سپریم کورٹ نے آڈٹ نہ کرانیوالے سی این جی اسٹیشنز کے لائسنس منسوخ کرنے اور سی این جی سٹیشن مالکان کا موقف سن کر قیمتوں کے تعین کا حکم دیا ہے

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک ثناء نیوز) سپریم کورٹ نے آڈٹ نہ کرانیوالے سی این جی اسٹیشنز کے لائسنس منسوخ کرنے اور سی این جی سٹیشن مالکان کا موقف سن کر قیمتوں کے تعین کا حکم دیا ہے۔ سی این جی کی قیمت سترہ دسمبر تک برقرار رکھتے ہوئے سپریم کورٹ نے اوگرا کو ہدایت کی ہے کہ کسی بھی اسٹیشن مالک کو موقف پیش کرنے سے انکار نہ کیا جائے۔ سی این جی اسٹیشنز آڈٹ کا کام قانونی اور شفاف انداز میں مکمل کرے۔ جمعرات کو جسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس خلجی عارف حسین پر مشتمل سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے سی این جی کی قیمتوں کے کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت ایف بی آر نے گزشتہ تین سال کے دوران سی این جی سٹیشنز کے ٹیکس کی تفصیلات عدالت میں جمع ک را دیں جن کے مطابق تین سال کے دوران سی این جی سٹیشنز نے چار ارب 9 کروڑ روپے ٹیکس دیا جبکہ عدالت نے حکم د یا ہے کہ آڈٹ نہ کرانے والے سی این جی سٹیشنز کے لائسنس منسوخ کیے جائیں جسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس خلجی عارف حسین پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سی این جی کی قیمتوں کے کیس کی سماعت کی ۔ دوران سماعت اوگرا کی جانب سے جاری کیے جانے جی این جی سٹیشنز کے لائسنسوں کی تفصیلات بھی عدالت میں جمع کرا دی گئیں عدالت نے اوگرا کو ہدایت کی ہے کہ سی این جی سٹیشن مالکان کا موقف سن کر قیمتوں کاتعین کیا جائے اورکسی بھی سٹیشن مالک کو موقف پیش کرنے سے انکار نہ کیا جائے سپریم کورٹ نے ہدایت کی کہ سٹیشن آڈٹ کا کام قانونی اور شفاف انداز میں مکمل کریں سپریم کورٹ کے حکم پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے سی این جی سٹیشن مالکان کے گزشتہ تین سال کی ٹیکس تفصیلات عدالت میں جمع کرا دیں ۔ دستاویزات کے مطابق سی این جی سٹیشنز نے2009 ، 2010 اور 2011 ء کے دوران چار ارب 9 کروڑ روپے کا ٹیکس مجموعی طور پر ادا کیا ہے سال 2009 ء مین ایک ارب80 کروڑ روپے جبکہ سال 2010 ء میں ایک ارب 42 کروڑ 70 لاکھ روپے اور سال 2011 ء میں ایک ارب 65 کروڑ 50 لاکھ روپے ٹیکس دیا گیا ۔ایف بی آر کی جانب سے رپورٹ جمع کرانے کے بعد بینچ کے دونوں ججز ان دستاویزات کا جائزہ لینے چیمبر میں چلے گئے اور سماعت کچھ وقت کے مطلع کردی وقفہ کے بعد سماعت میں اوگرا نے سی این جی سیکٹر کو جاری لائسنسز کی رپورٹ عدالت میں پیش کی ۔ 2002 ء سے 2011 تک 6154 عبوری اور 3395 مستقل لائسنسز جاری کیے گئے 390 کو شوکاز نوٹس اور 131 کو وارننگ جاری کی گئی ۔گزشتہ تین سال میں 1273سٹیشنز کا معائنہ کیا گیا ۔ عدالت نے حکم دیا ہے کہ اوگرا سی این جی سٹیشن مالکان کا موقف سن کر نئی قیمتوں کا تعین کرے۔ عدالت کا کہنا تھا کہ صارفین کے حقوق کا تحفظ کرنا اوگرا کی ذمہ داری ہے ۔ آڈٹ نہ کرانے والے سی این جی سٹیشنز کے لائسنس منسوخ کیے جائیں ۔ عدالت نے قرار دیا کہ سی این جی ایسوسی ایشن نے اوگرا کو بتایا کہ ان کے پاس آڈٹ شدہ حسابات ہیں۔ عدالت کا کہنا کہ سٹیشنز کا آڈٹ کرانا عدالت کا کام نہیں اوگرا آڈٹ قانونی اور شفاف انداز میں مکمل کرے ۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 17 دسمبر تک ملتوی کردی ۔ جبکہ سی این جی ایسوسی ایشن کے چیئرمین غیاث عبداللہ پراچہ نے کہا کہ وہ حلفیہ کہتے ہیں کہ ہم مالکان کو موجودہ قیمت پر نقصان ہو رہا ہے ۔ عدالت نے ان کا موقف سن کر پمپ مالکان کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت کی ہے انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ سی این جی سٹیشن مالکان ہڑتال نہیں کررہے ۔ انہوں نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ہم نے عدالت میں کلمہ پڑھ کر کہا کہ قرآن مجید لائیں ہم حلف اٹھا کر کہنے کو تیار ہیں کہ ہمیں نقصان ہو رہا ہے اوگراحکام ہماری سن نہیں رہے۔ اوگرا اور وزار ت پٹرولیم ہمیں لڑانے کی کوشش کررہی ہے یہ ثابت کریں کہ ان پیسوں میں ہمیں یہ آرہی ہے انہوں نے اس چیز کو اچھے طریقے سے سمجھا اور 17 تاریخ دی ہے ان کا کہنا تھا کہ ہم نے کوئی ہڑتال نہین کی

Ehtasabi Amal Lahore احتسابي عمل لاھور Click on Ehtasabi Amal Facebook

تبصرے