکومت نے ایک اعلی سطحی باختیار کمیٹی تشکیل دینے کیلئے اقدامات شروع کئے ہیں جو ایک سابق جج کی سربراہی میں کئی متعلقہ محکمہ جات سے وابستہ ممبران پر تشکیل دی جائیگی ۔اس حوالے سے عنقریب ہی ایک اعلی سطحی میٹنگ منعقد ہوگی جس میں کمیٹی کے چیئرمین اور دیگر ممبران نامزد کئے جائیں گے ۔ذرائع نے کشمیر عظمی کو بتایا کہ ریاست میں پرائیویٹ اسکولوں کی من مانیوں پر لگام کسنے اور فیس ڈھانچے کو باضابطہ قانون کے دائیرے میں لانے کیلئے حکومت متحرک ہوگئی ہے اور اس ضمن میں عدالتی ہدایات کے تحت ایک بااختیار اعلی سطحی کمیٹی تشکیل دی جارہی ہے ۔ذرائع کے مطابق محکمہ تعلیم،اعلی تعلیم، قانون ،بورڑ آف اسکول ایجوکیشن ،اوردیگر متعلقہ محکمہ جات سے وابستہ اعلی افسران کی ایک بااختیار ٹیم کی تشکیل آخری مراحل میں ہے اور کئی محکمہ جات کی کلئیرنس کے بعد اب معاملہ محکمہ قانون کے زیر غور ہے ۔محکمہ قانون کے ایک اعلی آفیسر نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ حکومت کی جانب سے پرائیویٹ اسکولوں کو فیس مقرر کرنے یا اس طرح کے دیگر معاملات طے کرنے کیلئے کھلی ڈھیل نہیں دی جائے گی اور اس ضمن میں آئین کے تحت قوانین کو دیکھا جارہا ہے ۔انہوں نے کہاکہ اس وقت فائل محکمہ قانون کے زیر غور ہے اور اس سلسلے میں محکمہ قانون کی حتمی رائے حکومت کو ارسال کی جائے گی۔انہوں نے مزید کہاکہ اس بااختیار کمیٹی کی سربراہی ایک سابق جج کو سونپی جائے گی جس کیلئے عدالت عالیہ کے تین سابق ججوں کے ناموں پر غور ہورہا ہے ۔انہوں نے کہاکہ عنقریب ہی اس سلسلے میں محکمہ قانون اپنی سفارشات حکومت کو بھیجے گا ۔انہوں نے واضح کیا کہ اس بااختیار کمیٹی کی تشکیل کیلئے قانونی جواز موجود ہے اور اس طرح کی اعلی سطحی کمیٹی کئی بیرونی ریاستوں میں بھی قائم ہے جو پرائیویٹ اسکولوں کے فیس و دیگر معاملات پر نظر رکھتے ہیں ۔یہ بات قابل ذکرہے کہ گذشتہ روز ہی حکومت تامل ناڈو کی ایک باختیار کمیٹی جس کی سربراہی ایک سابق جج کررہے ہیں ،نے 64000اسکولوں کیلئے فیس ڈھانچہ مقرر کیا اور ان غیر سرکاری اسکولوں کو ہدایت دی گئی کہ وہ کسی بھی طرح سے اس فیس ڈھانچے کی خلاف ورزی نہ کریں۔واضح رہے کہ پرائیویٹ اسکولوں کو قانون کے دائرے میں لانے اور انہیں جواب دہ بنانے کیلئے عدالت عالیہ میں ایک مفاد عامہ کی عرضی دائر کی گئی ہے جس میں پرائیویٹ اسکولوں کے فیس ڈھانچے کو قانون کے دائرے میں لانے اور اسے یکساں اور ان اداروں کے معیار کے مطابق وضع کرنے کیلئے ایک میکنزم وضع کرنے کی التجا کی گئی ہے ۔مفاد عامہ کی اس عرضی کی سماعت کے دوران ایڈوکیٹ جنرل اسحاق قادری نے بھی ایک بااختیار کمیٹی کے تحت پرائیویٹ اسکولوں کو لانے اور ان کے سامنے جواب دہ بنانے کی وکالت کی تھی چنانچہ اس سلسلے میں عدالت عالیہ کی جانب سے حکومت سے اس اہم معاملے میں ٹھوس اقدامات کرنے کی ہدایت دی گئی ۔انہی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے ریاستی حکومت نے ایک بااختیار کمیٹی وضع کرنے کیلئے اقدامات اٹھائے ۔ذرائع نے بتایا کہ پہلے بھی اس طرح کی ایک کمیٹی تشکیل دی گئی تھی تاہم زمینی سطح پراس کا اطلاق عمل میں نہیں لایا گیا تھا تاہم اس بار حکومت سنجیدگی سے کام کررہی ہے کہ پرائیویٹ اسکولوں کو جواب دہ بنانے کیلئے کسی سابق جج کی سربراہی میں کمیٹی کا قیام عمل میں لایا جائے۔ جسے پرائیویٹ اسکولوں کے فیس ڈھانچے،تعلیمی معیار ،سہولیات ،انفراسٹکچر اور دیگر معاملات کیلئے منتظمین کو جواب دہ بنانے کا مکمل اختیار ہوگا ۔اس سلسلے کمشنر سیکریٹری ایجوکیشن فاروق احمدنے نئی بااختیار کمیٹی کی تشکیل کی تصدیق کرتے ہوئے کشمیر عظمی کوبتایاکہ اس سلسلے میں قانون کا نکتہ نظر جاننے کیلئے لا ڈیپارٹمنٹ کو فائل بھیجی گئی ہے اور اس بااختیار کمیٹی کی تشکیل کو قانونی جواز فراہم کرنے او ر قانونی سفارشات پیش کرنے کیلئے درخواست کی گئی ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ محکمہ قانون کی جانب سے ابھی جواب کاانتظار ہے


Ehtasabi Amal Lahore احتسابي عمل لاھور Click on Ehtasabi Amal Facebook

تبصرے